بیہقیِ وقت اور مخدومِ اہلِ سنّت
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بیہقیِ وقت اور مخدومِ اہلِ سنّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمَا
تحریر: مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
رئیس، دارالافتاء، انجمن ضیائے طیبہ، کراچی
مخدومِ اہلِ سنّت، پیرِ طریقت، رہبرِ شریعت، ولیِ نعمت، حضرت علّامہ سیّد شاہ تراب الحق قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے وصالِ پُرملال سے اہلِ سنّت کی تاریخ کا ایک باب بند ہو گیا۔ قحط الرجال کے اس دور میں حضرت عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ کا چلے جانا عالمِ اسلام کے لئے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
احقر کے جدِّ امجد بیہقیِ وقت، شیخ الحدیث والتفسیر، حضرت علّامہ مفتی محمد منظور احمد فیضی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے مخدومِ اہلِ سنّت، پیرِطریقت، رہبرِ شریعت، حضرت علّامہ سیّد شاہ تراب الحق قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے گہرے روابط رہے، جو راقم الحروف کے مشاہدات میں سے ہیں۔
دونوں ہی حضور مفتیِ اعظمِ ہند رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے خلیفہ تھے اور مسلکِ اعلیٰ حضرت کی ترجمانی کرتے ہوئےدونوں اپنی اپنی جگہ مصروفِ عمل رہے۔
پہلی ملاقات:
حضرت قبلہ شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ایک مقام پر، فرماتے ہیں کہ بیہقیِ وقت سے اُن کی پہلی ملاقات لاہور میں ہوئی، جب دونوں شخصیات حکیمِ اہلِ سنّت حضرت حکیم محمد موسیٰ امرتسری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی دعوت پر یوم ِ رضا کے سلسلے میں منعقدہ ایک کانفرنس میں خطاب کے لئے تشریف لائے تھے، اس کانفرنس کی صدارت استاذ العلما حضرت علّامہ مولانا تقدّس علی خاں بریلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمائی ، جب کہ اس کانفرنس میں ان دونوں شخصیات کے علاوہ غزالیِ زماں، رازیِ دوراں، حضرت علّامہ سیّد احمد سعید کاظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ، مجاہدِ ملّت، حضرت مولانا عبد الستار خاں نیازی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ،شرفِ ملّت، حضرت مولانا محمد عبد الحکیم شرف قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مہمان مقرر کے طور پر تشریف لائے تھے۔
بیہقیٔ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے منسوب ایک غلط فتویٰ کی وضاحت:
جس زمانے میں قبلہ شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دارالعلوم امجدیّہ میں اپنی خدمات پیش فرماتے تھے اس دوران دارالعلوم امجدیہ کے مفتیانِ کرام نے شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے رجوع کر کے، بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے منسوب ایک غلط فتویٰ پیش کیا، جس میں اعلیٰ حضرت رَضِیَ اللہِ تَعَالٰی عَنْہ کا علمائے دیوبند کی تکفیر سے رجوع کرنا وغیرہ درج تھا؛ جس پر قبلہ شاہ صاحب نے فرمایا یہ ممکن ہی نہیں کہ فیضی صاحب نے ایسا فتویٰ جاری کیا ہو اور فوری طور پر ایک خط بیہقیِ وقت کے نام روانہ کیا اور اس کی وضاحت چاہی۔ بیہقیِ وقت نے جوابی خط روانہ کیا کہ یہ غلط فتویٰ مجھ سے منسوب کیا گیا ہے اور یہ دیابنہ کی سازش ہے جس کی تردید متعدد ماہانہ رسائل، مستقل کتب نیز پریس کانفرنس منعقد کر کے کی جا چکی ہے کہ یہ میرا فتویٰ نہیں۔
بیہقیِ وقت کا کراچی قیام:
جس زمانے میں حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ درسِ حدیث کے لئے جامعۃ المدینہ گلستانِ جوہر کراچی تشریف لائے، گاہے بگاہے دونوں شخصیات کی ملاقات رہتی ۔ مجھے یاد ہے کہ حضرت قبلہ شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی جامعۃ المدینہ گلستانِ جوہر آمد ہوئی اور حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ چوں کہ سادات سے بے حد ادب و احترام سے پیش آتے، قبلہ شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے محبت و احترام سے ملاقات فرمائی اور آپ کی طرف سے دی گئی جماعتِ اہلِ سنّت پاکستان کراچی کے منعقدہ ماہانہ درس ِ قرآن کی دعوت کو قبول فرمایا۔
اس کے بعد متعدد درسِ قرآن کی محافل میں حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے خطابات ہوئے۔
دو محافل بطور ِخاص مجھے یاد ہیں:
ایک محفل قادری مسجد سولجر بازار میں’’اسلام میں بیعت کا تصوّر‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوئی، جس میں دونوں شخصیات نے تاریخی خطاب فرمایا۔
اور اسی طرح جماعتِ اہلِ سنّت پاکستان کراچی کے زیرِ اہتمام ماہانہ درسِ قرآن کی وہ یادگار محفل جس میں ’’وسیلہ‘‘ کے موضوع پر حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا تاریخی خطاب ہوا۔
حضرت قبلہ شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بغور اس خطاب کو سماعت فرماتے رہے، بلکہ بعض نکات نوٹ بھی فرماتے رہے۔
حضرت قبلہ شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے ایک غیر ملکی تبلیغی سفر کے موقع پر حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے خطاب کی سی ڈیز خاص تعداد میں اپنے ساتھ لے گئے اور وہاں اہل ِعلم و اصحابِ فکر حضرات میں تقسیم فرمائیں۔
بطورِ حجت بیہقیِ وقت کا نام پیش کرنا:
