مقام اہل بیت قرآن سے

مقام اہل بیت قرآن سے

یہاں ہم وہ آیات اور تشریح نقل کررہے ہیں جن کو شیخ الحدیث والتفسیر، بیہقی وقت، محققِ عصر، مناظر اسلام، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد منظور احمد فیضی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے رسالہ : القول السدید فی محاسن الشھید وذما ئم یزید میں نقل کیا۔

اِنَّمَا یُرِیۡدُ اللہُ لِیُـذْہِبَ عَنۡکُمُ الرِّجْسَ اَہۡلَ الْبَیۡتِ وَ یُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیۡرًا [1]

کنزالایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

یہ آیت پانچ حضرات کے حق میں اتری

۱۔حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

۲۔سیّدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم

۳۔خاتون ِ جنت،سید ہ فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا

۴۔سیّدنا امام حسن مجتبیٰ﷜

۵۔سیّد الشہداء سیّدنا امام حسین﷜[2]

اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسْلِیۡمًا [3]

کنزالایمان: بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والوں ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

حضرت کعب بن عجرہ سے بسند صحیح مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا مجھ پر درود پڑھو اور میری آل پر بھی درود پڑھو[4]

ہر نماز میں درود ابراہیمی پڑھ کر سرکار ﷺکے اس حُکم پر بھی عمل کیا جاتا ہے۔

 

سَلٰمٌ عَلٰۤی اِلْ یَاسِیۡنَ [5]

ترجمہ: سلام ہو آل محمد پر (صلی اللہ علی سیّدنا

محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم) [6]

وَقِفُوۡہُمْ اِنَّہُمۡ مَّسْـُٔوۡلُوۡنَ [7]

کنزالایمان: اور انہیں ٹھہراؤ ان سے پوچھنا ہے۔

ولایت حضرت علی اور اہل بیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔[8]

۱۔حضور پُر نور ﷺ نے فرمایا، قرآن اور اہلبیت کو لازم پکڑنا[9]

۲۔معرفۃ آل محمد براءۃ من النار وحب آل محمد جواز علی الصراط والولایۃ لآل محمد امان من العذاب[10]

 

وَاعْتَصِمُوۡا بِحَبْلِ اللہِ جَمِیۡعًا وَّلَا تَفَرَّقُوۡا۪ [11]

کنزالایمان: اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا (فرقوں میں نہ بٹ جانا)۔

امام جعفر صادق﷜ نے فرمایا:ہم حبل اللہ ہیں۔[12]

 

اَمْ یَحْسُدُوۡنَ النَّاسَ عَلٰی مَاۤ اٰتٰىہُمُ اللہُ مِنۡ فَضْلِہٖ ۚ [13]

کنزالایمان: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا۔

امام باقر ه نےفرمایا: اللہ کی قسم وہ لوگ ہم ہیں۔[14]

 

وَمَا کَانَ اللہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَاَنۡتَ فِیۡہِمْ ؕ [15]

کنزالایمان: اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرماہو۔

حضور پُرنور ﷺ نے اپنے اہل بیت میں اس معنی ومفہوم کی موجودگی کا اشارہ فرمایا۔ جیسا کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اھل بیتی امان لامتی

میری اہل بیت میری امت کے لیے امان ہے۔[16]

 

وَ اِنِّیۡ لَغَفَّارٌ لِّمَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صٰلِحًا ثُمَّ اہۡتَدٰی [17]

کنزالایمان:اور بے شک میں بہت بخشنے والا ہوں اسے جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا پھر ہدایت پر رہا۔

یعنی ولایت اہل بیت کی طرف ہدایت پاگیا۔[18]

 

فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَ نَا وَاَبْنَآءَکُمْ [19]

(آیت مباھلہ)

کنزالایمان: تو ان سے فرمادو،آؤ ہم بلائیں اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے۔

نصاری نجران سے مباھلہ میں ہیں اصحاب کساءعلی،فاطمہ، حسنین ﷢ ہیں۔

 

وَ لَسَوْفَ یُعْطِیۡکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی [20]

کنزالایمان: اور بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے۔

حضور اکرم ﷺ نے فرمایا۔ اللہ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میرے اہل بیت سے جو توحید اور میری تبلیغ کا اقراری ہوگا اللہ اس کو عذاب نہ دے گا۔[21] اہل بیت سے کوئی دوزخ میں داخل نہ ہوگا۔[22]

 

