عِلْم حاصل کرنا فرض ہے
عِلْم حاصل کرنا فرض ہے
حضرتِ سیِّدُنا اَنس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں: «طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِم». ”یعنی علم کا حاصل کرناہر مسلمان مرد (وعورت) پر فرض ہے“۔[سنن ابن ماجه، كتاب السنة، باب فضل العلماء والحث على طلب العلم، باب في طلب العلم، الحدیث: 224، ج1، ص151].
مفتی احمد یار خان نعیمی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: ” ہر مسلمان مرد عورت پر علم سیکھنا فرض ہے، (یہاں)علم سے بَقَدَرِ ضرورت شرعی مسائل مُراد ہیں لہٰذا روزے نماز کے مسائلِ ضرور یہ سیکھنا ہر مسلمان پر فرض، حیض و نفاس کے ضروری مسائل سیکھنا ہر عورت پر، تجارت کے مسائل سیکھنا ہر تاجِر پر،حج کے مسائل سیکھنا حج کو جانے والے پر عین فرض ہیں لیکن دین کا پورا عالم بننا فرضِ کفایہ کہ اگر شہر میں ایک نے ادا کر دیا تو سب بری ہو گئے“۔ [مرآۃ المناجیح،ج1،ص202].
اِس حدیث کے تحت اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن نے فرمایا،جس کا آسان لفظوں میں مختصراً خُلاصہ یہ ہے ۔ سب میں اولین و اہم ترین فرض یہ ہے کہ بُنیادی عقائد کا علم حاصِل کرے ۔ جس سے آدمی صحیح العقیدہ سُنّی بنتا ہے اور جن کے انکار و مخالَفَت سے کافِر یا گُمراہ ہو جاتا ہے۔ اِس کے بعد مسائلِ نَماز یعنی اِس کے فرائض و شرائط و مُفسِدات ( یعنی نماز توڑنے والی چیزیں)سیکھے تاکہ نَماز صحیح طور پر ادا کر سکے۔ پھر جب رَمَضانُ الْمبارَک کی تشریف آوری ہو تو روزوں کے مسائل ، مالِکِ نصابِ نامی (یعنی حقیقۃً یا حکماً بڑھنے والے مال کے نِصاب کا مالک) ہو جائے توزکوٰۃ کے مسائل، صاحِبِ اِستِطاعت ہو تو مسائلِ حج،نِکاح کرنا چاہے تو اِس کے ضَروری مسائل ،تاجِر ہو تو خرید و فروخت کے مسائل، مُزارِع یعنی کاشتکار (وزمیندار)کھیتی باڑی کے مسائل،ملازِم بننے اور ملازِم رکھنے والے پر اجارہ کے مسائل۔ وَ عَلٰی ھٰذَاالْقِیاس (یعنی اور اِسی پر قِیاس کرتے ہوئے ) ہرمسلمان عاقِل و بالِغ مردوعورت پر اُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنا فرضِ عین ہے۔ اِسی طرح ہر ایک کیلئے مسائلِ حلال و حرام بھی سیکھنا فرض ہے۔ نیز مسائلِ قلب(باطنی مسائل)یعنی فرائضِ قَلْبِیہ (باطنی فرائض)مَثَلاً عاجِزی و اِخلاص اور توکُّل وغیرہا اور ان کو حاصِل کرنے کا طریقہ اور باطِنی گناہ مَثَلاً تکبُّر ، رِیاکاری، حَسَد وغیرہااور ان کا عِلاج سیکھنا ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔ [ماخوذاز فتاوٰی رضویہ ،ج23، ص 623, 624].