یہ مانا بہت خوبصورت ہے یورپ
یہ مانا بہت خوبصورت ہے یورپ
مگر میرا دل اس میں لگتا نہیں ہے
حسینوں کی دنیا نگاہوں کی زینت
جسے دیکھ کر دل بہلتا نہیں ہے
ہوا یہ چل گئی کیسی جلی فصل بہار اپنی
گلستان کا یہ عالم دیکھ کے حالت ہے زار اپنی
ہمیں یہ سنگ دل کیوں چین سے جینے نہیں دیتے
ہوئی کس جزم میں خواری مرے پروردگار اپنی
نہ مسلو، ظالمو! کلیاں چمن کے پھول مت توڑو
یہ اپنا ہی گلستاں ہے یہ ہے فصل بہار اپنی
بنام باغبانی پھول تم نے ذبح کرڈالے
بڑے تم مورما ہو روک لو ابتو کنار اپنی
نہ دو الزام گل چیں کو چمن کے باغباں تم ہو
تمہارے دور میں کیسے کئی فصل بہار اپنی
نشاں بھی اب مٹانا چاہنے ہو میرا گلشن سے
یہ میرا ظرف تھا کہ بخش دی تم کو بہار اپنی
میں گلشن میں جہاں چاہوں بناؤں آشیاں اپنا
یہ گل اپنے کلی اپنی چن اپنا بہار اپنی
ستم یہ ہے کہ سب کچھ جان کے انجان بنتے ہیں
وہ جن کے غم میں آنکھیں نم ہوئی ہیں بار بار اپنی
ستم گر بے وفاؤ سنگ دل میں نے تمہیں چاہا
خطا میری سہی لیکن ادائیں کر شمار اپنی
مناسب ہے یہی ریحاؔں عنادل فیصلہ کرلیں
اب ہم خود ہی دیکھیں گے چمن اپنا بہار اپنی