شیخ سیدعلی بغدادی
نام ونسب: اسم گرامی: شیخ سید علی بغدادی۔لقب:زبدۃ الاصفیاء۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: شیخ سید علی بغدادی بن سید محی الدین ابو نصربن عمادالدین ابو صالح نصرعلیہم الرحمۃ والرضوان۔آپ کاخاندانی تعلق ساداتِ کرام کےعالی گھرانےسےہے۔والدگرامی سلسلہ عالیہ قادریہ کےامام اور شیخِ طریقت اورامام الوقت تھے۔
مقامِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بغداد معلیٰ عراق میں ہوئی۔(تذکرہ مشائخِ قادریہ رضویہ:271)
تحصیلِ علم: آپ کی تعلیم وتربیت اپنے والدِ گرامی کےزیر سایہ ہوئی۔دیگر مشائخِ وقت سے بھی مختلف علوم وفنون میں اوربالخصوص فقہ وحدیث میں بغداد کےماہرین ِ علم سےعلمی استفادہ کیا۔تحصیلِ علم کےبعد درس وتدریس میں مصروف ہوگئے۔کثیرمخلوقِ خدانےآپ سےاکتساب علم کیا۔(ایضا:271)
بیعت وخلافت: آپ اپنے والد گرامی سید محی الدین ابونصرکےدستِ حق پرست پر بیعت ہوئے،اور آپ کاشمار والد گرامی کےارشد خلفاء میں ہوتا تھا۔
سیرت وخصائص: شیخ المشائخ،قدوۃ الاولیاء،زبدۃ الاصفیاء،امام العرفاء،عاشق ِ محبوبِ خدا،واقفِ اسرارِ جلی وخفی،سیدناعلی ،آپ علیہ الرحمہ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کےاکیسویں امام اور شیخِ طریقت ہیں۔آپ اکمل الکملاء،اور مرجع الاصفیاء،عجیب شان کےمالک تھے۔آپ تمام علومِ ظاہری وباطنی میں یکتائے روزگار تھے۔تمام معاملات ومقامات میں شانِ رفیرع کےمالک تھے۔عالی ہمت،مروت کےشہسوار،سخاوت وبخشش،جودوعطاء میں اپنی مثال آپ تھے۔تجرید وتفرید توحیدومشاہدہ میں فانیِ اورطریقت میں مجتہد کےمقام پر فائز تھے۔شریعت وطریقت کےجامع،اور عبادت وریاضت ،اور زہدوتقویٰ عالی ہمت اور باکمال تھے۔مریدین و متوسلین کی تربیت،اوران کےمسائل کےحل کواولین ترجیح دیتے تھے۔کوئی بھی سائل دروازےسے خالی نہیں جاتاتھا۔محتاجوں،غریبوں،مسکینوں،بیواؤں اورفقراء ویتامیٰ سےبےحد محبت اوران کی دل جوئی وغمگساری فرماتے تھے۔آپ کےخلفاء میں حضرت سید موسیٰ مرشدِ خلائق ہوئے۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 23/شوال المکرم 739ھ مطابق مئی/1339ء کوہوا۔مزار پرانوار بغداد شریف میں مرجعِ خلائق ہے۔
ماخذ مراجع: تذکرہ مشائخِ قادریہ رضویہ۔
شجرہ شریف میں اس طرح ذکر ہے:
طورِ عرفان وعلو وحمد وحسنیٰ وبہا۔۔۔۔۔۔۔ دے علیؔ موسیٰ حسن احمد بہا کےواسطے
شیخ الاسلام اعلیٰ حضرتفرماتے ہیں:
جان نصری یا محی الدین فانصر وانتصر۔۔۔۔۔۔ اے علی ؔ اے شہر یار مرتضی ٰ امداد کن
//php } ?>