غزوہ تبوک میں کثرتِ طعام کا واقعہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک میں لوگ بھوک سے نڈھال ہوگئے۔ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ اگر آپ اجازت عطافرمائیں تو ہم اپنے اونٹ ذبح کرکے کھائیں اور ان سے چربی حاصل کریں۔ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہٗ نے عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ! اگر آپ ایسا کریں گے تو سواریاں کم ہوجائیں گی لیکن اگر آپ ان کے باقی ماندہ توشے منگولیں اور اللہ تعالیٰ سے ان میں برکت کی دعا کریں تو امید ہے اللہ تعالیٰ اس میں برکت عطا فرمائے گا۔ نبی کریم ﷺ نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور ایک چرمی دستر خوان منگوا یا اور اسے بچھا کر لوگوں کے فاضل توشے طلب فرمائے۔چنانچہ لوگ اپنے فاضل توشے لانے لگے کوئی مٹھی بھر مکئی لارہا تھا .....کوئی مٹھی بھر کھجوریں لارہا تھا..... کسی نے روٹی کا ٹکڑا پیش کیا۔ یوں رفتہ رفتہ دستر خوان پر کچھ طعام جمع ہوگیا تو رسول اللہﷺ نے دعائے برکت کرنے کے بعد اعلان فرمایا: کہ اپنے برتن لے آؤ اور بھر لو۔ پس سب نے برتن بھر لیے اور لشکر میں موجود کوئی برتن خالی نہ رہا نیز لوگوں نے جی بھر کر کھالیا اور اس کے بعد دستر خوان پر طعام بچ بھی رہا۔اس کثرت ِطعام پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ یں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اس کا رسول ہوں اورجو شخص توحید و رسالت کے کامل یقین کے ساتھ بارگاہ خداوندی میں حاضر ہوگا اسے جنت میں داخل ہونے سے کوئی چیز نہیں روکے گی۔ [1]
اس حدیث کو ابن سعد اور حاکم، بہیقی اور ابو نعیم نے ابو عمرہ انصاری سے اور ابن راہویہ، ابو یعلی، ابو نعیم اور ابن عساکررحمہم اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ سے روایت کیا ہے حدیث کے الفاظ کا ترجمہ یہ ہے:
ہم نبی اکرمﷺ کے ہمراہ غزوہ تبوک کے لیے روانہ ہوئے وہاں ہمیں شدید بھوک لگی تو میں نے عرض کیا، یا رسول اللہﷺ! ہمارے مقابلے میں اہل روم شکم سیر آئے ہیں جبکہ ہم بھوکے ہیں۔ اسی دوران انصار نے اپنے اونٹ ذبح کرنے کا پروگرام بنایا تو حضورﷺ نے اعلان فرمایا جن کے پاس بچاہوا کھانا ہو وہ ہمارے پاس لے آئے، چنانچہ صحابہ کرام نے جس قدر کھانا اکٹھا کیا ہم نے اندازہ کیا تو وہ ستائس صاع بنا۔ پس رسول اللہ ﷺ اس کے پا س تشریف فرما ہوئے اور دعائے برکت کی۔ بعد ازاں فرمایا: لوگو! حسب ضرورت لے جاؤ اور چھینا جھپٹی نہ کرو، چنانچہ لوگوں نے اپنے توشہ دان اور تھیلے بھر لیے یہاں تک کہ انہوں نے اپنی قمیضوں کو گرہ لگا کر اس میں بھی کھانا لے لیا اور پھر اپنے اپنے ٹھکانوں پر چلے گئے، اس قدر تقسیم کے باوجود جمع شدہ ذخیرے میں کوئی کمی واقع نہ ہوئی۔
نبی کریم ﷺ نے اس پیغمبرانہ برکت کے آثار دیکھ کر فرمایا:
’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اس کا رسول ہوں اور جو بندہ توحید و رسالت پر کامل یقین کے ساتھ آئے گا، اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کی تپش سے محفوظ رکھے گا۔‘‘[2]
[1]۔ مسلم شریف۔
[2]۔ حجۃ اللہ علی ا لعالمین، صفحہ۹۷۱، ۹۷۲، ۹۷۳۔