گناہوں سے توبہ کرنے کی فضیلت
گناہوں سے توبہ کرنے کی فضیلت
حضرتِ سیِّدُنا ابن مسعودرضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں: «التَّائِبُ مِنْ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ» یعنی: ” گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہیں“۔ [سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب ذکر التوبة، الحدیث: 4250،ج 5، ص 320].
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”توبہ سے مُراد سچی اور مقبول توبہ ہے جس میں تمام شرائطِ جواز وشرائطِ قبول جمع ہوں کہ حقوقُ العباد اور حقوقِ شریعت ادا کردئیے جائیں ،پھر گُذشتہ کوتاہی پر ندامت ہو اور آئندہ نہ کرنے کا عہد، اس توبہ سے گناہ پر مطلقاً پکڑ نہ ہوگی بلکہ بعض صورتوں میں تو گناہ نیکیوں سے بدل جائیں گے ۔ حضرت رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیھا حضرت سفیان ثوری اور حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہما سے فرمایا کرتی تھیں:""میرے گناہ تمہاری نیکیوں سے کہیں زیادہ ہیں ، اگر میری توبہ سے یہ گناہ نیکیاں بن گئے تو پھر میری نیکیاں تمہاری نیکیوں سے بہت بڑھ جائیں گی “۔ [مرآۃ المناجیح، ج3،ص379]۔
اعلیٰ حضرت ،اِمامِ اہلسنّت ،مجددِ دین وملت، الشاہ مولانا احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں :”سچی توبہ کے یہ معنی ہیں کہ گناہ پر اس لئے کہ وہ اس کے رب عزوجل کی نافرمانی تھی نادم وپریشان ہو کر فوراً چھوڑ دے اور آئندہ کبھی اس گناہ کے پاس نہ جانے کا سچے دل سے پورا عزم (یعنی ارادہ)کرے جو چارہ کار اس کی تلافی کا اپنے ہاتھ میں ہو بجا لائے“۔[فتاویٰ رضویہ،ج 21،ص121]۔