حضرت مولانا صوفی قلندر علی سہروردی
حضرت مولانا صوفی قلندر علی سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا صوفی ابو الفیض قلندر علی قدس سرہ کوٹلی لوہاراں ضلع سیالکوٹ کے گیلانی سادات کے چشم و چراغ تھے۔آپ کا سلسلۂ نسب محبوب سجانی حضرت شیخ سید عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچتا ہے۔آٹھ سال کی عمرمیں والد ماجد کا سایہ سر سے اٹھ گیا لیکن نا مساعد حالات میں بھی آپ نے سلسلۂ تعلیم جاری رکھا ۔ مڈل تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد دینی تعلیم کا شوق پیدا ہوا۔ اسی اشتیاق کی بنا پر دیوبند پہنچے۔ ایک رات قیام کے بعد اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مولانا شاہ احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے،وہاں تقریباً اڑھائی سال تک قیام کیا اور علوم دینیہ کا استفادہ امام اہل سنت سے کیا(۱)
(۱) محمد دین کلیم،مؤرخ لاہور: سہر وری اولیائے لاہور (مکتبہ تاریخ لاہور ۱۹۶۹ء) ص ۳۶۲
حیات گڑھ ضلع گجرات میں حضرت میاں غلام سہر وردی قدس سر ہ کے دست مبارک پر بیعت ہوئے اور سلسلۂ عالیہ سہر وریہ میں اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے ۔ نیز حضرت شیر ربانی میاں شیر محمد شر قپوری قدس سرہ العزیزسے بھی استفادہ کیا۔
آپ ایک عرصہ تک جامع مسجد حضرت شاہ ابو المعالی قادری قدس سرہ اور مسجد چوہدریاں قلعہ گوجر سنگھ میں خطیب رہے اور دلوں کی دنیا کو سیراب کرتے رہے[1]
آپ نے متعد کتابیں لکھیں اور اہل علم سے خراج تحسین حاصل کیا چند تصانیف کے نام یہ ہیں :۔
۱۔ جمال الٰہی
۲۔ جمال رسول۔
۳۔ سیاج لا مکاں۔
۴۔ رسالۂ علم غیب۔
۵۔ تذکرئہ سہر وریہ۔
۶۔ انور سہر وریہ
۷۔میلاد الرسول
۸۔ حلیۃ النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
۹۔ الفقر فخری
۱۰۔ پردئہ نسواں،وغیرہ وغیرہ[2]
۲۷ صفر المظفر،۱۰ ستمبر بدھ(۱۳۷۷ھ؍۱۹۵۸ئ) کو آپ کا وصال ہوا ۔ نماز جنازہ مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت مولانا ابو البرکات سید احمد قادری دامت بر کاتہم العالیہ نے پڑھائی۔آپ کا مزار ملتان روڈ پر ساتویں میل پر لب سڑک ہنجروں میں واقع ہے جہاں پر آپ کا عرس منعقد ہوتا ہے[3]
[1] ایضاً : ص ۳۲۷
[2] محمد یوسف سہروری : اجتماع ضدین فی شان قلندر ،ص۱۔۱۶۰
[3] محمددین کلیم: سہر وردی اولیائے لاہور، ص۳۳۳
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)