مولانا قاری نثار الحق صدّیقی اشرفی

مولانا قاری نثار الحق صدّیقی اشرفی مدّظلّہ العالی

تحریر: صاحبزادہ سیّد جمال اشرف جیلانی

حضرت علّامہ قاری قاضی نثار الحق صدّیقی اشرفی مدّظلّہ العالی کا شمار اہلِ سنّت کے جیّد علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ آپ نہایت سادہ طبعیت اور اچھے اخلاق کے مالک ہیں۔ آپ کا پورا نام نثار الحق صدّیقی ہے جب کہ آپ کے والدِ گرامی کا نام قاری محمد انوار الحق صدّیقی علیہ الرحمۃ تھا۔ آپ خلیفۂ اوّل حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ دس (۱۰) محرّم الحرام ۱۳۵۲ء بمطابق ۶ مئی ۱۹۳۳ء کو شہرِ رہتک مشرقی پنجاب موجودہ صوبہ ہریانہ بھارت میں پیدا ہوئے۔

تعلیم:

آپ نے ۱۹۵۱؁ء میں میٹرک کیا۔ درسِ نظامی کی تعلیم آپ نے مخزنِ عربیہ بحر العلوم میں تاج العلما حضرت علامہ مفتی محمد عمر نعیمی اشرفی علیہ الرحمۃ سے حاصل کی۔ قاری نثار الحق صدّیقی صاحب نے ۴ رجب المرجّب ۱۳۸۵؁ھ بمطابق ۳۰ اکتوبر ۱۹۶۵ء؁ میں سندِ حدیث حاصل کی دستارِ فضیلت کے اس جلسے میں آپ کے استاد تاج العلما علامہ مفتی محمد عمر نعیمی اشرفی علیہ الرحمۃنے آپ کے سر پر دستارِ فضیلت باندھی۔

خطابت:

الحمد للہ! ۵ رمضان المبارک ۱۳۷۴ھ بمطابق ۲۹ اپریل ۱۹۵۵ء سے اب تک آپ جامع مسجد مصطفیٰ، ولایت آباد نمبر 1، کراچی میں خطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

شادی و اولادِ امجاد:

۸ ربیع الاوّل ۱۳۷۴ھ بمطابق ۵ نومبر ۱۹۵۴ء بروز جمعۃ المبارک آپ کی شادی ہوئی۔ آپ کے دو صاحبزادے اور تین صاحبزادیاں ہیں؛ ماشاء اللہ! سب شادی شدہ اور صاحبِ اَولاد ہیں۔

تصنیف و تالیف:

اب تک آپ نے تین کتب تصنیف فرمائی ہیں، جن میں توشۂ دین و دنیا۔ سرکارﷺ کامہینہ "فضائلِ شعبان" اور بہارِ رمضان۔

بیعت:

آپ نے شیخ الحدیث جامعہ مظفّریّہ برکات العلوم حکیم الاسلام مفتی مظفّر احمد صدّیقی کے ہاتھ پر بیعت کی۔ پیر و مرشِد نے آپ کو ۸ شعبان المعظّم ۱۳۹۸؁ھ بمطابق ۱۵ جولائی ۱۹۷۸؁ء بروز ہفتہ کو سلسلۂ قادریّہ رضویّہ کی خلافت عطا فرمائی۔

خلفائے اشرف المشائخ قدس سرہ:

خانوادۂ اشرفیہ سے تعلق:

آپ کا خانوادۂ اشرفیہ سے بڑا گہرا تعلّق ہے، آپ اس خانوادے سے بڑی عقیدت و محبّت رکھتے ہیں۔ ایک تو آپ کے استادِ گرامی مفتی محمد عمر نعیمی اشرفی علیہ الرحمۃ کی وجہ سےجو مُجدّدِ سلسلۂ اشرفیّہ اعلیٰ حضرت سیّد شاہ علی حسین اشرفی الجیلانی المعروف اشرفی میاں علیہ الرحمۃ کے مرید و خلیفہ تھے۔ دوسرا تعلّق اس وجہ سے ہے کہ آپ کو حضرت اشرف المشائخ ابو محمد شاہ سیّد احمد اشرف الاشرفی الجیلانی متوفّٰی ۲۰۰۵ء نے ۱۸ جمادی الاوّل ۱۴۱۵ھ بمطابق ۲۴ اکتوبر ۱۹۹۴ء بروز پیر کو حضرت قطبِ ربّانی ابو مخدوم شاہ سیّد محمد طاہر اشرف الاشرفی الجیلانی علیہ الرحمۃ کے عرسِ مبارک کے موقع پر مریدین و معتقدین اور علما کی موجودگی میں سلسلۂ اشرفیّہ سمیت دیگر سلاسلِ طریقت نقشبندیّہ، سہروردیّہ، قادریّہ، چشتیہ کی اجازت و خلافت عطا فرمائی۔ آپ حضرت اشرف المشائخ علیہ الرحمۃ سے بڑی عقیدت و محبّت رکھتے ہیں۔ آپ نے باقاعدہ کئی سال درگاہ عالیہ اشرفیّہ میں حضرت مخدوم سلطان سیّد اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمۃ اور حضرت قطبِ ربّانی ابو مخدوم شاہ سیّد محمد طاہر اشرف الاشرفی الجیلانی علیہ الرحمۃ کے عرس کے موقع پر خطاب فرمایا۔

(ماہ نامہ ’’الاشرف‘‘، کراچی، مئی ۲۰۱۶ء، ص ۳۹، ۴۵)


متعلقہ

تجویزوآراء