فاضل متجر مولانا محمد عمر الدین ہزاروی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:اسمِ گرامی:مولانا عمرالدین۔لقب:علاقہ ہزارہ کی نسبت سے "ہزاروی"کہلاتے ہیں۔سلسلۂ نسب اسطرح ہے: مولانا عمر الدین بن مولانا قمر الدین بن علاء الدین بن مراد بخش بن گل محمد ۔(علیہم الرحمہ )۔
مولدوموطن: آپ " کوٹ نجیب اللہ" (ضلع ہری پور ہزارہ سے چھ میل دور ایک قصبہ ہے) میں پید ا ہوئے۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے گھر پرہوئی۔والدِ گرامی جید عالمِ دین تھے،ان سے اکتسابِ علم کیا۔حضرت مولانا شاہ عبیداللہ مکی علیہ الرحمہ سے تحصیل وتکمیل ِ علوم کی۔ آپ نے متحدہ ہندوستان کے مشاہیر علماء ِ کرام سے اکتسابِ علم کیا۔ آپ کو درسِ نظامی کے جملہ علوم وفنون پر حیرت انگیز حد تک مہارت حاصل تھی۔ یہی وجہ کہ حضرت تاج الفحول آپ پر فخر فرماتے تھے۔
بیعت وخلافت: آپ حضرت مولانا تاج الفحول محب رسول مولانا شاہ عبد القادر قادری بد ایونی کے مرید خاص اور خلیفہ تھے۔اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے بھی اجازت وخلافت سے نوازاتھا۔
سیرت وخصائص: علامۂ دہر،فہامۂ عصر،رئیس الفقہاء،استاذالعلماء،مفتیِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد عمرالدین ہزاروی رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ ضلع ہزارہ کے مشہور زمانہ فاضل مولانا فیض عالم مصنف "وجیز الصراط" کے چچا زاد بھائی تھے ۔ آپ کے آباء واجداد گجرات کا ٹھیاواڑ (بھارت)سے" ہزارہ" آئے تھے،اور پھر یہیں پرہی مقیم ہوگئے۔آپ نے ضلع ہزارہ اور بھارت کے مشاہیرعلماءسے کسب فیض کیا اور علم و فضل ،تحریر و مناظرہ میں کمال حاصل کیا۔اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہ سے آپ کےنہایت گہرے تعلقات تھے چنانچہ مولانا کی تصنیف " اہلاک الوہابیین" پر امام اہل سنت نے مبسوط تقریظ تحریر فرمائی تھی ۔ آپ کثیر التصانیف عالم تھے۔
مولانا ہزاروی علیہ الرحمہ کبارعلماء اہلسنت میں ممتاز حیثیت کے مالک تھے۔آپ کاوعظ مرتب ومدلل ہوتا تھا۔دیوبندیوں،وہابیوں کے ردکی طرف خاص توجہ تھی۔عیسائی پادریوں اور آریوں سے مناظر کئے بہت سے ہندو اور عیسائی آپ کی تبلیغ سے متاثرہوکر حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔مولانا ہزاروی عالی مرتبت مدرس اور مرجع انام مفتی تھے ۔آپ کے مقالات اہل سنت کے مو قر جریدہ "تحفہ حنفیہ" پٹنہ میں شائع ہوتے رہے ہیں ۔ماہنامہ تحفہ حنفیہ مولانا ابو المساکین ضیاء الدین پیلی بھیتی کی ادارت میں جمادی الاولیٰ 1316ھ کو" محلہ لودی کٹرہ پٹنہ "میں جاری ہوا اور عرصۂ در از تک مسلک اہل سنت کی ترجمانی پوری بے باکی سے کر تا رہا۔ اس جریدے میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخا ن بریلوی ، مولانا سلام اللہ رامپوری ، ملک العلماء مولانا ظفر الدین بہاری ، مولانا عمر الدین ہزاروی وغیر ہم اجلہ علماء کے گرانقدر مضامین شائع ہو کرتے تھے۔(علیہم الرحمہ)
وصال:آپ کاوصال 15/شعبان المعظم 1349ھ،مطابق 2/جنوری 1931ء کو"کوٹ نجیب اللہ "(ضلع ہری پور ہزارہ،پاکستان)میں ہوا۔اور وہیں پر مدفون ہیں۔
نوٹ: حضرت مولانا محمود احمد قادری رضوی نے" تذکرہ علمائے اہلسنت"میں لکھا ہے کہ آپ کا وصال بمبئی میں ہوا یہ درست نہیں ہے۔
ماخذومراجع: تذکرہ اکابر اہلسنت۔تذکرہ علمائے اہلسنت۔
//php } ?>