حضرت استاذ الاساتذہ مولانا ابو نعیم محمد صالح نعیمی
حضرت استاذ الاساتذہ مولانا ابو نعیم محمد صالح نعیمی لاڑکانہ علیہ الرحمۃ
استاذ العلماء حضرت علامہ مولانا ابو نعیم محمد صالح نعیمی بن حاجی فیض محمد بن حاجی لال بخش ۱۳۳۹ھ / ۱۹۲۰ء میں بمقام آگانی ضلع لاڑکانہ (سندھ) پیدا ہوئے۔
ابتدائی کتب درس نظامی کی تعلیم، گھوٹکی میں مولانا محمد اسماعیل سے حاصل کی۔فنون کی کتب خان پور ضلع رحیم یار خان میں سراج الفقہاء حضرت مولانا سراج احمد رحمہ اللہ سے پڑھیں۔ دورۂ حدیث مراد آباد میں صدر الافاضل مولانا نعیم الدّین مراد آبادی رحمہ اللہ سے پڑھا اور ۱۹۴۶ء میں سندِ فراغت اور دستار فضیلت حاصل کی۔
دینی خدمات:
آپ نے تدریسی زندگی کا آغاز اپنے آبائی گاؤں سے کیا، جہاں آپ تقریباً نو سال تک پڑھاتے رہے چار سال دار العلوم احسن البرکات حیدر آباد اور نو سال مدرسہ منظور الاسلام، صدر جی بھٹی، ضلع خیر پور میں پڑھانے کے بعد آج کل دار العلوم جامعہ نعیمیہ، قاسمیہ مسجد لاڑکانہ میں تدریس فرماتے ہیں اور خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے ہیں قبل ازیں کچھ مدّت جامع مسجد، صدر جی بھٹی (یہ مسجد گیارہویں صدی میں یار محمد کلہوڑانے بنوائی تھی) میں اور چند سال جامع مسجد عمر الاسلام حیدر آباد میں بھی جمعہ پڑھاتے رہے۔
تحریکِ پاکستان کے دوران آپ مراد آباد میں درجہ حدیث کے طالب علم تھے۔ جب اہل سنّت و جماعت نے بنارس میں سنی کانفرس منعقد کر کے مطالبہ پاکستان کیا تو آپ بھی اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔
تحریک ختمِ نبوت اور تحریکِ نظام مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ نے بھر پور حصہ لیا۔ آپ نے تصوّف کے موضوع پر تقریباً اَسّی صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ ’’رسالہ غفاریہ‘‘ کے نام سے لکھا۔
حج و عمرہ:
۱۹۷۰ء میں آپ نے عمرہ شریف کی سعادت حاصل کی اور ۱۹۷۷ء میں حج بیت اللہ شریف کا فریضہ ادا کیا اور روضۂ رسول علیٰ صاحبہا الصّلوٰۃ والسّلام کی زیارت سے شریف سے مشرف ہوئے۔
بیعت:
۱۹۶۷ء میں آپ نے حضرت پیر طریقت منظور حسین صاحب مدنی (مدینہ منوّرہ) کے دستِ حق پرست پر سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت کا شرف حاصل کیا۔
چند مشہور تلامذہ:
حضرت مولانا محمد صالح نعیمی نے فراغت سے لے کر اب تک تقریباً بتیس سال کا عرصہ علومِ اسلامیہ کی تدریس میں گزارا۔ اس دوران بے شمار طلباء نے آپ سے علمی اکتساب کیا، تاہم چند فاضل تلامذہ یہ ہیں:
۱۔ مولانا کریم بخش، صدر مدرس جامعہ راشدیہ پیر جو گوٹھ ضلع خیر پور۔
۲۔ مولانا عزیز اللہ الحبوی، مدرسہ جامعہ نعیمیہ لاڑکانہ۔
۳۔ مولانا ہدایت اللہ، مدرس مدرسہ حسینیہ رضویہ خیر محمد آریحبہ، لاڑکانہ۔
۴۔ مولانا خلیفہ نور محمد، بانی درگاہ نقشبندیہ نور پور شریف، خیر پور۔
۵۔ مولانا خیر محمد بروہی، مدّرس مدرسہ عربیہ جمعہ گوٹھ، لاڑکانہ۔
۶۔ مولانا مفتی اللہ ڈنہ، مدرس مدرسہ اشاعت العلوم لاہوری محلّہ، لاڑکانہ۔
۷۔ مولانا عبد الرحیم بروہی، صدر مدرس مرکزی ادارہ اہل سنّت و جماعت غوثیہ رضویہ خضدار (بلوچستان)۔
۸۔ مولانا نثار احمد، صدر مدرس، مدرسہ جیلانیہ، لاڑکانہ۔
۹۔ مولانا عبد الکریم، ثانی مدرس، مدرسہ جیلانیہ، لاڑکانہ۔
۱۰۔ مولانا حافظ احمد، مدرس مدرسہ غفاریہ، رحمت پور شریف، لاڑکانہ۔
اولاد:
اولاد میں سے آپ کے ہاں ایک صاحبزادہ غلام نعیم الدین تولّد ہوئے جو درسِ نظامی کی ابتدائی کتب پڑھنے کے علاوہ نویں جماعت کے طالب علم ہیں۔ [۱]
[۱۔ ۲۳؍ اپریل ۱۹۷۸ء بروز اتوار حضرت مولانا محمد صالح نعیمی مدظلہ جامعہ نظامیہ رضویہ میں تشریف لائے۔ یہ تمام کوائف اسی موقعہ پر حاصل کیے گئے۔ (مرتب)]
(تعارف علماءِ اہلسنت)