جمعۃ المبارک سے متعلق احادیث
جمعۃ المبارک سے متعلق احادیث
حدیث نمبر۱
فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم:
پانچ نمازیں اورجمعہ اگلے جمعہ تک اور ایک رمضان اگلے رمضان تک کے گناہوں کے لئے کفارہ ہیں جبکہ بندہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرتا رہے۔""(مسلم ،کتاب الطہارۃ، باب الصلوات الخمس والجمعۃ الی الجمعۃ ، رقم۱۶،ج۱، ص ۱۴۴)
حدیث نمبر۲
فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم:
جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کی نماز کے لئے آیا اور خطبہ توجہ سے سنا اور خاموش رہا تو اس کے اگلے جمعہ اور اس کے بعد تین دن تک (یعنی دس د ن) کے گناہ معاف کردئیے جائیں گے ۔""(مسلم، کتاب الجمعہ، رقم ۲۷ ،ج۱ ،ص ۴۲۷)
حدیث نمبر۳
فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم:
"" جمعہ کے دن تین گروہ آتے ہیں ،پہلا وہ شخص جو لغو کام کرتاہو ا حاضر ہوا، اس کے لئے جمعہ میں سے یہی حصہ ہے اور دوسرا وہ شخص جو دعامانگتاہوا حاضر ہوا،اس نے اللہ عزوجل کو پکارا اب اللہ عزوجل چاہے تو اسے عطا فرمائے اور چاہے تو روک دے اورتیسرا وہ شخص جو خاموشی سے حاضر ہوا اور کسی مسلمان کی گردن نہ پھلانگی او ر نہ ہی کسی کو ایذاء دی تواسکی یہ نماز جمعہ اگلے جمعہ تک اوراس کے بعد تین دن کے گناہوں کے لئے کفارہ ہوجاتی ہے ۔کیونکہ اللہ عزوجل فرماتاہے ،
مَنۡ جَآءَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا ۚ
ترجمہ کنزالایمان:جو ایک نیکی لائے تو اس کے لیے اس جیسی دس ہیں۔""(پ 8 ،الانعام :160)(ابو داؤد، کتاب الصلاۃ ،باب الکلام والامام یخطب، رقم ۱۱۱۳ ،ج۱ ،ص ۴۱۱)
حدیث نمبر۴
فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم:
بے شک جمعہ دنوں کا سردار اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دیگر ایام سے زیادہ مرتبے والا اور عید الفطر اور عید الاضحی کے دن سے بھی زیادہ عظمت والا ہے۔ اس میں پانچ خصلتیں ہیں،(۱) اللہ عزوجل نے آدم علیہ السلام کواسی دن پیدا فرمایا اور(۲) اسی دن اللہ عزوجل نے آدم علیہ السلام کو زمین پر اتارا اور(۳) اسی دن میں اللہ عزوجل نے حضرتِ سیدنا آدم علیہ السلام کو وفات عطا فرمائی ،(۴)اس میں ایک ایسی ساعت ہے جس میں بندہ اللہ عزوجل سے جو کچھ مانگے گااللہ عزوجل اسے عطا فرمائے گا جب تک وہ حرام شے طلب نہ کرے،(۵)اسی میں قیامت قائم ہوگی اور کوئی مقرب فرشتہ یا آسمان یا زمین یا ہوا یا پہاڑ یا سمندر ایسا نہیں جو جمعہ کے دن سے نہ ڈرتاہو۔"" (ابن ماجہ ،کتاب الاقامۃ الصلاۃ، رقم ۱۰۸۴،ج۲، ص ۸ )
حدیث نمبر۵
فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم:
"" سب سے بہتر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے، اسی دن حضرتِ سیدنا آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی اوراسی دن وہ جنت میں داخل ہوئے اور اسی دن جنت سے الگ کئے گئے۔"" (مسلم شریف، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعہ ،رقم ۱۷،ج۱، ص ۴۲۵)
حدیث نمبر۶
فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم:
""جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جتنا ہوسکے طہارت کرے پھر تیل اور گھر میں موجود خوشبو لگائے ، دو افراد میں جدائی نہ ڈالے، جتنی رکعتیں ہو سکيں ادا کرے، جب امام کلام کرے تو یہ خاموش رہے تو اس کے اس جمعہ اور اگلے جمعہ کے درمیان کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔"(بخاری شریف ، کتاب الجمعہ ،باب الدھن للجمعۃ،رقم ۸۸۳،ج۱ ،ص ۳۰۶ )
