2015-10-26
علمائے اسلام
متفرق
2756
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1304 | | |
یوم وصال | 1348 | محرم الحرام | 13 |
مجاہد اسلام حضرت خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم ِ گرامی: حضرت خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی۔ لقب:مجاہدِ اسلام۔ سلسلہ نسب اسطرح ہے:مجاہد اسلام حضرت خواجہ محمد ضیاء الدین بن حضرت خواجہ محمد الدین بن حضرت خواجہ شمس العارفین سیالوی(علیہم الرحمۃ والرضوان)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1304ھ، بمطابق 1886ء کو سیال شریف ضلع سرگودھا(پنجاب،پاکستان )میں پیداہوئے۔"منظور حق" (1304ھ) مادۂ تاریخ ہے ۔
ذوقِ علم: آپ کو بچپن ہی سے علوم دینیہ کا بے حد شوق تھا ، قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد ممتاز افاضل سے علم دین کی تعلیم حاصل کی اور والد ماجد کے وصال کے بعد سجادہ نشین ہوئے ۔آپ نہ صرف قرآن کریم کے حافظ تھے بلکہ بائبل پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔ مطالعۂ کتب سے اس قدر لگاؤ تھا کہ اکثر و بیشتر شام کا کھانا رات کے دو تین بجے تناول فرماتے،ملک اور بیرون ملک سے کتب دینیہ کا بہت بڑا ذخیرہ منگوا کر کتب خانہ میں خاصی تو سیع کی ، آستانۂ عالیہ پر قائم شدہ دارالعلوم کو خاطر خواہ ترقی دی۔علامۂ زماں مولانا معین الدین اجمیری اور ان کے جلیل القدر شاگرد مولانا محمد حسین اور دیگر اجلہ فضلاء کو آپ ہی کی کشش سیال شریف کھینچ لائی تھی ، علم دوستی کی اس سے بہتر اور کیا مثال ہو سکتی ہے کہ آپ نےاپنے فرزند اجمند شیخ الاسلام والمسلمین حضرت خواجہ محمد قمر الدین علیہ الرحمہ کو تحصیل علوم کے لئے اجمیر شریف ، مولانا معین الدین اجمیری کی خدمت میں بھیجا تھا۔حضرت شیخ الاسلام کا کمال علمی اور علوم دینیہ سے لگاؤ آپ ہی کا مرہون ِ منت ہے۔
سیرت وخصائص: شیخِ طریقت،رہبرِ شریعت،بطلِ حریت،مجاہدِ اسلام حضرت خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کاتعلق ان نفوسِ قدسیہ میں سے ہےجن پر ملت اسلامیہ کو فخرہے۔ آپ کےدل میں ملت اسلامیہ کا بے پناہ درد اور مکاّر فرنگی سے حد درجہ نفرت کرتے تھے۔ آپ نے تمام عمر انگریز کو زمین کا خراج نہ دیا، ملت مسلمہ کی اس خیر خواہی اور انگریز دشمن کے تحت آپ نے تحریک "ترک مولات" کی حمایت کی اور تین سال تک فوج اور پولیس میں ملازم مریدین سے نذرانہ قبول نہ کیا۔
ایک مرتبہ انگریز کمشنر نے حاضر ہو کر 35مربع اراضی کی لنگر کے لئے پیشکش کی لیکن آپ نے یہ کہہ کر اس پیشکش کو ٹھکرا دیا کہ:"اگر انگریز اپنی تمام حکومت بھی مجھے دیدے تو بھی میرا ایمان نہیں خرید سکتا، فقیرشاہی خزانہ کا مالک ہے یہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے"۔آپ نے" وادیِ سون سکیسر"(ضلع خوشاب،پنجاب کاایک خوبصوت پہاڑی سلسلہ)کے پہاڑی علاقے سے وہ پتھر اکھیڑ کر پھینک دیا جس پر ترکوں کے خلاف جنگ میں دادِشجاعت دینے والے فوجیوں کے نا م کندہ تھے۔آپ نے فرمایا:"ہم ان بد بختوں کے نام دیکھنانہیں چاہتے جنہوں نے عربوں پر گولیاں چلائی تھیں"۔
آپ نے 1934ء میں دربار رسالت میں منظوم استغاثہ پیش کیا جس کے ایک ایک مصرعہ سع دردو کر ب کا اظہار ہوتا ہے ، چند اشعار ملاحظہ ہوں ۔
آپ کی امت سا دنیا میں نہیں کوئی ذلیل قوم مسلم وہن کی علت میں ہے اب مبتلا عقل مسلم کی ہوئی گم،اس کا سر ایسا پھرا رحم کر ہم پر جوہے تو رحمۃ للعالمین اے خدا یا !بخش دے ہم کو ضیاء ِشمس دیں
|
ایں سزائے آنکہ اوشد بے خبر زامّ الکتاب اسقنا کأ سا ًشفاء ًمن لدنک یا سحاب نیک رابد می شمارد،قج راد اند صواب چہرۂ پر نور تاباں رانمائی بے نقاب سر خرو باشیم و شاداں پیشِ تو یوم الحساب
|
وصال: آپ کا وصال 13/محرم الحرام 1348ھ، بمطابق 22/جون 1929ء کو ہوا۔آپ سیال شریف میں اپنے جد امجد حضرت خواجہ شمس العارفین سیالوی قدس سرہ کے پہلو میں محو استراحت ہوئے ۔ شیخ الاسلام حضرت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی علیہ الرحمہ آپ کے فرزندِ ارجمند تھے۔
ماخذومراجع: تذکرہ اکابرِ اہلسنت۔
//php } ?>