منظومات  

منقبت غوث اعظم

خدا ہے تمہارا ولی غوثِ اعظمہوئے تم خدا کے ولی غوثِ اعظم حبیب خدا کے ہو نورِ نظر تم تمام اولیاء کے ولی غوثِ اعظم مِلی تم کو قدرت، کرامت کی کنجی ولایت کی شاہنشہی غوثِ اعظم ہوئے نگہتوں سے معطّر دو عالم گُلِ بوستانِ  نبی غوثِ اعظم تناول سے جس مُرغ کو بخشی عزّت عطا کی اُسے زندگی غوثِ اعظم لیا دوش پر اولیاء نے بہ عزّت تمہارا قدم سیّدی غوثِ اعظم گناہوں کی وسعت، محیط دو عالم ہر اک شے پہ ہے آگہی غوثِ اعظم تمہیں جس نے ’’یا غوث&lsq...

بیٹھےہیں ٹھنڈے سائے میں کوئی ہمیں اٹھائے کیوں

غوث کے در کو چھوڑ کر غیر کے در پہ جائیں کیوں ٹکڑوں پہ جن کے ہے پلا اُن کا دیانہ کھائے کیوں تیری گلی کا سنگ بھلا، راہ سے تیری جائے کیوں ناز کا ہے پلا ہُوا، جھڑکیاں سب کی کھائے کیوں یوں تو عطا پہ ہے عطا، یاں ہے سِوا خطا کے کیا تیرا کرم ہے قادرا، پھر مجھے شرم آئے کیوں تیرا کرم ہے موجزن، نار سے پھر ہو کیوں محن تیرے ہی لُطف سے ہے امن، آگ ہمیں جلائے کیوں ہم تو تِرے فقیر ہیں غیر کا خوف کیوں کریں بیٹھے ہیں ٹھنڈے سائے میں کوئی ہمیں اُٹھائے کیوں سای...

اجمیر مقدس میں فجر کی نماز اور غسل کا نظارہ

رجب کی نو (۹) ہے اور خواجہ کا یہ دربارِ عالی ہے یہاں کی ہر ادا وقتِ سحر ہی نرالی ہے نگہ عشّاق کی روضہ کے دروازوں سے وابستہ تلاوت میں کوئی ضربات اللہ ہُو میں وارفتہ کہیں تو نعت کی مجلس میں زور و شور صلُّوا سے کہیں قوال کے نغموں میں پیدا شور ہا ہُو ہے کہیں گانے کا قوّالیوں کا شور برپا ہے کوئی سر دُھن رہا ہے وجد میں کوئی تھرکتا ہے سما ں پیدا کیا وجد آفریں نغمے نے سازوں کے تو حال و قال میں ہُو حق ہیں نعرے نعرہ بازوں کے کمر جنبش میں ہے اور دونوں...