حضرت بابا یوسف شاہ تاجی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی: مولانا عبدالکریم۔المعروف۔ حضرت بابایوسف شاہ تاجی ۔والد کا اسمِ گرامی: سید لعل محمد علیہ الرحمہ۔آپ جے پور کے ایک غریب گھرانے کے چشم وچراغ تھے۔
مقامِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت جے پور(ریاست راجستھان کا دارالحکومت،انڈیا) میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے محلہ کے مکتب میں ہوئی۔ وہیں اردو،فارسی،عربی کی چند کتب پڑھیں تھیں کہ معاشی تنگی نے مجبور کردیا اور بچپن میں گھر کے اخراجات پورا کرنے کیلئےملازمت اختیارکی ۔جب گھر کے حالا ت کچھ اچھے ہو ئے توجےپور سے بر یلی پہنچےتو خو ش قسمتی سے اعلی حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کےمد رسہ میں داخلہ مل گیا، بچے کو ہو نہار دیکھ کر اعلی حضرت نے خصوصی تو جہ فر مائی،جب مد رسہ سے نکلے تو ایک عظیم عالمِ دین اور مبلغ اسلام تھے۔
بیعت وخلافت: مولانا سید عبد الحکیم لکھنوی جو شریعت و طریقت میں یگانہ روز گار تھے نے آپ کوتعلیم و تربیت کے مخصوص مراحل طے کرائے اور ایک مدت تک اپنا قرب خاص عطا کیا ،نیز سلاسل قادریہ ،سہروردیہ میں خلافت و اجازت مرحمت فرمائی،نیز یہ بھی فر مایا کہ اب تمہاری اگلی منزل بابا تاج الدین ناگپوری کے پاس ہے،آپ بابا تاج الدین ناگپوری خدمت میں حاضر ہوئے،انہوں آپ کو اجازت وخلافت کے ساتھ ساتھ اپنا جانشین بھی منتخب کیا۔
سیرت وخصائص: مبلغ اسلام،خطیبِ اسلام حضرت علامہ مولانا محمد یوسف شاہ المعروف تاجی بابا رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ حضرت بابا تاج الدین ناگپوری رحمہ اللہ کے اجلہ خلفاء میں سے ہیں، شیخ کے ہا تھ پر بیعت کر نے سے قبل آپ مولانا عبدالکریم کے نام سے مشہور تھے،آپ کا شمار نامور علما ء خطبا ء میں ہو تا تھا،آپ جے پو ر (ہند) کے ایک غر یب گھرانہ کے چشم و چراغ تھے،ابھی آپ چھ ماہ کے تھے کہ والدہ ماجدہ کا انتقال ہوگیا،آپ کی پر ورش آپ کے والد سید لعل محمد نے کی، محلہ کے مکتب میں اردو فا رسی اور عر بی پڑ ھنے کے لئے داخل کر دایئے گئے،ابھی ابتد ائی تعلیم پا رہے تھے کہ تنگی معا شی نے مجبور کردیا،اس لئے بچپن ہی میں ریاستی ملازمت اختیار کر نی پڑی ،جب گھر کے حالا ت کچھ اچھے ہو ئے تو جے پور سے بر یلی پہنچےتو خو ش قسمتی سے اعلی حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان کے مد رسہ میں داخلہ مل گیا، بچے کو ہو نہار دیکھ کر اعلی حضرت نے خصوصی تو جہ فر مائی،جب مد رسہ سے نکلے تو مسجد کے پیش امام نہ تھے بلکہ اسلام کے ولولہ انگیز مبلغ تھے،قد رت نےفصاحت کے جو ہر زبان و بیا ن کی لذت آفرینی سے مالا مال کیا تھا،محافل عید میلا د النبی ﷺ اور اعراس مقدسہ کی مجلس متبر کہ میں آپ اپنے مخصوص انداز میں دلوں کو گر ماتےاور روحوں کو تڑ پاتے تھے،یہی وجہ ہے کہ علماہ کرام اور مشا ئخ عظام آپ کی قد ردانی کرتے تھے۔ حضرت مولا نا عبد السلام نیازی جیسے قلند رانہ مشرب رکھنے والے بزرگ جو کسی کو خاطر میں نہ لا تے تھے۔اسی طرح مولانا عبد القادر نیازی،مولا ناانوارالرحمن بسمل جے پوری مولانا محمد ایوب پانی پتی اور حکیم احسان الحق جیسی علمی شخصیات آپ کے گرد رہتی تھیں۔بابا تاج الد ین نے ہی آپ کو یوسف شاہ کا نام عطا کیا،ایک مرتبہ بابا صا حب واکی سے شکر ورہ تشریف لائے تو اپنے ہا تھ سے یہ تحریر لکھ کر آپ کو دی،یہ خلافت نامہ ہے تم میرے بیٹے ہو اور تمہا را نام محمد یوسف ہے، 26/محرم/1344 ھ مطابق 14/اگست/1925 ء کو جب بابا تاج الدین کا وصال ہو گیا تو بابا یوسف شاہ سلسلہ تاجیہ میں مرجع خلائق بن گئے وصال سے چند روز قبل آپ کو کراچی لایا گیا۔آپ کے مریدین پاک وہند میں کثیر تعداد میں ہیں۔
وصال: یکم ذوالحجہ/1366ھ، بمطابق اکتوبر/1947 ءکو کراچی میں آپ وصال ہوا۔آپ کامرقد "میوہ شاہ قبرستان"کراچی میں ہے۔
ماخذومراجع: تذکرہ اولیائے سندھ۔
//php } ?>