سات کھجوروں میں برکت

حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ہمراہ تبوک میں تھا۔ ایک رات نبی اکرم ﷺ نے حضرت بلال ﷜ سے دریافت فرمایا: ’’کچھ کھانے کے لیے ہے؟‘‘ حضرت بلال ﷜ نے عرض کیا، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ہم تو اپنے توشہ دان جھاڑ چکے ہیں، فرمایا: ’’دیکھ لو، شاید کچھ مل جائے۔‘‘پس انہوں نے توشہ دان لے کر ایک ایک توشہ دان جھاڑنا شروع کیا جن سے ایک ایک دو دو کھجوریں نیچے گریں، یہاں تک کہ میں نے ان کے ہاتھ میں سات کھجوریں دیکھیں، پھر آپ ﷺنے ایک طباق منگوا کر یہ کھجوریں اس پر ڈال دیں اور اپنا دست اقدس ان کجھوروں کے اوپر رکھ دیا، فرمایا: ’’اللہ کا نام لے کر کھاؤ‘‘ پس ہم تینوں نے کھجوریں کھائیں، میں نے گنیں تو چون ۵۴ کھجوریں میرے حصے میں آئیں جن کی گٹھلیاں میرے ہاتھ میں تھیں، میرے دونوں ساتھی بھی یہی کچھ کر رہے تھے یہاں تک کہ ہم ان سے سیر ہوگئے اور اپنے ہاتھ اٹھا لیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ ساتوں کھجوریں ویسے ہی پڑی تھیں ان میں کمی نہ آئی حضور ﷺ نے فرمایا: ’’اے بلال! ان کھجوروں کو اٹھالو ان میں سے جو کوئی کھائے گا وہ سیر ہوجائے گا۔‘‘

جب دوسرا دن آیا۔ نبی اکرمﷺنے حضرت بلال کو حکم دیا کہ کھجوریں لے آئیں۔ آپ نے اپنا دست مبارک ان پر رکھا پھر فرمایا:’’ اللہ کا نام لے کر کھاؤ‘‘ چنانچہ ہم دس آدمیوں نے انہیں جی بھر کر کھایا پھر ہم دستکش ہوگئے مگر ان کھجوروں میں کوئی کمی نہ ہوئی۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر مجھے اپنے پر وردگار سے حیاء نہ آتی تو ہم ان کھجوروں کو کھاتے رہتے تا آنکہ ہمارا آخری آدمی بھی لوٹ کر مدینہ شریف آجاتا، بعد ازاں آپ نے وہ کھجوریں ایک بچے کو عطا فرمادیں جو انہیں چباتا ہوا چلاگیا۔[1]

 

[1]۔ واقدی، ابو نعیم، ابن عساکر ؛ حجۃ اللہ علی ا لعالمین، صفحہ۹۷۴۔


متعلقہ

تجویزوآراء