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِۙ اُولٰٓئِکَ ہُمْ خَیۡرُ الْبَرِیَّۃِ ؕ[23]

کنزالایمان: بے شک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہی تمام مخلوق میں بہتر ہیں۔

سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ:اے وہ تو اور تیرا گروہ ہے۔[24]

 

وَ اِنَّہٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَۃِ [25]

ترجمہ: اور بے شک وہ ..... قیامت کی خبر ہے۔

وہ امام مھدی ہیں۔[26]

 

وَعَلَی الۡاَعْرَافِ رِجَالٌ یَّعْرِفُوۡنَ کُلًّۢا بِسِیۡمٰہُمْ[27]

کنزالایمان: اور اعراف پر کچھ مردہوں گے کہ دونوں فریق کو ان کی پیشانیوں سے پہچانیں گے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ہے کہ اعراف عالی مقام پر حضرت علی اور ان کے قریبی رشتہ دار ہوں گے۔[28]

 

قُلْ لَّاۤ اَسْـَٔلُکُمْ عَلَیۡہِ اَجْرًا ؕ [29]

کنزالایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔

حضور پُرنور ﷺ سے مروی ہے کہ میری قرابت والے، علی، فاطمہ، حسن اور حسین ہیں۔[30]

یارب برسالت رسول الثقلین 

یارب بغزا کنندہ بدروحنین 

عصیاں مارا دو نیم بکن در عرصات 

نیم بحسن بخش نیم بحسین

 

[1]۔ پ۲۲،احزاب،آیت ۳۳۔

[2]۔ رواہ ابن جریر مرفوعاً، والطبرانی، واخرجہ احمد عن ابی سعید، بخاری ومسلم۔

[3]۔ پ ۲۲، احزاب، آیت ۵۶۔

[4]۔ الصواعق المحرقہ ص۱۴۶۔

[5]۔ پ۲۳،الصافات،آیت ۱۳۔

[6]۔ ابن عباس۔

[7]۔ پ۲۳،الصافات،آیت ۲۴۔

[8]۔ الدیلمی عن ابی سعید مرفوعاً۔

[9]۔ مسلم عن زید بن ارقم والترمذی واحمد وغیرہ۔

[10]۔ الصواعق المحرقہ ص ۲۳۲،شفا شریف ج۲،ص۳۷۔

[11]۔ پ ۴،آل عمران آیت ۱۰۳۔

[12]۔ اخرجہ ا لثعلبی فی التفسیر۔

[13]۔ پ ۵،نساء آیت ۵۴۔

[14]۔ اخرجہ ابوالحسن المغازی۔

[15]۔ پ۹، الانفال،آیت ۳۳۔

[16]۔ صححہا الحاکم علی شرط الشیخین۔

[17]۔ پ ۱۶،طہ،آیت ۸۲۔

[18]۔ ثابت بنانی وامام باقر۔

[19]۔ پ۳،آل عمران،آیت ۶۱۔

[20]۔ پ۳۰والضحیٰ، آیت۵۔

[21]۔ صححہ الحاکم ۔

[22]۔ قرطبی عن ابن عباس۔

[23]۔ پ ۳۰،البینہ،آیت ۷۔

[24]۔ الصواعق المحرقہ ص۱۶۱۔

[25]۔ پ۲۵،الزخرف، آیت ۶۱۔

[26]۔ قالہ مقاتل بن سلیمان۔

[27]۔ پ۸،الاعراف،آیت ۴۶۔

[28]۔ الثعلبی فی التفسیر۔

[29]۔ پ۲۵،الشوریٰ، آیت ۲۳۔

[30]۔ احمد، طبرانی، ابن ابی حاتم، حاکم عن ابن عباس ۔

رواہ الشیخ عن علی کرم اللہ وجہہ، والبزاز والطبرانی عن الحسن والطبرانی عن زین العابدین۔ وقال الدی عن ابی الدیلم قال: لما جئ بعلی ابن الحسین اسیر افاقیم علی درج دمشق قام رجل من اھل الشام۔ فقال الحمد للہ الذی قتلکم واستاصلکم وقع قرن الفتنۃ فقال لہ علی ابن الحسین أقرأت القوان ؟ قال نعم۔ قال أقرأت آل حم؟ قال قرأت القرآن ولم أقرأآل حم ! قال ماقرأت۔ قل لااسئلکم علیہ اجراً الاالمودۃ فی القربی)قال وانکم لانتم ھم ؟ قال نعم (تفسیر ابن کثیر ج ۴ص۱۱۲۔)


متعلقہ

تجویزوآراء