ملیر کے ایک عالمِ دین نے ایک خاص مسئلے میں فتویٰ دیا، جس میں قبلہ شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا موقف اس سے مختلف تھا جب کہ یہی موقف بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا تھااور بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے موقف کی تائید میں حضرت شیخِ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی عبارت پیش کی اور شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو بھی اس کی کاپی بھجوا دی۔
شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے خطاب میں اپنے موقف کی تائید میں حضرت شیخِ محقق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی عبارت پیش کی اور بطورِ حجت اس میں فرمایا کہ کراچی کے مشہور ومعروف شیخ الحدیث علامہ مفتی منظور احمد فیضی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ، ہزاوں علما جن کے شاگرد ہیں، کا بھی یہی موقف ہے۔
ایامِ علالت:
حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جب گردوں کے مرض میں مبتلا ہوئے اوّلاً آپ کتیانہ اسپتال کھارادر کراچی میں اور اس کے بعد لیاقت نیشنل اسپتال میں زیرِ علاج رہے۔
شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کتیانہ اسپتال میں بطورِ عیادت تشریف لاتے رہے، اس کے بعد لیاقت نیشنل اسپتال میں آپ کا اکثر یہ معمول رہا کہ آپ عیادت کے لئے تشریف لاتے اور وہاں کے ڈاکٹرز سے ملاقات کر کے حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے علاج کے لئے بطورِ خاص تاکید فرماتے اور اسی طرح جب آپ کو اسپتال سے ڈسچارجڈ کیا گیا اور آپ کو اپنے آبائی علاقہ احمد پور شرقیہ لے جایا جانے لگا تو حضرت شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اسپتال تشریف لائے اور آپ کے قدموں کو چھوا اور ہاتھوں کو اپنے چہرے پر لگایا، اَللہُ اَکْبَر! اتنی تواضع، انکساری اور اپنے اکابر کا اس قدر احترام کہ ماضی کے علما کی یاد تازہ ہو گئی۔
حالاں کہ اتنی علمی و روحانی شخصیت جس کا کراچی میں طوطی بول رہا ہو اور اس قدر تواضع و انکساری کا پیکر ہو؛ بلکہ یہی نہیں، جب بھی ان دونوں شخصیات کی ملاقات ہوتی شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی دست بوسی فرماتے۔
بیہقیِ وقت کا جنازے کی وصیت کرنا:
حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے وصال سے قبل یہ وصیت فرمائی کہ اگر میرا انتقال کراچی میں ہو جائے تو شاہ صاحب جنازہ پڑھائیں۔
حضرت قبلہ بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے لئے یہ وصیت فرمانا، شاہ صاحب سے محبت نیز شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عظمت کی دلیل ہے۔ حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو احمد پور شرقیہ سے علاج کے لیے کراچی لایا گیا اور اسی دن، رات ۹ بجے آپ کا وصال ہوا اور حسبِ وصیت اس شب ۱۲ بجے دارالعلوم امجدیہ میں حضرت شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے نمازِ جنازہ کی امامت فرمائی۔
محفلِ ایصالِ ثواب کا اہتمام:
حضرت شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی زیرِ سر پرستی جماعتِ اہلِ سنّت پاکستان کراچی کے زیرِ اہتمام النساء کلب میں حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے لیے ایصالِ ثواب کی تقریب کا اہتمام ہوا ۔ اسی دن آپ کے چہلم کی تقریب احمد پور شرقیہ میں منعقد ہوئی۔
مزارِ پُر انوار پر حاضری:
حضرت قبلہ شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے اپنے تعلّق کو خوب نبھایا اور اپنے پنجاب کے ایک تبلیغی دورے کے دوران احمد پور شرقیہ تشریف لائے اور حضرت بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے مزار شریف پر حاضر ہو کر فاتحہ خوانی کی۔
شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے تاثّرات:
احقر نے بیہقیِ وقت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پہلے عرس کے موقع پر آپ کی حیاتِ طیبہ پر ایک رسالہ ترتیب دیا اور اس میں متعدد علمائے کرام کے تاثّرات بھی شامل کیے۔حضرت شاہ صاحب قبلہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہو کر میں نے تاثّرات لکھنے کے لئے عرض کیا، آپ نے اس پر خوشی کا اظہار فرمایا اور دعائیں دیں اور تاثّرات تحریر فرمائے جو کہ بیہقیِ وقت نامی رسالہ مطبوعۂ انجمن ضیائے طیبہ کراچی میں شامل ہیں۔
رسالے کی طباعت کے بعد میں نے حاضر ہو کر رسالہ پیش کیا، بہت خوش ہوئے اور رسالۂ ہٰذا کے متعدد نسخے طلب فرمائے۔
’’تقاریظِ رضا بر تصانیفِ اہلِ صفا ‘‘پر تقریظ:
احقر راقم الحروف نے اپنی کتاب’’تقاریظ ِرضا بر تصانیفِ اہلِ صفا ‘‘،جو کہ سیّدی اعلیٰ حضرت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی اپنے ہم عصر علما کی کتب پر تحریر کی گئی تقاریظ نیز ان کے فتاوٰی کی تصدیقات کا مجموعہ ہے، کا مسوّدہ حضرت قبلہ شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور تقریظ کے لئے عرض کیا، آپ نے حسبِ سابق احقر کو شفقت و محبّت سے نوازا اور اس کتاب پر بہت خوشی کا اظہار فرمایا اور دعاؤں سے نوازا اور تقریظ بھی تحریر فرما دی۔
اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کے مزارِ پُر انوار پر اپنی رحمتوں کی بارش نازل فرمائے، آپ کے فیض کو تا قیامت جاری و ساری فرمائے!
آمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَبارَکَ وَسَلَّمَ!