مولانا مفتی غلام معین الدین نعیمی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم ِگرامی:مفتی سید غلام معین الدین نعیمی۔ لقب:نعیمی۔والد کااسم گرامی:سیدصابراللہ شاہ چشتی صابری اشرفی نعیمی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ کاخاندانی تعلق خاندان اہل بیت سےہے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 10/ربیع الثانی/1342ھ،مطابق 19/نومبر1923ء کومرادآباد (انڈیا) میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: مرادآباد کی مشہور دینی دس گاہ جامعہ نعیمیہ میں تاج العلماءحضرت مولانامفتی محمدعمر نعیمی اور صدر الافاضل مولانا مفتی سید نعیم الدین مراد آبادی قدس سرہ سے علوم دینیہ کی تحصیل و تکمیل کی۔دینی تعلیم کے حصول کے زمانہ ہی میں فن طب حاصل کیا اور 1943ء میں"وہاجیہ طبیہ کالج لکھنؤ سے "الحکیم الفاضل " کی سند حاصل کی۔1945ء میں آپ تحصیل علوم سے فارغ ہو گئے ۔ صدر الافاضل مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی کی قیادت میں تحریک پاکستان کے لئے سرگرمی سے کام کیا ایک عرصہ تک آل انڈیا سنی کانفرنس کے منتظم رہے۔
بیعت وخلافت: آپ حضرت صدرالافاضل بدرالمماثل سیدمفتی محمدنعیم الدین مرادبادی رحمۃ اللہ علیہ کےدستِ حق پرست پربیعت ہوئے۔
سیرت وخصائص: جامع المنقول والمعقول،فاضلِ اکمل،عالمِ متبحر،صاحبِ تصانیفِ کثیرہ،مفتیِ اہلسنت،حضرت علامہ مولانا مفتی سید غلام معین الدین نعیمی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ حضرت صدرالافاضل بدرالمماثل حضرت علامہ مفتی سید نعیم الدین مرادبادی علیہ الرحمہ کےشاگردِ رشیدتھے۔تحریکِ پاکستان میں حضرت صدرالافاضل کےشانہ بشانہ کام کیا۔بالآخرتخلیقِ پاکستان کی صورت میں اکابرکی محنت رنگ لائی۔دینِ متین کی خدمت اورمسلکِ حق کادردحضرت صدرالافاضل کی تربیت ِ فیض اثرسےملاتھا۔یہی وجہ ہےکہ ساری زندگی درس وتدریس اورتصنیف وتالیف میں گزاردی۔
حضرت شرفِ ملت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "آپ 1950ء میں پاکستان تشریف لائے ، غازیِ کشمیر حضرت مولانا ابو الحسنات قادری علیہ الرحمہ نے آپ کو جمیعت علماء پاکستان کا نائب ناظم مقررکیا۔ایک مدت تک جمیعت کا ترجمان" جمعیت "نکالتے رہے، اورپوری تند ہی سے کام کیا ، بعد ازاں حضرت صدر الافاضل کی یاد میں"ہفت روزہ سواد اعظم" نکالا اور بڑی محنت اور ہمت سے تاحیات جاری رکھا ۔اس جرید ے کی خصوصیت یہ تھی کہ مسلک اہل سنت و جماعت کے تحفظ کے لئے حتی الامکان کوشش کرتے رہے اور اسی کے ذریعے مسلک کے مخالفین کی فتنہ سا مانیوں کا سختی سے نوٹس لیا جاتا رہا،انکی حق گوئی بے باکی ہمارے لئے قابل فخر اور مشعل راہ ہے۔
مفتی صاحب نے نا قدری کے اس دورمیں تقریباً پچاس کے قریب کتابوں کے ترجمے کئے جن میں سے شفاء شریف،مدارج النبوت،خصائص الکبریٰ اور کشف المحجوب وغیرہ کے ترجمے خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔ اس کے علاوہ بے سرو سامانی کے عالم میں مسلک اہل سنت کی بہت سی کتابوں کی اشاعت کی۔"(تذکرہ اکابرِ اہلسنت:ص،361)
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 12/جمادی الاخریٰ 1391ھ،مطابق 4/اگست 1971ء بروزبدھ کوہوا۔میانی صاحب قبرستان(لاہور) میں مولانا غلام محمد ترنم کےمزارکےقریب آرام فرماہیں۔
ماخذومراجع: تذکرہ اکابر اہل سنت۔
//php } ?>