حدیث نمبر۷
فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم:
""جس نے جمعہ کے دن غسلِ جنابت کی طرح غسل کیاپھر پہلی گھڑی میں نماز کے لئے چلا توگویا اس نے اللہ عزوجل کے لئے ایک اونٹ صدقہ کیا اور جو دوسری گھڑی میں چلا گویا اس نے ایک گائے صدقہ کی اور جو تیسری گھڑی میں چلاتو گویا اس نے سینگ والا مینڈھا صدقہ کیا اور جو چوتھی گھڑی میں چلا توگویا اس نے مرغی صدقہ کی اور جو پانچویں گھڑی میں چلا گویا اس نے ایک انڈا صدقہ کیااور جب امام منبر پر آجائے تو ملائکہ حاضر ہوکر اس کا خطبہ سنتے ہیں ۔""(صحیح البخاری ، کتاب الجمعۃ ،باب فضل الجمعۃ ،رقم۸۸۱،ج۱،ص۳۰۵)
ایک اورروایت میں ہے کہ ""جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کرپہلے آنے والوں کے نام لکھتے ہیں۔ سب سے پہلے آنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک اونٹ صدقہ کیا،اس کے بعد آنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک گائے صدقہ کی ،اس کے بعد آنے والے کی مثال ایک مینڈھا صدقہ کرنے والے کی سی ہے ،اس کے بعد آنے والے کی مثال مرغی صدقہ کرنے والے کی سی ہے، اور اس کے بعد آنے والے کی مثال انڈا صدقہ کرنے والے کی سی ہے اور جب امام منبر پر آجائے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ کر خطبہ سننے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ ""(صحیح البخاری ، کتاب الجمعۃ ،باب الاستماع الی الخطبۃ ،رقم۹۲۹،ج۱،ص۳۱۹)
حدیث نمبر۸
امیر المومنین حضرتِ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ"" جب جمعہ کا د ن آتاہے تو شیاطین لوگوں کو بازاروں میں روکے رکھتے ہیں جبکہ فرشتے مساجد کے دروازوں پر بیٹھ کر لوگوں کے نام ان کے مسجدکی طرف جلدی آنے کے اعتبار سے لکھتے ہیں، یہاں تک کہ امام منبر پر آجائے تو جو امام کے قریب ہو ،خاموش رہتے ہو ئے توجہ سے اما م کا خطبہ سنے اور کوئی لغو بات نہ کرے تو اس کے لئے ثواب میں سے دو حصے ہیں اور جوامام سے دور ہو کر خاموش رہے اور توجہ سے سنے تواس کے لئے ثواب میں سے ایک حصہ ہے اور جو امام کے قریب ہواور لغو کام کرے اور خاموش نہ رہے اور توجہ کے ساتھ نہ سنے اسے دگناگناہ ملے گا اورجوکسی سے کہے ،"" خاموش رہ"" تو اس نے بھی کلام کیااور جس نے کلام کیا اس کا جمعہ کامل نہیں۔ پھرامیرالمومنین حضرتِ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کوایسے ہی فرماتے ہوئے سنا۔ (ابوداؤد ، کتاب الصلوۃ ، رقم۱۰۵۱،ج۱، ص۳۹۲)
حدیث نمبر۹
حضرتِ سیدنا علقمہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرتِ سیدنا عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالی عنہ کے ساتھ جمعہ کے لئے نکلا توآپ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ تین شخص مسجد میں پہلے سے موجود ہیں تو فرمایا،"" میں چار میں سے چوتھا ہوں اور چار میں سے چوتھا شخص اﷲ عزوجل(کی رحمت) سے دور نہیں ،بے شک میں نے رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ "" قیامت کے د ن لوگ جمعے کے لئے جلدی آنے کی ترتیب سے اﷲ عزوجل کی بارگاہ میں بیٹھیں گے ، سب سے پہلے آنے والا آگے ہوگا اس کے بعد دوسرا ، پھر تیسرا اور اس کے بعد چوتھا اور چار میں سے چوتھا دور نہیں ہوگا۔"" (ابن ماجہ ،رقم۱۰۹۴،ج۲، ص۱۴ )