منظومات  

نہ یہ قصہ ہے کوئی اور نہ یہ کوئی کہانی ہے

نہ یہ قصّہ ہے کوئی اور نہ یہ کوئی کہانی ہےنہ یہ زورِ قلم ہے اور نہ اس کی در فشانی ہے حقیقت سے جو ہے بھر پور ایسی حق بیانی ہےضیاءُ الدین احمد کی دلوں پہ حکمرانی ہے نہ رُکنے پائے راہِ شرع و سنّت سے قدم اُن کےجہاں کی رفعتیں اُن کی نظر میں راہ کے تنکے ضیاءُ الدین احمد قادری فیضِ مسلسل تھےیہ تھے مجموعۂ حسنات الطافِ مکمّل تھے یہ اپنے چاہنے والوں کی ہر مشکل کا بھی حل تھےکتابِ زیست کے ہر باب کی شرحِ مفصّل تھے گزارے چین کے دن گنبدِ خَضرا کے سائے می...

مجھ سے خدمت کے قدسی کہیں ہاں رضا

مُجھ سے خدمت کے قُدسی کہیں ہاں رضافیض یابِ اعلیٰ حضرت بریلی کے شاہجن کی ہَر ہَر ادا، سنّتِ مصطفیٰجن کی بابِ مجیدی میں چمکی ضیا ایسے پیرِ طریقت پہ لاکھوں سلام وہ ضیا مردِ حق تھا وہ جب تک جیااہلِ سنّت کے جھنڈے کو اُونچا کیاوقت آیا تو جنّت کا رستہ لیا!جانشینی کو لختِ جگر دے دیا! ایسے فرزندِ حضرت پہ لاکھوں سلام...