فکر و فن کے آسماں تھے حضرت اختر رضا

مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گلستان و چمن کے گل برگ نا قابل فراموش ہیں کہ جو اللہ و رسول کے فضل و کرم سے اہل سنت و جماعت کے سروں پر ابر کرم بن کر چھائے رہتے ہیں کیونکہ ان کی رگوں میں حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اس عاشق صادق کا خون دوڑ رہا ہے کہ جماعت اہل سنت جس کے عظیم احسانات و جلیل خدمات سے زندہ و جاوید بنی ہوئی ہے۔ اسی گلستان مقدس سے برابر ہمیں ایسی شخصیات والا صفات کی علمی و روحانی قیادت نصیب ہوتی رہی ہے جس نے فرقہائے باطلہ کی سرکوبی کر کے ہمارے ایمان و عقائد و شعور و معمولات کی حفاظت و صیانت کے کار ہائے نمایاں انجام دئیے۔ اسی مقدس سلسلہ کی ایک عبقری شخصیت وارث علوم اعلیٰ حضرت حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان ہیں جو بلاشبہ علم و فضل کے جبل عظیم، فکر و فن، تصوف و روحانیت اور تقویٰ و پرہیز گاری بلکہ شریعت و طریقت کے بلند آسمان تھے۔ جن کی علمی و قلمی اور روحانی قیادت و سرپرستی میں عالم اہل سنت کے قلوب و اذہان پر سکہ بٹھا دیا اور ایوان باطل کے بڑوں بڑوں سے لوہا منوالیا۔ ملک و بیرون ملک بلکہ جہاں سنیت کی ہر چھوٹی سی چھوٹی محفل ہوتی اگر آپ وہاں جلوہ گر ہوجاتے تو آپ کے قدوم میمنت نزوم سے عالمی کانفرنس کے نظارے پیش کرتی تھی۔ علمی رعب و دبدبہ کا عالم یہ تھا کہ وقت کے بڑے سے بڑے عالم خطیب کو آپ کی موجودگی میں قدرے لب کشائی کےلیے بڑی ہمت جٹانی پڑتی اور فتویٰ نویسی میں تو مفتیان کرام بھی آپ کی بارگاہ فقہ و افتاء سے فیض حاصل کرتے ہوئے نظر آتے تھے۔ فقہی سیمینار ہو یا کوئی مبحث فقہی آپ کا ارشاد ارباب حل و عقد کے نزدیک قول فیصل قرار پاتا تھا۔ انہیں فقاہت دینی اور وجاہت علمی کے جلووں کی وجہ سے عالم اہل سنت نے آپ کو وارث علوم اعلیٰ حضرت، قاضی القضاۃ فی الہند اور جانشین مفتی اعظم ہند جیسے منصب جلیل پر فائز اور تاج الشریعہ جیسے بلند پایہ لقب کو آپ کی ذات ستودہ بالا صفات پر صادق و جائز مانا اور وقت کے ماہر علم و فن علماء و مشائخ نے آپ کی بارگاہ جود و فیض میں لمحوں کی حاضری کو سرمایۂ حیات جانا۔ جہاں آپ نے ملت کو ہزار ہا ہزار علمائے ذی وقار دئیے۔ وہیں آپ لاکھوں مریدوں کے علاوہ کروڑوں مسلمانوں کے مرکز عقیدت بن گئے۔ اسی لیے آپ کے وصال مبارک پر عالم اہل سنت سوگوار ہوگیا۔ حتی کہ شہر بریلی شریف کے باشندگان کو کہتے سنا گیا کہ ہم نے حضور مفتی اعظم ہند کے وصال پر شہر بریلی شریف کے درو دیوار کو روتا دیکھا اب جانشین مفتی اعظم ہند کے وصال مبارک پر بریلی شریف کو کوچے اور بازاروں کو روتا دیکھا ہے۔ آپ کے جنازہ مبارکہ میں شرکت کرنے والوں کے جم غفیر نے ماہرین حساب کے گمان و خیال اور تمام تر اندازوں کو فیل کر دیا۔

علم کے کوہِ گراں تھے حضرت اختر رضا
فکر و فن کے آسمان تھے حضرت اختر رضا


متعلقہ

تجویزوآراء