علامہ سید شاہ تراب الحق قادری ایک ہمہ جہت شخصیت

علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمہ

ایک ہمہ جہت شخصیت

ڈاکٹر غلام زرقانی قادری، ہیوسٹن امریکہ

______________________________________________________

           

مجھے اس ثابت شدہ حقیقت سے مجالِ انکار نہیں کہ ہر نومولود ، جو روئے زمین پر اپنی آنکھیں کھولتاہے ، اسے ایک نہ ایک دن اس دارِفانی سے کوچ کرہی جاناہے کہ یہ دنیاسرائے خانہ ہے ، تاہم یہ وضاحت ضرورسن لی جائے کہ سرائے فانی میں ہر آنے والا یکساں نہیں ہے کوئی منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیداہوا، عیش وعشرت سے پر شب وروز گزارے اور رخصت بھی ہوگیا، لیکن دورتوجانے دیں ، پڑوسی تک کو نہ اس کے آنے کی خبر ہے اور نہ ہی اس کے جانے کی ایک اور آیا، احباب نے بڑے تزک واحتشام کے ساتھ جشن ولادت منایا، کچھ عرصہ بعد اس کی شہرت وعزت چہاردانگ عالم میں پھیل گئی ، لیکن اس کے رخصت ہونے کے بعد جلد ہی لوگوں کے حاشیہ ذہن سے بھی وہ ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگیااور ایک آنے والا یوں بھی آیا کہ ولادت پر کوئی چراغاں نہیں ، کوئی بزم نشاط نہیں ، کوئی سامان طرب نہیں ، لیکن اردگرد مذہبی وقاروعظمت کی جھلک ہے ، جبین نیاز نعمت خداوندی پر ہدیہ تشکر نچھاورکرتے ہوئے خم ہے ، اور دونوں ہاتھ بارگاہ ایزدی میں پھیلے ہوئے ہیں،ایسے ماحول میں آنے والا دینی تربیت کے جلو میں پروان چڑھتاہے اور ایک دن سارے عالم کو اپنے فیضان علوم ومعارف سے منور ومجلیٰ کردیتاہے، بولتاہے تومنہ سے پھول جھڑتے ہیں ، خاموش رہتاہے تو علمی وقار کی جھلک دکھائی دیتی ہے ،لکھتاہے توعلوم وآگہی کے موتی بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں ،سیاہ رات کی تنہائی میں عشق حقیقی کے چراغ جلاتاپھرتاہے ، گم گشتگان راہ کو عقائد حقہ سے آشناکرتے ہوئے فرحت وانبساط محسوس کرتاہے غرضیکہ وہ دیکھنے میں تنہاہے ، لیکن وہ اپنے آپ میں انجمن ہے ،اس کے اٹھتے ہی مجلس برخاست ہوجاتی ہے اور بیٹھتے ہی بے آب وگیاہ ویرانے میں اخلاق وکردار، الفت ومحبت اور اعمال صالحہ کے سرسبزوشاداب گلشن لہلہانے لگتے ہیں ۔

    گفتگوکی اس منزل پر پہنچ کر دل پکار اٹھتاہے کہ بظاہر دیکھنے میں ہر آنے والا یکساں ہے ، تاہم کردار وعمل ، علوم وآگہی اور فیوض وبرکات کے پس منظر میں انسانوں کے درمیان آسمان وزمین کا سا فرق ہے ۔اول الذکر سے مراد عام انسان ہیں ، ثانی الذکر سے مراد اصحاب زر، ارباب سیاست اور ملوک ہیں ، جب کہ آخرالذکر سے میری مراد بادشاہوں کے بادشاہ سے ہے ، جن کی حکومت صرف زمین کی وسعتوں تک پھیلی ہوئی نہیں رہی ، بلکہ ان کی حکمرانی کے اثرات لاکھوں انسانوں کے قلوب واذہان میں ان کے وصال کے بعد بھی ،ماتھے کی آنکھ سے دیکھے جاسکتے ہیں ، یعنی پیر طریقت حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمة والرضوان۔

