ایک عظیم شخصیت

ایک عظیم شخصیت

جامع المعقول والمنقول علامہ مفتی محمد سلیمان رضوی

شیخ الحدیث دارالعلوم انوارِ رضا، راولپنڈی

______________________________________________________

 

            الحمد للہ وکفیٰ وسلام علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ

حضراتِ گرامی! اس دنیا میں ہر آنے والے نے لازماً جانا ہے مگر کچھ لوگ ایسے ہوا کرتے ہیں جن کے جانے کے بعد یوں گویائی صادق آتی ہے،

بچھڑے کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

جانے والوں میں ان دنوں وہ عظیم شخصیت ہم سے جدا ہوئی کہ ان کی جگہ کا خلا پُر کرنا محال ہے۔میری مراد پیر سید تراب الحق شاہ صاحب قادری جیلانی رحمة اللہ علیہ کی ہستی ہے جنہیں خدا تعالیٰ نے اوائل عمر ہی سے عظمتوں کا مالک گردانا تھا۔

آپ حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی۔ آپ نے دینی علوم کا زیادہ حصہ فاضل جلیل قاری محمد مصلح الدین صدیقی علیہ الرحمہ سے حاصل کیا اور دارالعلوم امجدیہ سے سندِ فراغت حاصل کی۔ حضور مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خاں بریلوی رحمة اللہ علیہ سے بیعت ہوئے اور انہوں نے خلافت واجازت عطا کی اور مزید برآں علامہ قاری مصلح الدین صدیقی علیہ الرحمہ نے بھی دستارِ خلافت سے نوازا۔صاحبانِ علم ودانش کی متفقہ رائے ہے کہ پاکستان میں فکرِ رضا کے صحیح محافظ اور مخلص پاسباں پیر سید شاہ تراب الحق قادری جیلانی علیہ الرحمہ تھے۔

حضرت شاہ صاحب عشقِ رسول کے جذبے سے سرشار تھے اس لیے آپ کی زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ عشاقِ رسول کے دلوں میں گھر کر جاتا تھا۔ آپ نے ساری زندگی اتباعِ رسول ﷺاور عشقِ مصطفی ﷺمیں گزاری اسی لیے آپ لاکھوں نوجوانوں کے دلوں میں محبتِ رسول ﷺ کی شمعیں روشن کرنے میں کامیاب رہے۔ آپ نے ہمیشہ کلمہ حق بلند کیا اورظالم وجابر لوگوں کے خلاف ہمیشہ بھرپور آوازاُٹھائی۔ آپ نے شدید علالت کے باوجود غازی ممتاز حسین قادری کی رہائی کے لیے بھرپور جدوجہد کی اور ناموسِ رسول ﷺکے دفاع کو اپنی دینی سرگرمیوں کا محور بنائے رکھا۔

پیر سید تراب الحق شاہ صاحب ایک دردِ دل رکھنے والے انسان تھے۔ آپ نے دکھی انسانیت کے لیے بھی بے پناہ خدمات سرانجام دیں۔2005ءمیں زلزلے نے بے پناہ تباہی مچائی۔ شاہ صاحب قبلہ نے آزاد کشمیر میں شہید ہونے والی 35سے زائد مساجد تعمیر کرائیں اورانجینئر علامہ حافظ محمد آصف قادری صاحب کے ذریعے لاکھوں روپے کا سامان متاثرین زلزلہ کے لیے بھجوایا جس میں کھانے پینے کی اشیاءاور دیگر ضروریاتِ زندگی کے سامان سے بھرے درجنوں ٹرک بھی تھے۔ اسی طرح جب ملک میں شدید سیلاب آیا تو شاہ صاحب نے ڈیرہ اسماعیل خان، بھکر اور لیہ میں سیلاب زدگان کے لیے بھی امدادی سامان پر مشتمل کئی ٹرک روانہ کیے۔

پیر سید تراب الحق شاہ صاحب قادری علیہ الرحمہ سے میرا خاص دلی تعلق رہا ہے۔آپ کی دعوت پر ایک بار مجھے حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی علیہ الرحمہ کے عرس میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی جبکہ دو مرتبہ شاہ صاحب میری دعوت پر جلسہ دستارِ فضیلت میں شرکت کے لیے دارالعلوم انوارِ رضا راولپنڈی تشریف لائے اور خصوصی خطاب بھی فرمایا۔

معروف عالم دین پیر طریقت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری صاحب کی وفات ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ ملتِ اسلامیہ خصوصاً اہل سنت وجماعت ایک سچے عاشقِ رسول سے محروم ہوگئے ہیں۔حضرت شاہ صاحب کی نظام مصطفیﷺ اور دین اسلام کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔آپ کی مایہ ناز کتابوںمیں ”جمالِ مصطفی ﷺ، تصوف وطریقت، سیدنا امام اعظم، رسولِ خداﷺکی نماز، فضائلِ صحابہ واہل بیت، تفسیر انوار القرآن، ضیاءالحدیث، مبارک راتیں، تحریک آزادی میں علماءاہلسنت کا کردار، مزاراتِ اولیاءاور توسل، خواتین اور دینی مسائل اور حضور ﷺکی بچوں سے محبت“ زیادہ مشہور ہیں۔

آپ کے جنازے پر لاکھوں مسلمانوں کا اجتماع روشن دلیل ہے کہ آپ سچے عاشق رسولﷺ اور ولی اللہ تھے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے مزار پر بے حساب رحمتیں نازل فرمائے اور آپ کا روحانی فیض تاقیامت جاری وساری فرمائے، آمین۔


متعلقہ

تجویزوآراء