حضرت جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دعوت
بخاری و مسلم و غیرہما محدثین نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو خندق کھودنے کے وقت اس حالت میں دیکھا کہ آپ نے بھوک کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھ رکھے تھے تو میں ایک تھیلا لے آیا جس میں ایک صاع جو تھے نیز بکری کا ایک بچہ (ذبح کرکے اور بھون کے)حاضر خدمت کیا۔ ایک اور روایت میں ہے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ خندق کی کھدائی کے دوران ایک چٹان نکل آئی جو بہت سخت تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہﷺ! ایک بہت سخت چٹان نکل آئی ہے، فرمایا ’’میں خندق میں اترتا ہوں‘‘ پھر آپ کھڑے ہوئے اس وقت آپ کے شکم اقدس پر پتھر بندھا ہوا تھا کیونکہ تین دن سے ہم نے کچھ نہیں کھایا تھا۔ حضور ﷺ نے کدال دست اقدس میں لی اور اس چٹان پر ماری وہ ٹوٹ کر ریت کے بکھرے ہوئے ٹیلے کی مانند ہوگئی۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ! مجھے گھر جانے کی اجازت مرحمت فرمائی جائے تو آپ نے اجازت عطا فرمادی۔ میں نے (گھر پہنچ کر ) اپنی بیوی سے کہا: کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس حالت میں دیکھا ہے کہ میں برداشت نہ کرسکا۔ تمہارے پاس کھانے کو کچھ موجود ہے اس نے جواب دیا میرے پاس جو اور ایک بکری کا بچہ ہے، پس میں نے بکری کا بچہ ذبح کیا اور میری بیوی نے جو کا آٹا گوندھا یہاں تک کہ ہم نے گوشت کو ہانڈی میں ڈال دیا، میری بیوی نے مجھ سے کہا: کہ کھانا تھوڑا ہونے کی وجہ سے مجھے رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے شرمندہ نہ کرنا، چنانچہ میں نے نبی کریمﷺ سے سرگوشی کرتے ہوئے عرض کیا، یا رسول اللہﷺ! ہم نے بکری کا بچہ ذبح کرکے پکایا ہے نیز ایک صاع جو ہیں، لہٰذا آپ اپنے ساتھ صرف چند صحابہ کرام لائیں۔ آپ نے فرمایا: (فکر نہ کرو) یہی کھانا بہت ہے بس اپنی بیوی سے جاکر کہہ دو کہ میرے آنے سے پہلے ہانڈی نہ اتارے نہ تنور سے روٹیاں نکالے، پھر آپ ﷺنے پکار کر فرمایا: اے اہل خندق! جابر نے تمہارے لیے دعوت کا اہتمام کیا ہے ان کے ہاں کھانے کے لیے جلدی چلو، چنانچہ مہاجرین و انصار اٹھے اور جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے گھر پہنچ گئے۔ جابر کہتے ہیں مجھے انتہائی شرمندگی ہونے لگی۔ میں نے کہا: اتنی مخلوق کے لیے ایک صاع کھانا اور بکری کے بچے کا گوشت؟ اپنی بیوی کے پاس آکر کہنے لگا بڑی رسوائی ہوگی رسول اللہ ﷺ تو ساری فوج لے آئے ہیں۔ بیوی نے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ نے آپ سے کھانے کی مقدار پوچھی تھی، میں نے کہا:’’ہاں‘‘ کہنے لگی اللہ عزوجل اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں، ہم نے تو سب کچھ بتادیا تھا۔
ایک اور روایت میں ہے کہ پہلے حضرت جابر رضی اللہ عنہٗ کی بیوی نے ان سے جھگڑا کیا کہ آپ کو سارے حالات کا پتہ ہے جب انہوں نے بتایا کہ میں نے نبی کریمﷺ کو سارے حا لات سے آگاہ کردیا ہے تو اس کی پریشانی ختم ہوگئی، اس نے کہا: اللہ اور اس کا رسولﷺ صورت حال سے بخوبی آگاہ ہیں (کیونکہ وہ جانتی تھی کہ معجزہ کا امکان موجود ہے۔ (یہ بات زوجہ جابر، جس کا نام سہیلہ بنت معوذ تھا، کے کمالِ فضل اور وفور عقل پر دلالت کرتی ہے)۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میرے آنے سے پہلے ہانڈی نیچے نہ اتارنا اور آٹے کی روٹیاں نہ بنانا چنانچہ نبی کریم ﷺ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی معیت میں تشریف لے آئے۔ زوجہ جابر رضی اللہ عنہما نے آٹا پیش کیا تو حضور انور ﷺ نے اس میں لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا کی، پھر آپ ہانڈی کی طرف تشریف لے گئے اور اس میں بھی لعاب دہن ڈال کر دعائے برکت فرمائی، پھر فرمایا: جابر! روٹی پکانے والی کوئی اور عورت بھی بلالو جو تمہاری بیوی کے ساتھ مل کر روٹی پکائے۔بعد ازاں ارشاد فرمایا: اے زوجہ جابر! تم چولہے کے اوپر ہی ہانڈی سے سالن نکالتی جاؤ اسے نیچے نہ اتارنا۔
نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جن کی تعداد ایک ہزار تھی دس، دس کی ٹولیوں میں کھانے کے لیے بٹھایا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے قسم کھا کر بیان کیا سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جی بھر کر کھا یا پھر رخصت ہوئے مگر ہماری ہانڈی ابھی تک سالن سے بھر پور تھی، جس طرح کھانے سے پہلے تھی۔ اس طرح آٹے میں بھی کوئی کمی واقع نہ ہوئی۔
پھر رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہٗ کی بیوی کو کھانے کی اجازت دی اور فرمایا کہ اسے لوگوں میں بھی تقسیم کرو کیونکہ وہ بھوکے ہیں، پس ہم نے خود بھی کھانا کھایا اور ہمسایوں کو بھی بھجوایا، جب نبی اکرم ﷺ تشریف لے گئے تو کھانا بھی ختم ہوگیا۔[1]
[1]۔ البدایہ والنہایہ ؛ حجۃ اللہ علی ا لعالمین، صفحہ ۹۶۹تا ۹۷۰۔