دھوکہ دینے کا نقصان
دھوکہ دینے کا نقصان
حضرتِ سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اﷲتعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: «مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنَّا». یعنی: ”جو دھوکہ دہی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔]جامع الترمذي، أبواب البیوع، باب ماجاء في کراهية الغش، الحدیث: 1315، ج3،ص598].
حكيم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”اس (حدیث)سے معلوم ہوا کہ تجارتی چیز میں عیب پیدا کرنا بھی جرم ہے، اور قُدْرَتی پیدا شدہ عیب کو چھپانا بھی جرم۔دیکھو (نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے)بارش سے بھیگے غلہ کو چھپانا مِلَاوَٹ ہی میں داخِل فرمایا۔ [مرآۃ المناجیح،ج4،ص273]۔
چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت، محسنِ انسانیت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم غلہ کے ایک ڈھیر پر گزرے تو اپنا ہاتھ شریف اس میں ڈال دیا۔آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی انگلیوں نے اس میں تری پائی تو فرمایا:""اے غلہ والے یہ کیا ؟""عرض کی:""یا رسول اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم اس پر بارش پڑ گئی۔""فرمایا :""تو گیلے غلہ کو تو نے ڈھیر کے اُوپر کیوں نہ ڈالا تاکہ اسے لوگ دیکھ لیتے، جو دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں ""۔ [صحیح مسلم،کتاب الإیمان، باب قول النبي صلى الله تعالى عليه وسلم من غش فلیس منا، الحدیث: 102،ص65].