حضرت بابا یوسف شاہ تاجی
حضرت بابا یوسف شاہ تاجی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
ف۔۔۔۷ ۱۹۴ ء
بابا یو سف شاہ تاجی، حضرت بابا تاج الدین رحمہ اللہ کے اجلہ خلفاء میں سے ہیں، شیخ کے ہا تھ پر بیعت کر نے سے قبل آپ مولانا عبدالکریم کے نام سے مشہور تھے،آپ کا شمار نامور علما ء خطبا ء میں ہو تا تھا،آپ جے پو ر (ہند) کے ایک غر یب گھرانہ کے چشم و چراغ تھے،ابھی آپ چھ ماہ کے تھے کہ والدہ ماجدہ کا انتقال ہوگیا،آپ کی پر ورش آپ کے والد سید لعل محمد نے کی، محلہ کے مکتب میں اردو فا رسی اور عر بی پڑ ھنے کے لئے داخل کر دایئے گئے،ابھی ابتد ائی تعلیم پا رہے تھے کہ تنگی معا شی نے مجبور کردیا،اس لئے بچپن ہی میں ریاستی ملازمت اختیار کر نی پڑی ،جب گھر کے حالا ت کچھ اچھے ہو ئے تو جے پور سے بر یلی پہنچےتو خو ش قسمتی سے اعلی حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان کے مد رسہ میں داخلہ مل گیا،
بچے کو ہو نہار دیکھ کر اعلی حضرت نے خصوصی تو جہ فر مائی،جب مد رسہ سے نکلے تو مسجد کے پیش امام نہ تھے بلکہ اسلام کے ولولہ انگیز مبلغ تھے،قد رت نےفصاحت کے جو ہر زبان و بیا ن کی لذت آفرینی سے مالا مال کیا تھا،محافل عید میلا د النبی ﷺ اور اعراس مقدسہ کی مجلس متبر کہ میں آپ اپنے مخصوص انداز میں دلوں کو گر ماتےاور روحوں کو تڑ پاتے تھے،یہی وجہ ہے کہ علماہ کرام اور مشا ئخ عظام آپ کی قد ردانی کرتے تھے۔ حضرت مولا نا عبد السلام نیازی جیسے قلند رانہ مشرب رکھنے والے بزرگ جو کسی کو خاطر میں نہ لا تے تھے۔اسی طرح مولانا عبد القادر نیازی،مولا ناانوارالرحمن بسمل جے پوری مولانا محمد ایوب پانی پتی اور حکیم احسان الحق جیسی علمی شخصیات آپ کے گرد رہتی تھیں۔
مولانا سید عبد الحکیم لکھونی جو شریعت و طریقت دونو میں یگانہ روز گار تھے نے آپ کوتعلیم و تربیت کے مخصوص مراحل طے کرائے اور ایک مدت تک اپنا قرب خاص عطا کیا ،نیز سلاسل قادریہ ،سہروردیہ میں خلافت و اجازت مرحمت فرمائی،نیز یہ بھی فر مایا کہ اب تمہاری اگلی منزل بابا تاج الدین ناگپوری کے پاس ہے،آپ بابا تاج الدین ناگپوری خدمت میں حاضر ہوئے جہا ں شکستہ دلی کا تحفہ ملا، بابا کے حکم کے مطا بق آپ شکر ورہ کی با ولی میں ذکرو فکر کے لئےمحصور ہوگئے،بابا تاج الد ین نے ہی آپ کو یوسف شاہ کا نام عطا کیا،ایک مرتبہ بابا صا حب واکی سے شکر ورہ تشریف لائے تو اپنے ہا تھ سے یہ تحریر لکھ کر آپ کو دی،یہ خلافت نامہ ہے تم میرے بیٹے ہو اور تمہا را نام محمد یوسف ہے، ۲۶/محرم/۱۳۴۴ ھ مطابق ۱۴/اگست/۱۹۲۵ ء کو جب بابا تاج الدین کا وصال ہو گیا تو بابا یوسف شاہ سلسلہ تاجیہ میں مرجع خلائق بن گئے وصال سے چند روز قبل آپ کو کراچی لایا گیا، اور یکم/ذی الحجہ/۱۳۶۶ ھ مطابق ۱۹۴۷ ءآپ نے وصال فرمایا،آ پ کو میوہ شاہ کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا،آپ کے جا نشین حضرت بابا ذہین شاہ تاجی نے آپ کےمرقد پر ایک عظیم الشان خا نقاہ کی بنیاد ڈالی جس کی تکمیل و تو سیع کی سعا دت بابا ذہین شاہ تاجی کے خلیفہ بابا انور شاہ ذہنی تاجی مد ظلہ کے حصہ میں آئی یہ خا نقاہ نہ صرف کراچی بلکہ ہندوپاک میں اپنی بلندی وسعت اور وعظمت کے اعتبار سے منفرد ہے،یہاں منگل ،جمعرات اور ہفتہ کی نشستوں کے علاوہ ہمہ وقت ذائرین کا ہجوم رہتا ہے۔
(ماہنامہ تاج کراچی،بابت ماہ اگست ۱۹۸۵ ءمضمون از سید فا روق احمد ص ۲۹۔۳۳)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )