مجاہد اسلام حضرت خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی
مجاہد اسلام حضرت خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
شیخ طریقت،مجاہد جلیل حضرت خواجہ محمد ضیاء الدینابن حضرت خواجہ محمد الدین ابن حضرت خواجہ شمس العارفین سیالوی(قدست اسرارہم) ۱۳۹۴ھ/۷۔۱۸۸۵ء میں سیال شریف (ضلع سر گودھا) میں پیدا ہوئے
’’منظور حق‘‘ ( ۱۳۰۴ھ) مادئہ تاریخ ہے ۔آپ کو بچپن ہی سے علوم دینیہ کا بے حد شوق تھا ، قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد ممتاز افاضل سے علم دین کی تعلیم حاصل کی اور والد ماجد کے وصال کے بعد سجادہ نشین ہوئے ۔آپ نہ صرف قرآن کریم کے حافظ تھے بلکہ بائیبل پر بھی مکمل عبور رکھتے تھ ے۔ مطالعۂ کتب سے اس قدر لگائو تھا کہ اکثر و بیشت شام کا کھانا رات کے دو تین بجے تناول فرماتے،ملک اور بیرون ملک سے کتب دینیہ کا بہت بڑا ذخرہ منگوا کر کتب خانہ میں خاصی تو سیع کی ، آستانۂ عالیہ پر قائم شدہ دارالعلوم کو خاطر خواہ ترقی دی۔
علامۂ زماں مولانا معین الدین اجمیری اور ان کے جلیل القدر شاگرد مولانا محمد ح سین اور دیگر اجلہ فضلاء کو آپ ہی کی کشش سیال شریف کھینچ لائی تھی ، علم دوستی کی اس سے بہتر اور کیا مثال ہو سکتی ہے ہ آپ نیاپنے فرزند اجمند شیخ الاسلام والمسلمین حضرت خواجہ محمد قمر الدین مدظلہ العالی کو تحصیل علوم کے لئے اجمیر شریف ، مولانا معیدن الدین اجمیری کی خدمت میں بھیجا تھا۔حضرت شیخ الاسلام کا کمال علمی اور علوم دینیہ سے لگائو آپ ہی کا مرہون نظر ہے
آپ دل میں ملت اسلامیہ کا بے پناہ درد اور مکار فرنگی سے حد درجہ تنفر تھا ۔ آپ نے تمام عمر انگریز کو زمین کا لگان نہ دیا، ملت مسلمہ کی اس خیر خواہی اور انگریز دشمن کے تحت آپ نے تحریک ’’ترک مولات‘‘
ازجناب پروفیسر محمد مسعود احمد مدظلہ مطبوعہ مرکزی مجلس رضا لاہور ۱۹۷۲ئ،اور اعلیٰ حضرت کی سیاسی بصیرت ‘‘ ازسید نور محمد قادری ، مطبوعہ م کتبہ رضویہ گجرا ت، ۱۹۷۵ء
آپ نے ۱۹۳۴ء میں دربار رسالت میں منظوم استغاثہ پیش کیا جس کے ایک ایک مصرعہ سع دردو کر ب کا اظہار ہوتا ہے ، چند اشعار ملاحظہ ہوں ؎
آپ کی امت سا دنیا میں نہیں کوئی ذلیل
ایں سزائے آنکہ اوشد بے خبر زام الکتاب
قوم مسلم وہن کی علت میں ہے اب مبتلا
استفنا کا سا شفاء من لدنک یا سحاب
عقل مسلم کی ہوئی گم،اس کا سر ایسا پھرا
نیک رابد می شمارد،قج راد اند صواب
رحم کر ہم پر جوہے تو رحمۃ للعالمیں
چہرئہ پر نور تاباں رانمائی بے نقاب
اے خدا یا بخش دے ہم کو ضیاء شمس دیں
سر خرو باشیم و شاداں پیش تو یوم الحساب
ایک مرتبہ انگریز کشمز نے حاضر ہو کر ۳۵ مربع اراضی کی لنگر کے لئے پیشکش کی لیکن آپ نے یہ کہہ کر اس پیشکش کو ٹھکرا دیا کہ:
’’اگر انگریز اپنی تمام حکومت بھی مجھے دیدے تو میرا ایمان نہیں خرید سکتا، فقری شاہی خزانہ کا مالک ہے یہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے ‘‘
عنقا شکار سک نشود دام بازچیں
کا نجا ہمیشہ با بدست است دام را
تحریک خلافت کے سلسلے میں جب گرفتار یاں شروع ہوئیں تو ضلع سر گودھا کے قریباً ۱۵۶ افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سیال شریف کے دار العلوم کے صدر مدرس مولانا محمد حسین اور دیگر علماء بھی تھے ، حضرت خواجہ محمد ضیاء الدین قدس سرہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے لیکن ٹوانہ قوم کے رئو سا نواب اللہ بخش اور خدا بخش وغیر ہمانے انگریز کمشنز کو واشگاف الفاظ میں متنبہ کیا کہ اگر حضرت کی طرف بُری نگاہ سے دیکھا تو ان سے پہلے ہم جیل میں جائیں گے اور گورنمنٹ کے مخالف ہو جائیں گے ، چنانچہ حالات کے خطر ناک تیور دیکھ کر آپ کو گرفتا کرنے کی جرأت نہ کر سکے ۔آپ نے سون سکیسر کے پہاڑی علاقہ سے وہ پتھر اکھیڑ کر پھینک دیا جس پر ترکوں کے خلاف و اشجاعت دینے والے فوجیوں کے نا م کندہ تھے،آپ نے فرمایا:
’’ہم ان بد بختوں کے نام دیکھان نہیں چاہتے جنہوں نے عربوں پر گولیاں چلائی تھیں۔‘‘
آپ نے رد مر زائیت میں ایک رسالہ معیار المسیح تحریر کیا جو ۱۳۲۹ھ میں چپا
حضرت پیر مہرعلی شاہ گولڑوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے آپ کے ساتھ بڑے والہانہ تعلقات تھے عید کے موقع پر آپ کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں
عیدشد ، ہر کس زیارے عیدیئے دار ہوس
عید ما و عیدئی مادیدن روئے تو بس
عید مر دم دیدن مہ ، عید مادیدار تو
ایں چنیں عیدے نہ بنیدن درود عالم ہچکس
۱۳ محرم الحرام ۲۲ جون (۱۳۴۸ھ/۱۹۲۹ئ) کو آپ کا وصال ہوااور آپ سیال شریف میں اپنے جد امجد حضرت خواجہ شمس العارفین سیالوی قدس سرہ کے پہلو میں محو استراحت ہوئے ۔ موجودہ زیب سجادئہ عالیہ سیال شریف شیخ الاسلام حضرت خواجہ محمد قمر الدین دام ظلہ الاقدس ، تحریک پاکستان کے عظیم مجاہداسلاف کی یادگار اور موجودہ دور کے اعتقادی فتنوں کے لئے شمشیر براںہیں ، مولائے کریم قوم کو ان سے پیش ازبیش مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)