خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیراکبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا مئے سر جوش در آغوش ہے شیشہ تیرابے خودی چھائے نہ کیوں پی کے پیالہ تیرا خفتگانِ شبِ غفلت کو جگا دیتا ہےسالہا سال وہ راتوں کا نہ سونا تیرا ہے تری ذات عجب بحرِ حقیقت پیارےکسی تیراک نے پایا نہ کنارا تیرا جورِ پامالیِ عالم سے اُسے کیا مطلبخاک میں مل نہیں سکتا کبھی ذرّہ تیرا کس قدر جوشِ تحیّر کے عیاں ہیں آثارنظر آیا مگر آئینے کو تلوا تیرا گلشن ہند ہے شاداب کلیجے ٹھنڈےواہ اے ابر...