مناقب  

ہیں آپ ہادیِ اہلِ جہاں ضیاءُ الدین

ہیں آپ ہادیِ اہلِ جہاں ضیاءُ الدینضیائے مجلسِ غوثِ زماں ضیاءُ الدین امیرِ قافلۂ عارفاں ضیاءُ الدینہیں چارہ سازِ دلِ بے کساں ضیاءُ الدین نگاہِ حضرتِ احمد رضا کے میں قرباںبنایا عاشقِ اچھے میاں ضیاءُ الدین ہے غوثِ پاک کی اُس پر نگاہِ لطف و کرمہو جس غریب پہ تم مہرباں ضیاءُ الدین رضا کے ہاتھ سے پی تھی جو تم نے مَے آقاعطا ہو بہرِ شہِ مرسلاں ضیاءُ الدین پَئے حُسین و حَسَن بھیک میں خوشی دے دوہیں آپ نائبِ غوثِ جہاں ضیاءُ الدین تباہ حال ہیں غربت می...

پَرتوِ مُرتضیٰ ضیاءُ الدین

پَرتوِ مُرتضیٰ ضیاءُ الدینظِلِّ احمد رضا ضیاءُ الدین سچے وارث علومِ مولا کےآپ ہیں با خدا ضیاءُ الدین وصی احمد وہ شہرۂ آفاقتم ہو اُن کی ضیا، ضیاءُ الدین کیا فضائل ہوں اُن کے مجھ سے بیاںجب ہوں واصف رضا ضیاءُ الدین دینِ حق کے چراغ کو تم نےخوب روشن کیا ضیاءُ الدین اُس سے روشن ہوئے ہزاروں چراغپُر ضیا، پُر ضیا، ضیاءُ الدین قطبِ بطحا کہا مشائخ نے!مرحبا، مرحبا، ضیاءُ الدین اعلیٰ حضرت سے تم نے جو پایاکم کسی کو مِلا ضیاءُ الدین مرشِدی مُصطفیٰ سے...

تصوّر میں یہ کیسا منظرِ طیبہ ہے لہرایا

تصوّر میں یہ کیسا منظرِ طیبہ ہے لہرایازباں پر نام جب آیا ضیاءُ الدین احمد کا مقدّر کیوں نہ ہو نازاں کہ اُن کو تا دمِ آخرمکینِ گنبدِ خضرا کا قربِ خاص حاصل تھا چراغِ عشقِ مصطفوی جلائے عمر بھر جس نےکہ روز و شب رہا معمول ذکرِ مصطفیٰ جن کا وہ جس کی ذات اِک سر چشمۂ رشد و ہدایت تھیعرب میں اور عجم میں بھی ہے اُس فیّاض کا چرچا مہکتا تھا جو حُبِّ احمدِ مُرسَل کی خوشبو سے وہ پیکر نسبتِ احمد رضا خاں سے منوّر تھا رہا کردار اُس کا شیوۂ اَسلاف کا مظہرنہی...

نقیبِ دینِ فطرت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین

نقیبِ دینِ فطرت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدینامیرِ اہلِ سنّت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین محمد مصطفیٰ صَلِّ عَلٰی کے عاشقِ صادقنگہبانِ شریعت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین نگینِ معرفت، قطبِ مدینہ، رہبرِ کاملمتاعِ بیش قیمت ، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین خلیق و مہربان و میزبانِ زائرِ طیبہفقیرِ نیک سیرت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین محافظ مسلکِ غوث الوریٰ ہیں کوئے طیبہ میںمحبِّ اعلیٰ حضرت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین مبلغ دینِ برحق، سنّتِ محبوب(ﷺ)کے حاملچراغِ بزمِ اُلفت، حضرتِ...

سینے سے اپنے مجھ کو لگا کر چلے گئے

سینے سے اپنے مجھ کو لگا کر چلے گئےاِک بے ہُنر کو اپنا بنا کر چلے گئے یادِ خُدا و یادِ نبی اور یادِ غوثیادوں سے اپنے گھر کو بسا کر چلے گئے تعظیم سے ہمیشہ لیا نام پیر کامُرشد کا احترام سکھا کر چلے گئے تازہ رکھیں گے یاد کو حضرت کی عمر بھرایسے کرم کے پھول لٹا کر چلے گئے ہر جان سوگوار ہے، ہر آنکھ اشک بارہر دِل کو بے قرار بنا کر چلے گئے غافل کے دِل پہ کھول دی عظمت رُسول کی عشقِ نبی کے جام پلا کر چلے گئے آنکھوں کو بند کر لیا، دیدار کےلیے کیسی عج...

