منظومات  

جس نے دیکھے یورپ کے چال وچلن

جس نے دیکھے یورپ کے چال وچلن ان کو سب کچھ روا ہے بعوان فن جگمگائی ہوئی شب تھر کتے بدن   رقص نغمات میخانہ توبہ شکن   حیف! اس قوم کا قوی کلچر ہے یہ   دوسروں پر رہی قوم کا قوی جو خندہ زن   کس قدر حسن یورپ کا بے باک ہے   بے حیا، بے وفا بے شرم بد چلن   کیرے رقص ہے تو اسڑپ ثیز ہے   نام عورت کی عریانیت کا ہے فن   اس قدر عام جنسی جنوں ہے یہاں   کہ نہیں کرتے تخلیص مرد اور زن   چاہے ...

یہ مانا بہت خوبصورت ہے یورپ

یہ مانا بہت خوبصورت ہے یورپ مگر میرا دل اس میں لگتا نہیں ہے حسینوں کی دنیا نگاہوں کی زینت   جسے دیکھ کر دل بہلتا نہیں ہے   ہوا یہ چل گئی کیسی جلی فصل بہار اپنی   گلستان کا یہ عالم دیکھ کے حالت ہے زار اپنی   ہمیں یہ سنگ دل کیوں چین سے جینے نہیں دیتے   ہوئی کس جزم میں خواری مرے پروردگار اپنی   نہ مسلو، ظالمو! کلیاں چمن کے پھول مت توڑو   یہ اپنا ہی گلستاں ہے یہ ہے فصل بہار اپنی   بنام باغبا...

گمناؤں سے فضا مخمور ہے صحن گلستان کی

گمناؤں سے فضا مخمور ہے صحن گلستان کی الٰہی لاج تیرے ہاتھ ہے اب عہد و پیماں کی نظر بدلی ہوئی معلوم ہوتی ہے نگہباں کی   عنادل کیا تمہیں کچھ فکر ہے اپنے گلستان کی   میں ان سے فاصلے پر اس لئے بیٹھا ہوں محفل میں   کہ پگھل جائے نہ میرا دل تپش سے حسن عریاں کی   یہ گل اب پھیکے پھیکے سے مجھے معلوم ہوتے ہیں   تمہارے ساتھ ہی رونق گئی میرے گلستان کی   جو ہیں سیراب پہلے سے انہیں کو جام ملتا ہے   مجھے پھر تش...

یہ میری خوبی قسمت مجھے جس سے محبت ہے

یہ میری خوبی قسمت مجھے جس سے محبت ہے محبت نام ہی سے اس ستم گر کو عداوت ہے نہ تم میرے ہوئے نہ ہو سکو گے یہ قیامت ہے   یہ سب کچھ جانتا ہوں کیا کروں تم سے محبت ہے   تسلی سے ذرا بیٹھو کہ اب ہنگامِ رخصت ہے   لو اب ہم جارہے ہیں اب تمہیں فرصت ہی فرصت ہے   نہ اب ہم تم کو چھیڑیں گے نہ اب تم کو ستائیں گے   نہ اب تم کہہ سکو گے کیا بری یہ تیری عادت ہے   تیرے عارض میرے گل ہیں میری کلیاں تیرے لب ہیں   میرے پ...

امیر سنگدل سے یہ ہر اک مزدور کہتا ہے

امیر سنگدل سے یہ ہر اک مزدور کہتا ہے مِرے خون جگر ہی کی ترے ہونٹوں پہ لالی ہے مِرے ساقی بتا کیسا نظام میکدہ ہے یہ   کوئی مدہوش ہے پی کر کسی کا جام خالی ہے  ...

چمن کی ڈالی ڈالی پر ہمارا نام لکھا ہے

چمن کی ڈالی ڈالی پر ہمارا نام لکھا ہے ہم ہی باہر نکل جائیں اب اپنے آشیانے سے کہیں بھی اور کسی بھی ملک میں ہم جاکے رولیں گے   مگر یہ سوچ لے ظالم کہے گا کیا زمانے سے   ہمارے باغبان رحم دل کا فیصلہ یہ ہے   عنادل کچھ نہ رکھیں کام اپنے آشیانے سے...

ادائے مصطفیٰ تم ہو رضائے مصطفیٰ تم ہو

ادائے مصطفیٰ تم ہو رضائے مصطفیٰ تم ہو ہر اک انوار سے اے مقتدا احمد رضا تم ہو شبیہ حضرت غوث الوریٰ ابن رضا تم ہو جہانِ علم کے مفتیِ اعظم مصطفیٰ تم ہو ولی ابن ولی زندہ ولی ہو پارسا تم ہو سراپا زہد ہو اور پیکر صدق و صفا تم ہو تمھارے ظاہر و باطن پہ نازاں پارسائی ہے جو خیر اتقیا تم ہو تو نازِ اصفیا تم ہو پِلادو جامِ نوری اپنی نورانی نگاہوں سے   کہ نوری میکدہ کے میر، میرے ساقیا تم ہو   میری دنیائے دین کا ما حصل الفت تمہاری ہے ...

محمد محمد پکارے چلاجا

محمد محمد پکارے چلاجا محمد محمد پکارے چلاجا   محمد کا نغمہ سنائے چلاجا   درودی ترانے تُو گائے چلاجا   دلِ مضمحل کو سنبھالے چلاجا   میرے قلب محزوں کی تسکیں یہی ہے   جو جلتا ہے اُس کو جلائے چلاجا   وسیلے سے اُن کے سہارے سے اُن کے   تو بگڑی کو اپنی بنائے چلاجا   زمانہ خفا ہے تو کیا غم ہے اُس کا   زمانے کو ٹھوکر لگائے چلاجا   زمانہ ایک دن تیرے ساتھ ہوگا   تو آقا کو اپنے س...

شجر کا نہ حجر کا نہ مہ و خورشید و اختر کا

شجر کا نہ حجر کا نہ مہ و خورشید و اختر کا میں بندہ ہوں پجاری ہوں بس اک اللہ اکبر کا نبی پاک کے ہاتھوں سے پی کر جام کوثر کا   ہمیں بھی دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا   ہمیں بھی کاش مل جاتا مقدر ایسے پتھر کا   وہ پتھر جس میں اترا نقش تیرے پائے اطہر کا   غلام مصطفیٰ ہو کر سکندر ہوں مقدر کا   سکندر کب ہوا محتاج دنیا میں کسی در کا   دوعالم پر حکومت ہے مگر جو پر قنات ہے   ہے انداز جہانبانی انوکھا میر...