إمام أهل السنة والجماعة
إمام أهل السنة والجماعة
فضیلت الشیخ ڈاکٹر عبد العزیز الخطیب الحسنی
( مدیر معھد التھذیب)( دمشق شام)
(خطبۃ الجمعہ)
______________________________________________________
أنعي اليكم وفاة
إمام أهل السنة والجماعة
الإمام الشيخ السيد تراب الحق القادري النوري الجيلاني ابن السيد حسين شاه
الذي ورث مواقف عملاق الإسلام الفاروق فهو فاروقي أيضا من جهة أمه۔
ولد هذا الإمام يوم الجمعة 27 رمضان 1363 هجري الموافق 15 أيلول 1944 في الهند و هاجر مع والديه في عام 1951 بعد تأسيس الباكستان۔
درس عند المشايخ الذين هيأهم الله له لنصرة أهل السنة والجماعة والمعروف منهم الشيخ مصلح الدين الصديقي أخذ الاجازة والطريقة القادرية منه و تزوج من ابنته۔
يعد من العلماء الأذكياء الذين خدموا الشريعة ونصروها زهاء ستين سنة۔
وقف على منبره في جامع ميمن ينافح ويدافع عن الدين ثلثین سنة بلسان طلق ليس له نظير في فن الخطابة في مدينة كراتشي
أجازه عدة من علماء عصره في أي بلد سافر إليها في الهند و الباكستان والمدينة المنورة۔
وأصبح خليفة للشيخ محمد مصطفى رضا خان الابن الأصغر للامام المجدد أحمد رضا خان الهندي
حتى غدا أمير أهل السنة والجماعة في كراتشی۔
واستلم مناصب وزارية أكثر من خمس عشرة سنة۔
واليوم يسلم الراية لمريديه الذين انتشروا في العالم العربي والغربي والباكستان والهند..بعد أن أدى الأمانة ونصح الأمة وجاهد بالكلمة۔
اليوم يتداعى المسؤولون من كبار رجالات الدولة من رئيس الدولة ورئيس الوزراء والوزراء للصلاة عليه لأنه كان صوفيا قادريا معتدلا محبا لجماهير المسلمين وناصحا لهم۔
اليوم عقب صلاة الجمعة يصلي عليه أحبابه وأتباعه ومريدوه ونحن معهم صلاة الجنازة الغائب فأخلصوا له الدعاء عسى الله تعالى أن يكرمنا بشفاعة جده المصطفى صلى الله عليه وسلم۔
مشيخة الطريقة القادرية والشاذلية۔ في البلاد الشامية ،هنا دمشق
ترجمہ خطبہ جمعہ شیخ عبد العزیز الخطیب الحسنی، دمشق شام
آج میں ذکر کروں گا امام اہلسنت و جماعت امام شیخ سید تراب الحق قادری نوری جیلانی ابن سید حسین شاہ آج وہ وصال فرما گئے ، جن کے حصہ میں فاروقی خزانہ سے بہت بڑی وراثت آئی کیونکہ وہ اپنی والدہ کی طرف سے فاروقی تھے یہ امام اہلسنت پیدا ہوئے ۲۷ رمضان ۱۳۱۳ھ بمطابق ۱۵ ستمبر ۱۹۴۴ ہندوستان میں اور انہوں نے ہجرت کی اپنے والدین کے ساتھ پاکستان کی طرف ۱۹۵۱ میں قیام پاکستان کے بعد تحصیل علم کیا اپنے مشائخ سے کہ جنہوں نے پرچم اہلسنت بلند رکھا اور جماعت اہلسنت کی مدد کی ۔ اچھے طریقے سے ان میں سے مشہور شیخ مصلح الدین صدیقی جنہوں نے شاہ صاحب کو طریقہ قادریہ کی خلافت و اجازت سے نوازا اور اپنی بیٹی آپ کےنکاح میں عطا فرمائی آپ زیرک علماء کی فہرست کے صف اول میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ اور اپنی عمر کے ساٹھ سال شریعت مطہرہ کی خدمت میں گذار دیے ۔ میمن مسجد کا منبر آپ کے وجود سے صدا ئےحق تقریباً ۳۰ سال تک بلند کرتا رہا ۔ اور دین حق کا دفاع ہر محاذ پر کرتا رہا قوت گویائی آپ کو خاص عطا ہوئی تھی اور فن خطابت میں آپ کا کوئی مثل نہ تھا شہر کراچی میں زمانہ کے اکابر صوفیاء نے مختلف ممالک کے یا جس سمت بھی آپ نے سفر کیا تو وہاں کے اکابر صوفیاء کرام نے آپ کو تصوف کے طرق پر اجازات و خلافتیں عطا فرمائی ۔ اُن میں مدینہ منورہ ، پاکستان ، ہندوستان و دیگر قابل ذکر ہیں ۔ اور خلافت خاص طریقہ قادریہ میں آپ کو حاصل ہوئی شیخ محمد مصطفیٰ رضا خان علیہ الرحمہ سے جو کہ چھوٹے بیٹے ہیں امام محمد احمد رضا خان ہندی علیہ الرحمہ کے۔ خدمت دین کے پیش نظر آپ کو اہلسنت و جماعت شہر کراچی کا امیر نا مزد کر دیا گیا اور حکومت پاکستان میں بہت سی وزراتیں آپ کے حصہ میں آئی اور تقریباً ۱۵ سال سرکاری عہدوں پر فائز رہے ۔ اور آج انہوں نے خدمت دین کا پرچم پیش کر دیا اپنے چاہنے والو کو جو کہ عالم عرب اور عالم غرب پاک و ہند میں ہیں ۔ انہوں نے امانت دین کا حق پہنچانے میں اور امت کی بھلائی کا کام خوب نبھایا اور اپنی زبان سے ہمیشہ جہاد کرتے رہے آج پورا ملک اور ملک کے بڑے ذمہ دار یہاں تک کہ ملک کا صدر وزیر اعظم ان کی محبت میں اظہار تعزیت کر رہے ہیں ۔ اور ملک کی اہم شخصیات آج ان کے جنازہ میں شریک ہونے والے ہیں اس لیے کہ وہ سچے مسلمان پکے صوفی قادری اور معتدل سوچ کے حامل تھے ۔ مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد آپ کی نصیحتوں سے فیض یاب ہونے والی آج آپ کے جنازے میں شرکت کرے گی ۔ اور جس وقت ان کا جنازہ ادا کیا جا رہا ہو گا اسی وقت میں ہم بھی ان کے مریدین اور پیرو کاروں کے ساتھ ان کے جنازہ میں شامل ہو نگے اور دل کی گہرائیوں سے ان کے لیے دعا کریں گے ۔ اللہ تعالی ہمیں ان کے جد اعلیٰ پیارے مصطفیٰ ( ﷺ) کی شفاعت عطا فرمائے۔ یہ پیغام طریقہ قادریہ اور شاذلیہ کے ان مشائخ کا ہے جو کہ ملک شام میں ہیں ( اور یہ خطبہ دمشق سے جاری ہوا )