حضرت مولانا صوفی قلندر علی سہروردی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:سید قلندر علی سہروردی۔کنیت:ابوالفیض۔القاب:غوثِ زمان،مجددسلسلہ سہروردیہ۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: حضرت ابولفیض سید قلندر علی سہروردی بن سید حافظ رسول بخش بن قاضی محمد جمال الدین بن مولوی کرم الہی بن سید غلام مصطفیٰ بن سید سلطان محمد بن سید مفتی خدابخش بن سید محمد مقیم بن سید نعمت اللہ بن سید عطاء اللہ بن سید محمد حفیظ شاہ بن سید لقمان بن سید محمد عیسیٰ بن سید ابوالفتح خان بہادر بن سید فیروزالدین بن سید ابوالحسن بن سید بدیع الدین بن سید محی الدین ثالث بن سید علی بن سید عباس میر مسعود بن سید محمد ضو بن ابوالفضل احمد ضو بن سید ابو محمد عبد اللہ محی الدین ثانی بن سید ابو نصر سید محمد صالح بن سید ابو بکر عبدالرزاق بن غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی۔(علیہم الرحمۃ والرضوان)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت رجب المرجب 1312ھ،مطابق 4/جنوری 1895ء کو کوٹلی لوہاراں ضلع سیالکوٹ میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے والدِ گرامی سے حاصل ہوئی۔اپنے گاؤں میں مڈل تک تعلیم حاصل کی۔1910تا1914"مدرسۃ النعمانیہ"لاہورمیں تعلیم حاصل کرتے رہے۔مزید حصولِ علم کے لئے "دارالعلوم دیوبند"تشریف لے گئے،پہلے ہی دن استاد سے ایک حدیث کی وضاحت چاہی ،استاد جواب دینے کی بجائے بد اخلاقی سے ڈانٹنے لگے۔آپ وہاں سے دلبرداشتہ ہوکر "دارلعلوم منظرِ اسلام بریلی شریف "حاضر ہوئے یہاں تقریباً اڑھائی سال اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل،اور مولانا ہدایت اللہ علیہم الرحمہ سے تکمیلِ علوم کیا اور سند حاصل کی۔
بیعت وخلافت: آپ سلسلہ عالیہ سہروردیہ میں حضرت میاں غلام محمد سہروردی سے بیعت ہوئے اور منازلِ سلوک طے کرنے کے بعد خلافت واجازت سے مشرف ہوئے۔اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت کی صحبت میں رہے اور خلافت سے مشرف ہوئے۔شیرِ ربانی حضرت میاں شیرمحمدشرقپوری،اور غوث الاسلام حضرت پیر مہر علی شاہ علیہم الرحمہ کی خدمت میں بھی رہے۔
سیرت وخصائص: غوثِ زمان،مجدد سلسلہ عالیہ سہروردیہ ،عالمِ باعمل،پیرِ طریقت،حامیِ سنت،تلمیذوخلیفۂ اعلیٰ حضرت ،صاحبِ تصانیفِ کثیرہ حضرت علامہ مولانا ابوالفیض صوفی سید قلندر علی سہروردی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ ماضی قریب کے سلسلہ عالیہ سہروردیہ کے عظیم مشائخ میں سے ہیں ،آپ نے اس سلسلہ کے فروغ میں بہت بڑا کردار اکاکیا ہے۔پنجاب میں یہ سلسلہ ناپید ہوتا جارہاتھا ،آپ کی کوششوں سے سلسلہ سہروردیہ کو چار چاند لگ گئے۔اس لئے آپ کو "مجدد سلسلہ سہروردیہ" کے لقب سے یادکیاجاتا ہے۔
آپ فرماتے ہیں: جب میں اپنے مرشد کی خدمت میں وظائف کےلئے حاضر ہوا،انہوں نے ایک وظیفہ دریا میں کھڑے ہوکرپڑھنے کےلئے دیا۔فرمایا جب تک کشائی نہ ہو یہ دریا میں پڑھنا ہے۔میں جب رات کو سویا تو غوث العلمین حضرت بہاؤالدین زکریا سہروردی تشریف لائے فرمایا:"یہ وظیفہ تم نے شہر میں پڑھنا ہے ،لوگوں کو رشدوہداہت کی دعوت دینی ہے ،جنگلات اور دریاؤں میں نہیں جانا ،یہی وجہ ہے کہ ساری زندگی جنگلات میں چلہ کشی میں گزار دیےاور سلسلہ سہروردیہ ناپید ہوتا گیا،اور میں تمھاری مدد کروں گا"۔میں نے یہ بات اپنے مرشد سے عرض کی ۔فرمانے لگے ہم نے بارہ برس دریائے چناب میں چلہ کشی کی اور نچلادھڑ مچھلیاں کھاگئیں،ہمارے اوپر تو کسی کو "ترس"نہیں آیا۔تمھارےمددکےلئے غوث العالمین تشریف لائے ہیں۔بیٹا مزے کرو۔
آپ ایک عرصہ تک جامع مسجد حضرت شاہ ابو المعالی قادری قدس سرہ اور مسجد چوہدریاں قلعہ گوجر سنگھ میں خطیب رہے اور دلوں کی دنیا کو سیراب کرتے رہے۔ہروقت درس وتدریس،وعظ ونصیحت،سلسلہ رشدوہدایت،تحریروتالیف،ذکرواذکار،امت کی خیرخواہی،مسلک کی اشاعت ،اور تحریکِ پاکستان میں نمایاں حصہ لیا۔شریعت پر سختی سے عمل پیراہونے کی تلقین کرتےتھے۔اگر کوئی سوال کرتا تو اس کو ظاہری شریعت کے مطابق جواب دیتے۔ہروقت زبان پر مسکراہٹ جاری ریتی تھی۔ آپ نے متعد دکتابیں لکھیں اور اہل علم سے خراج ِتحسین حاصل کیا۔ آپ جمعیت علماء پاکستان(مارچ 1948ء)کے بانی ارکان میں سے تھے اور اس کے پہلے سیکریٹری اطلاعات ونشریات تھے۔بعد ازاں مختلف عہدوں پر بھی فائز رہے۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 27/صفرالمظفر1377ھ،مطابق 10/ستمبر 1958ءکو ہوا۔نماز جنازہ مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت مولانا ابو البرکات سید احمد قادری علیہ الرحمہ نے پڑھائی۔آپ کا مزار ملتان روڈ پر ساتویں میل پر لب سڑک ہنجروال میں واقع ہے جہاں پر آپ کا عرس منعقد ہوتا ہے۔
ماخذمراجع: تذکرہ اکابرِ اہلسنت۔ اعلیٰ حضرت اور علمائے کوٹلی لوہاراں۔یادگارِ سہروردیہ۔
//php } ?>