فرش سے ماتم اٹھے وہ طیّب و طاہر گیا

فرش سے ماتم اٹھے وہ طیّب و طاہر گیا

حضرت علامہ شمس الحق قادری مصباحی

نیوکاسل ساؤتھ افریقہ

Shamsulhaquemisbahi@gmail.com

______________________________________________________

 

4 محرم الحرام 1438ھ۔6اکتوبر2016 بروز جمعرات امیرجماعت اہل سنت پاکستان کراچی، مجاہد دوراں مرد مومن، مرد حق، پیر طریقت حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند کے انتقال پرملال کی خبر نے پورے عالم اسلام کو سوگوار کردیا آنکھیں اشکبار ہوگئیں اور دل رنج وغم سے دوچار ہوگئے - انا للہ وانا الیہ راجعون تغمد اللہ الفقید بواسع رحمتہ ورفع درجاتہ فی جَنَّاتِ النَّعِیمِ والہم ذویہ واتباعہ الصبر والسلوان وان یخلف علیہم بالخلف الصالح - آمِیْن یارَبَّ الْعَالَمِینْ۔

جامعہ امام احمد رضا احسن البرکات نیو کاسل کے جملہ اساتذہ اور طلبہ حضرت کی بلندی درجات کے لیے دعا گو ہیں اور پسماندگان کے شریک غم۔ حضرت موصوف نوّر اللہ مرقدہ نے 2014 میں جامعہ کے جلسہ دستاربندی کے دوروزہ پروگرام میں اپنی خدمت بابرکت کا موقع عنایت فرمایا اور پھر ہمیشہ اپنی محبتوں سے نوازتے رہے۔ فالحمد للہ علی ذلک

 آپ ایک بے داغ رہنما، ممتاز عالم دین، قادر الکلام مقرر، ساحر البیان خطیب، کہنہ مشق مدرس، صاحب اسلوب مصنف، گہری سوجھ بوجھ کے مالک، پختہ رائے کے حامل، وسیع المطالعہ اور بالغ نظر مفتی، علمائے اہل سنت اور اکابرین جماعت کے محبوب و معتمد، مسلک اعلی حضرت کے سچے، بیباک اور بلند آہنگ ترجمان وبیان اور ایک نہایت وضع دار، متقی وپرہیز گار مصلح و مرشد طریقت کے طور پر پوری دنیا میں مشہور ومعروف تھے۔

تاریخ میں ایسی کم شخصیات گزری ہیں جنھوں نے بیک وقت ملکی سیاست کے ساتھ ساتھ اصلاح باطن کا میدان بھی بخوبی سر کیا ہو۔ عوامی اور سماجی زندگی کی بے تحاشا مصروفیات کے باوصف علمی اشغال اور تزکیہ نفس پر بھی بھرپور توجہ مرکوز رکھی ہو۔

اپنی سیاسی زندگی میں حضرت شاہ صاحب علیہ الرحمہ نے پارلیمنٹ کی سطح سے ہمیشہ شرعی اور دینی مسائل کے حل کی کوشش فرمائی اور مسلمانوں کے عالمی مسائل کو بھی اعلیٰ حکام اورارباب اقتدار تک پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ ان کی پوری زندگی اخلاص و للہیت، فکرامت اور عوامی خدمت میں جہد مسلسل کی آئینہ دار تھی۔ ان کی مجاہدانہ للکار سے باطل سہما رہتا تھا اور اپنے تازہ دم ہو جایا کرتے تھے۔علماومعاصرین اور اپنے طلبہ ومریدین کے لیے آپ پوری زندگی جدوجہد اور عمل پیہم کی علامت بنے رہے۔ایمانی فراست، دینی حمیت، سیاسی بصیرت، اور زبردست قومی، ملی اور سماجی خدمت و قیادت کا اعلی شعورآپ کا طرۂ امتیاز تھا ۔

بیدار مغزی، اولوالعزمی، ارادہ کی مضبوطی، تصلب فی الدین اور مسلک پر یقین، حالات سے باخبری اور قوم و ملت کی بروقت صحیح نباضی اور بے لوث رہنمائی نے ان کی شخصیت کو بڑا پراعتماد مقتدا اور ذی وقار امام بنادیاتھا ۔اکابرین کی تعظیم، اصاغر نوازی، احباب کی عزت، تحمل وبرداشت، وسعت ظرف، کثرت عمل اورجرأت وبے باکی ان کی شناخت تھی۔

کیا لوگ تھے جو راہِ وفا سے گذر گئے

جی چاہتا ہے نقشِ قدم چومتے چلیں

 آپ کے انتقال پرملال سے صرف ملک پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری ملت اسلامیہ ایک عظیم علمی، روحانی، سیاسی، ملی اور سماجی قائد اور عبقری شخصیت سے محروم ہوگئی ۔یقینا آپ کی رحلت موت العالم موت العالم کی صحیح مصداق ہے جس سے جماعت اہل سنت کے ایک عہد زریں کا خاتمہ ہوگیا ۔

فعَسَی رَبُّنَا اَنْ یُبْدِلَنَا خَیرًا مِنْہا اِنَّاِلَی رَبِّنَا رَاغِبُونَ اللھم اجرنا فی¸ مصیبتنا واخلف لنا خیرا منھا آمِین یارَبَّ الْعَالَمینْ۔


متعلقہ

تجویزوآراء