حضرت سید محی الدین ابو نصر محمد رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: کنیت: ابو محمد۔ لقب: محی الدین ۔ اسم گرامی: محمدبن ابو صالح نصر۔ مکمل نام: محی الدین ابو نصرمحمد۔ سلسلہ نسب: محی الدین ابو نصرمحمد بن سید ابو صالح عبد اللہ نصر بن سید عبد الرزاق بن غوث الاعظم سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی۔
تحصیل ِعلم: آپ کی تعلیم و تربیت والد گرامی کےزیر سایہ ہوئی۔فقہ و حدیث دیگر علوم ِعقلیہ و نقلیہ کی تحصیل و تکمیل اپنے والد گرامی سےفرمائی۔ان کےعلاوہ آپ نےبہت سے مشائخ ِ وقت اور محدثین کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا۔جن میں حسن بن علی مرتضیٰ العلوی، ابو اسحق یوسف بن ابی حامد، ابی الفضل محمد بن عمر ارموی، وغیرھم۔
بیعت و خلافت: آپ اپنے والد گرامی سید ابو صالح عبد اللہ نصر سے بیعت ہوئے اور خلافت وخرقہ قادریہ سے مشرف ہوئے۔
سیرت وخصائص: سراج العلماء، زبدۃ الازکیاء، عمدۃ الاتقیاء، کثیر العلم حضرت سید محی الدین ابو نصر محمد ۔ آپ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ بیسویں امام و شیخ طریقت ہیں۔ آپ اپنے جدِّ امجد سیدنا غوث الاعظم سے بہت مشابہت رکھتے تھے ۔
آپ اعلیٰ درجے کےمحقق محدث اور مدرس تھے۔علم و مطالعہ کے بےحد شوقین اور اس کےمتلاشی تھے۔آپ اپنے تمام معاملات میں سنت نبوی کےمطابق کوشش بلیغ فرماتے، اور ہرکام محنت و کوشش سےکرتے جس میں سستی و کاہلی کا نام و نشان تک نہ ہوتا تھا۔آپ اپنے وقت کےعظیم فقیہ تھے۔فقاہت کی بنیاد پر ’’مفتی عراق‘‘ مقرر ہوئے، اور اس وقت آپ کے والد گرامی عراق کے ’’قاضی القضاۃ‘‘ یعنی چیف جسٹس تھے۔بعد میں آپ کو دارالخلافہ بغداد میں مسند ِقضاء پر فائز ہوئے۔لیکن صرف ایک ہی مرتبہ عدالت تشریف لےگئے، پھر فوراً استعفیٰ دےدیا، اور بعد میں کبھی عہدۂ قضاقبول نہیں فرمایا۔
درس و تدریس: آپ کاگھرانہ علم و فن کا منبع تھا، اور آپ نے علم دین کےفروغ و اشاعت میں کامیاب کوشش کی، باب الازج کے مدرسے میں ابتداءً درس دیا۔ پھر اپنے جدامجد غوث الاعظم کےمدرسے میں تاحیات تدریس فرماتے رہے۔آپ سے مشہورمحدث حافظ دمیاطی وغیرہ نے احادیث کی سماعت کی ہے۔
اولاد امجاد: آپ کےچار فرزند تھے۔حضرت شیخ عبدالقادر ثانی، شیخ عبد اللہ، شیخ ظہیر الدین ابو مسعود احمد، حضرت سید علی رضوان۔۔ آپ کے صاحبزادے شیخ ظہیرالدین نہایت ہی فصیح و بلیغ گفتگو فرماتے، اور جامع مسجد میں خطبہ دینے کےعلاوہ اپنے مدرسے میں تدریس کرتےتھے۔شیخ عز الدین فرماتے ہیں: کہ آپ فاضل اور واعظ تھے، اور شیخ سقری سےاحادیث سماعت کی، 27؍ ربیع الاول بروز سہ شنبہ 681ھ کو لاپتہ ہوگئے، اور بعد میں ایک کنوئیں سے آپ کی نعش ملی۔
خلفاء کرام: آپ کےخلفاء میں صرف حضرت سید علی کا نام موجود ہے۔
تاریخ وصال: آپ کےوصال کےبارے میں مختلف اقوال موجود ہیں۔ جن میں 27؍ اور 22؍ ربیع الاول 656ھ، بروز دوشنبہ مشہور ہے۔ان کےعلاوہ بعض نے 13؍ شوال، 22؍ربیع الاول، 12؍ محرم 613ھ بھی لکھی ہے۔
مزار مبارک: آپ کامزار مقدس بغداد شریف میں اپنے جدامجد حضرت غوث الاعظم کے مدرسے کےاحاطے میں مرجع خلائق ہے۔(تذکرہ مشائخ قادریہ رضویہ، ص268)
شجرہ شریف میں اس طرح مذکور ہے:
نصر ابی صالح کاصدقہ صالح ومنصور رکھ۔۔۔۔۔ دے حیات ِ دیں محی جاں فزا کےواسطے
//php } ?>