   میں نے پندرہ سالوں پیشتر پہلی بار ہیوسٹن ، امریکہ کی سرزمین پر آپ کی زیارت کی۔خطابت کا ایک یکتائے روزگار اندازتھا، کہ جس میں نہ ہی روایتی کرختگی تھی کہ سننے والے خوفزدہ ہوجائیں اور نہ ہی آہستگی کہ سامعین کی دلچسپی کم ہوجائے ، بلکہ نہایت ہی میانہ روی اور سہل لب ولہجہ میں گفتگوکرتے ۔ کبھی کبھی مزاحیہ جملے بھی کہتے ، غیروں کے خلاف گاہے بگاہے تنقیدی جملے بھی کستے اور بڑی ہی نپی تلی ، سجی سجائی تقریر فرماتے ۔ آپ کی خطابت سے لوگوں کے ذوق وشوق کا یہ عالم کہ گذشتہ پندرہ سالوں تک مسلسل ہر سال آتے رہے اور شہر میں دسیوں پروگرامات میں خطاب فرماتے ، لیکن ہزارمصروفیات کے باوجود، دیوانوں کی ایک بھیڑ اکٹھی ہوہی جاتی ۔ موصوف اچھے قلم کار بھی تھے اور خوب لکھتے تھے۔ تفسیر، فقہ اور ملی مسائل پر کئی کتابیں آپ سے یادگارہیں ۔

   سچی بات یہ ہے کہ شہرت، دولت اور علم وحکمت، ایسی نعمتیں ہیں کہ جن میں سے کوئی ایک کسی کے ہاتھ لگ جائے ، تو پھر کبر ونخوت اورغرور وتمکنت بہت تیزی سے شخصیت پر حاوی ہوجاتی ہے اور انسان تباہی وبربادی کے دہانے تک پہنچ جاتاہے ، تاہم میں پوری ذمہ داری کے ساتھ شہادت دے رہاہوں کہ حضرت علامہ شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمہ کو اللہ رب العزت نے متذکرہ تینوں نعمتوں سے سرفراز فرمایا تھا، وہ علوم وحکمت سے بھی فیضاب تھے ، عالمی شہرت بھی انہیں حاصل تھی اور دولت وثروت سے بھی وافر حصہ پایاتھا، لیکن اسے کرم خداوندی کہیے کہ موصوف میں کبرونخوت اور غروروتمکنت نام کو نہ تھی ۔ وہ اپنے چھوٹوں پر بھی شفیق ومہربان تھے اور بڑوں کی بارگاہ میں نہایت ہی مؤدب، امیروں سے بھی پرخلوص راہ ورسم اور غرباء و مساکین کے سروں پر بھی دست شفقت، اپنے چاہنے والوں کے لیے دعائے خیر اور مخالفین کے لیے بھی دعائے اصلاح ، نہ کسی کی بے جا مخالفت اور نہ ہی اپنی ذات کے لیے کسی سے بدلہ، وہ ایک دیوانہ تھے ، جو اپنے آقائے نعمت سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات عام کی کرنے کی فکر میں ہمہ وقت مصروف رہتے ۔

            کوئی شک نہیں کہ ہم سے ’’ایک ہمہ جہت شخصیت“ رخصت ہوگئی ہے ، بلکہ یہ کہاجائے تو بے جا نہ ہوگا کہ موصوف کے وصال سے صرف ان کے خانوادے کے افراد ہی نہیں ، بلکہ دنیائے اہل سنت خلا محسوس کررہی ہے ۔ اللہ رب العزت اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے ان کی قبر پر انوار وتجلیات کی بارش کرے اور پس ماندگان ، خصوصیت کے ساتھ ان کے صاحبزادہ حضرت مولانا شاہ عبدالحق قادری کو صبر جمیل کی توفیق عطافرمائے ۔


متعلقہ

تجویزوآراء