سیدنا) اسقع (رضی اللہ عنہ)

  ابن شریج بن صریم بن عمرو بن رباح بن عوف بن عمیرہ بن ہون بن اعجب بن قدامہ بن حزم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور اسلام لائے تھے۔ یہ طبری کا قول ہے اور ابن ماکولا نے بھی ایسا ہی بیانکیا ہے ور انھوں نے رباح کے نام میں بھی ان کا ذکر کیا ہے۔ اسقف نجران۔ ابو موسی کہتے ہیں میں نہیں جانتایہ اسلام لائے تھے یا نہیں صلہ بن زفر نے عبداللہ سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا اسقف بخران نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپس ے عرض کیاکہ میرے ساتھ کسی ایسے شخ...

مقتدائے اہلِ سنت شاہ ضیاء

مقتدائے اہلِ سنّت سیّدی شاہ ضیارہ نمائے دین و ملّت سیّدی شاہ ضیا شاہ مُحدّث سورتی کے آپ تھے شاگردِ خاصفیض یابِ اعلیٰ حضرت سیّدی شاہِ ضیا دشمنوں میں رہ کے بھی ہر روز میلادِ نبیﷺآپ کی زندہ کرامت سیّدی شاہِ ضیا مصطفیٰ نے اپنے قدموں میں بلا کر دی جگہکون سمجھے تیری رفعت سیّدی شاہِ ضیا جس طرح سے آپ نے تبلیغِ حق کی ویسے ہیدیجیے ہم سب کو ہمت سیّدی شاہِ ضیا مصطفیٰ اور غوث کے صدقات بٹتے ہیں یہاںکیسی ہے با فیض نسبت سیّدی شاہِ ضیا شان سے آتے رہے او...

عارفِ حق رہبرِ دوراں ضیاءُ الدین تھے

عارفِ حق رہبرِ دوراں ضیاءُ الدین تھےکِشورِ عرفان کے سُلطاں ضیاءُ الدین تھے کی ودیعت اعلیٰ حضرت نے خلافت آپ کوجانشینِ حضرتِ ذی شاں ضیاءُ الدین تھے چار سو پھیلی ضیاءُ الدین احمد کی ضیامعرفت کے اک مہِ تاباں ضیاءُ الدین تھے معتقد ہیں آپ کے اہلِ حرم، اہلِ عجمنازِ عربستان و پاکستاں ضیاءُ الدین تھے گنبدِ خَضرا کے سائے میں رہا جن کا قیامسیّد الابرار کے مہماں ضیاءُ الدین تھے آخری دم تک مدینے کو نہ چھوڑ آپ نےمصطفیٰ پر جان سے قرباں ضیاءُ الدین تھے ...

جسے عشاق دیتے ہیں سلامی

جسے عشّاق دیتے ہیں سلامینہیں بُھولے گی وہ ذاتِ گرامی متاعِ اہلِ سُنّت تھے وہ واللہضیاءُ الدیں ہے جن کا نامِ نامی شہِ ابرار کی تھی ان پہ شفقتشہِ بغداد نے انگشت تھامی امام احمد رضا ہیں ان کے مرشِدلجاتے ہیں جنھیں دیکھے سے جامی نظر سے کر دیے سب راز افشامیسر تھا انھیں علمِ دوامی ہوا ہے مستفیض اُن سے زمانہسراپا جُود تھے شیخِ گرامی ہر اک ان کے محاسن کا ہے شاہدکوئی رومی ہو یا (ہو) کوئی شامی کیا دیں کا اندھیرے میں اُجالاضیائے دین تھے حضرت امامی ...

ضیاء پیرومرشد میرے رہنما ہیں

ضیا پیر و مرشِد مِرے رہ نما ہیںسُرورِ دل و جاں مِرے دِل رُبا ہیں کلی ہیں گلستانِ غوثُ الوریٰ کییہ باغِ رضا کے گُلِ خوش نما ہیں شریعت، طریقت ہو یا معرفت ہویہ حق ہے حقیقت میں حق آشنا ہیں سہارے ہیں بے کس کے، دکھیوں کے والیسخا کے ہیں مخزن تو کانِ عطا ہیں خُدا کی محبّت سے سرشار ہیں وُہدل و جان سے مصطفیٰﷺ پر فدا ہیں ملا سبز گنبد کا قسمت سے سایہدیارِ محمد میں جلوہ نما ہیں بلا لو مجھے اپنے قدموں میں اب توکہ ایّامِ فرقت بڑے بے مزا ہیں مجھے رُوئے ...