حضرت شیخ مادھو لال حسین لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام و نسب: آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا نام شیخ حسین ہے، لیکن آپ مادھو لال کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپ کے والد کا نام کلسن رائے تھا، انہوں نے سلطان فیروز شاہ کے عہد میں اسلام قبول کیا اور ان کا نام شیخ عثمان رکھا گیا۔
ولادت: آپ 945ھ میں لاہورمیں پیداہوئے۔
تحصیلِ علم:جب آپ سات سال کےہوئےمکتب میں بھیجےگئے،حافظ ابوبکرسےچھ پارےحفظ کئے،آپ نے شیخ سعداللہ سےتفسیرمدارک کاکچھ حصہ پڑھا،آپ تعلیم زیادہ دن جاری نہ رکھ سکے کیونکہ ایک ولیِ کامل کی نگاہ سے آپ علومِ ظاہری وباطنی سے سرفراز ہوئے۔
بیعت وخلافت:حضرت شیخ بہلول نےآپ کومریدکیااورخرقہ خلافت سےسرفرازفرمایا۔
سیرت وخصا ئص:آپ بڑے صاحب عشق و محبّت اور واقفِ ذوق و شوق تھے۔ آپ علیہ الرحمہ نے چھتیس سال عبادت،ریاضت اور مجاہدے میں گزارے۔ روزانہ ایک کلامِ پاک ختم کرنا آپ کا معمول تھا۔ حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر نہایت پابندی سے حاضر ہوتے۔رات تلاوتکلامِ پاک اورعبادت میں گزارتے،دریاکےکنارےاورحضرت گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کے مزارپَرسکون،یک سوئی پاتے،صبح کی نمازسےفارغ ہوکرمکتب میں تفسیرکادرس لینےجاتے، وہاں عصرتک رہتے،عصرکی نمازکےبعدذکروفکرمیں مشغول ہوتے،مغرب کی نمازاداکرکےعشاء کی نمازتک نفل پڑھتے،بیماری کی حالت میں آپ کےمعمولات میں فرق نہیں آتاتھا۔آپ نےبارہ برس تک نہایت پابندی سےحضرت داتاگنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کےمزارپرحاضری دی، آخراس حاضری کاصلہ آپ کومل ہی گیا،ایک دن آپ حسبِ معمول مزارمبارک پرحاضرتھےکہ نورانی صورت نمودارہوئی اورآپ سےفرمایاتم جانتےہو،میں کون ہوں؟پھرخودہی بتایاکہ۔ "میں علی ہجویری ہوں"۔ آپ کےحال پرنہایت لطف وکرم فرمایا،آپ کونعمتِ باطنی سےمالامال کردیا،آپ کوولایت عطا فرمائی اور شرابِ وحدت سےمدہوش و سرشارکیااورفرمایاکہ: "یہ اس خدمت کاصلہ ہے،جوتم نےبارہ سال کی ہے"۔
وصال: آپ کا وصال22 ذو الحجہ 1008 ھ بمطابق جولائی1600ء، 63سال کی عمر میں ہوا۔ٓپ کا مزار لاہور میں واقع ہے جو مرجعِ خلائق ہے۔
ماخذ ومراجع: تذکرہ اولیائے پاک وہند،تذکرہ اولیائے لاہور
//php } ?>