حضرت حبیب عجمی علیہ الرحمہ
حبیب عجمی یا حبیب فارسی کے نام سے مشہور ہیں ۔یہ حضرت حسن بصری کے مرید تھےاور پہلی صدی ہجری کے مشائخ تصوف میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ کی ولادت فارس میں ہوئی کنیت ابو محمد تھی شروع میں بڑے مالدار اور سودی کاروبار کرتےتھے۔ حضرت حسن بصری کے ہاتھ پر توبہ کی اور سارا مال راہ ِخدا میں خرچ کر دیا۔حضرت سیدنا حبیب عجمی کے دروازے پر ایک سائل نے صدا لگائی، آپ کی زوجہ محترمہ گندھا ہوا آٹا رکھ کر پڑوس سے آگ لینے گئی تھیں تا کہ روٹی پکائیں۔ آپ نے وہی آٹا اٹھا کر سائل کو دے دیا، جب وہ آگ لے کر آئیں تو آٹا ندا رد (یعنی غائب) آپ نے فرمایا: اسے روٹی پکانے کے لیے لے گئے ہیں، بہت پوچھا تو آپ نے خیرات کر دینے کا واقعہ بتایا وہ بولیں: سبحن اللہ عزوجل ! یہ تو اچھی بات ہے مگر ہمیں بھی تو کچھ کھانے کے لئے درکار ہے! اتنے میں ایک شَخص ایک بڑی لگن بھر کرگوشت اور روٹی لے آیا۔ آپ نے فرمایا: دیکھو تمہیں کس قدر جلد لوٹا دیا گیا، گویا روٹی بھی پکا دی اور گوشت کا سالن مزید بھیج دیا!
ایک دن حبیب عجمی کی بیوی نے تنگدستی اور فقر و فاقہ کی شکایت کی اور مشورہ دیا کہ وہ گوشہ نشینی کی بجائے کچھ کمائے، حبیب نے کہا: فکر نہ کرو میں صبح سے مزدوری پر جاؤں گا۔ اور تمہارے لیے بہت کچھ کما کر لاؤں گا۔ دوسرے روز بھی ایک کونے میں جاکر سارا دن یاد الٰہی میں گزار دیا۔ رات کو بیوی نے مزدوری طلب کی، تو آپ نے بتایا کہ آج جس کی مزدوری کی ہے اس نے نقد نہیں دیا فکر نہ کرو کل لاؤں گا وہ ایسی ذات ہے کہ بے طلب مزدوری ادا کردیا کرتا ہے۔ مجھے روزانہ طلب سے شرم محسوس ہوتی ہے۔ اب میں دس دن کے بعد مزدوری طلب کروں گا۔ عورت نے بڑی تکلیف سے دس دن نکالے دسویں دن حبیب گھر کو آ رہے تھے دل میں شرما رہے تھے آج بھی خالی ہاتھ ہوں۔ بچوں کے لیے کیا لے کر گھر جاؤں۔ ادھر اللہ تعالیٰ نے حبیب کے گھر ایک شخص کو بھیجا جو ایک بوری آٹا اور ایک بھنی ہوئی بکری حبیب کی بیوی کو دے آیا۔ ایک اور شخص گھی اور شہد پہنچا آیا اور ایک اور شخص تیس ہزار دینارکی تھیلی دے کر کہنے لگا آپ کے خاوند جس شخص کے گھر مزدوری کرتے ہیں۔ اس نے ساری چیزیں بھیجی ہیں۔ اب حبیب کو کہہ دیں کہ اگر وہ زیادہ محنت سے کام کرے گا تو اسے زیادہ مزدوری دی جائے گی۔ رات کے وقت حبیب شرم سار خالی ہاتھ گھر لوٹے اور اپنی بیوی کو جواب دینے کو کوئی بہانہ سمجھ میں نہ آ رہا تھا گھر سے مزے دار کھانے کی خوشبو آئی بیوی خوش خوش سامنے آئی کہ جس شخص کے پاس کام کرتے ہو وہ تو بڑا سخی ہے یہ چیزیں اور اتنی رقم پہنچا کر کہہ گیا ہے کہ اور محنت کرو زیادہ مزدوری ملے گی۔یہ سنتے ہی حبیب عجمی کے آنکھوں سے آنسوں رواں ہوگئے۔
وصال: ہشام بن عبد الملک کے عہد میں3 ربیع الآخر156 ہجری بمطابق یکم مارچ 773 عیسوی میں وصال ہوا اور بصرہ میں مدفون ہوئے۔ (روض الریاحین)
//php } ?>