خواجہ مفتی عبدالرحمن ملتانی ثم العربی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: خواجہ عبدالرحمن ملتانی بن خواجہ عبیداللہ بن مولانا محمد قدرۃ اللہ بن مولانا محمد صالح بن مولانا محمد داؤد بن مولانا یار محمد بن مولانا گل محمد بن مولانا محمد عبدالقدوس بن مولانا محمد عبدالحق بن مولانا خدا بخش بن مولانا محمد عبدالغفور رحمہم اللہ تعالٰی اجمعین۔
تاریخِ ولادت: ۱۲۳۹ھ مادۂ تاریخ "مظہرِجمال ِودود" سے اخذکیا ہے۔
تحصیل ِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے پھوپھا اور سلسلہ اویسیہ کے عظیم بزرگ خواجہ علی مردان سیرانی علیہ الرحمۃ سے حاصل کی باقی جمیع علومِ عقلیہ ونقلیہ اپنے والد گرامی خواجہ عبید اللہ ملتانی سے حاصل کیے ۔ ان کے علاوہ اپنے وقت کےجیّد عالمِ دین مولانا محمد بہرام خان سدّوزئی سے بھی استفادہ فرمایا۔
بیعت وخلافت:علو م ِ ظاہری کی تکمیل کے بعد آپکی طبیعت علوم ِ باطنیہ کی طرف راغب ہوچکی تھی۔حسنِ اتفاق سے اسوقت ملتان میں خواجہ شاہ محمد سلیمان جلوہ افروز تھے۔ آپکے والدِ گرامی نے آپکو خواجۂ خواجگان شاہ محمد سلیمان تونسوی علیہ الرحمۃ کی خدمت میں بغرضِ بیعت بھیجا۔لیکن جب آپکی اقامت گاہ پر پہنچے تو معلوم ہواکہ خواجہ صاحب تشریف لے جاچکےہیں۔واپس والدِ گرامی خدمت میں آکر حقیقتِ حال سے آگاہ کیا۔تو اسی وقت خواجہ عبیداللہ علیہ الرحمہ نے آپکو بیعت کرلیا۔
سیرت:آپ کاملین کی اتباع کا کامل نمونہ تھے۔کم گفتن ،کم خفتن،کم خوردن کے علاوہ ہر امر میں اتباعِ شریعت،اختصار پسندی،سادگی ،عجزوانکساری ،دروویشوں مسکینوں کے ساتھ غمگساری ،ہر وقت ذکرو فکر ،وعظ ونصیحت اور تلاوتِ قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں مشغول رہتےتھے۔ساری زندگی مسلکِ حق اہلسنت وجماعت اورسلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ کے فروغ کیلئے گزاری۔
اولاد:۱۔مولانا مفتی محمد عبد العلیم ملتانی رحمۃ اللہ علیہ۔۲۔مولانامحمد عبدالحکیم شہید رحمۃ اللہ علیہ
تصانیف:۱۔خاتمہ گلزارِ جمالیہ۔۲۔وصیتِ رحمانیہ
وصال: ۲۷،محرم الحرام،۱۳۳۰ھ،بروزچہارشنبہ بوقتِ فجر وصال فرمایا۔آپکی قبر انور جدہ میں ہے۔