نا قابل ِ تلافی نقصان
نا قابل ِ تلافی نقصان
حضرت علامہ مفتی محمد ابراہیم قادری رضوی
رکن اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ،مہتمم جامعہ غوثیہ رضویہ سکھر
______________________________________________________
حضرت پیر طریقت رہبر شریعت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمۃ کا سانحہ ارتحال بلاشبہ اہلسنّت و جماعت کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے ۔ حضرت کا شمار اہلسنّت کے اکابر رہنماؤں میں ہوتا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے انہیں بہت خوبیوں سے نوازا تھا وہ صوری، معنوی، ظاہری باطنی محاسن سے آراستہ تھے۔ ایک وسیع حلقہ ارادت رکھتے تھے۔ ان کے وعظ و خطابت کے چرچے ہر طرف تھے۔ وہ ایک قادر الکلام سحر بیان اور شعلہ نوا خطیب تھے وہ جس موضوع پر بولتے خوب بولتے تھے۔
خوبصورت، نیک سیرت، خوش خصال اور پرو جاہت شخصیت کے مالک تھے ۔ ۱۹۸۵ء میں کراچی سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے وہاں بھی انہوں نے اہلسنّت کی نمائندگی کا حق ادا کیا۔ ۱۹۸۶ء میں قومی اسمبلی میں بننے والے قانون توہین رسالت میں ان کا کردار بہت زیادہ نمایاں جاندار اور لائق ِفخر تھا۔
حضرت شاہ صاحب کے استاذ محترم مفتی اعظم حضرت مفتی محمد حسین قادری رضوی علیہ الرحمۃ سے دوستانہ مراسم تھے حضرت کی دعوت پر شاہ صاحب سکھر جلسوں میں کئی بار تشریف لائے۔ وہ اس فقیر پر بھی بہت مہربان تھے۔ حضرت مفتی صاحب کے وصال کے بعد ہم نے سکھر میں ایک بڑا جلسہ ’’ذکر حبیب کانفرنس‘‘ کے نام سے کرنا چاہا اور اس کے لیے قرار پایا کہ حضرت شاہ صاحب کو دعوت دی جائے ۔ میں اسی سلسلے میں سکھر سے کراچی میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔ فرمانے لگے مجھے کمر کا عارضہ ہوگیا ہے۔ اب باہر جانا کم کردیا ہے۔ لیکن آپ نے سفر کی صعوبت اٹھائی ہے اس لئے میں دعوت قبول کرتا ہوں۔
دوران علالت آج سے ڈیڑھ دو سال قبل مجھے فون کیا کہ آپ نے کرسی پر نماز پڑھنے سے متعلق جو آرٹیکل لکھا ہے اس کی ایک کاپی مجھے بھیج دیں۔ حضرت نےاس مضمون کو بہت پسند فرمایا اور اس کی جزئیات پر بہت تحسین فرمائی۔
الغرض ان کی دینی، ملی، مسلکی اعتبار سے بڑی خدمات ہیں جو ناقابل فراموش ہیں۔ انکی رحلت سے پورے ملک ا ور خاص کر کراچی کی فضاء بہت سوگوار ہے۔ ان کی بیش بہا دینی خدمات اور عوام میں مقبولیت کا اندازہ ان کے جنازے سے لگایا جاسکتا ہے ۔ معلوم ہوتا تھا جیسے سارا شہر امڈ آیا ہو بلاشبہ ان کا جنازہ کراچی میں ہونے والے چند بڑے جنازوں میں شمار ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی خدمات کا انہیں بہترین صلہ عطا فرمائے ان کے صاحبزاگان اور خصوصاًان کے صاحبزادے حضرت مولانا علامہ شاہ عبد الحق قادری زید مجدہم کو ان کا بہترین جانشین بنائے ۔ آمین یار ب العلمین بجاہ سید المرسلین ﷺ۔
فقط محمد ابراہیم قادری رضوی عفرلہ
خادم جامعہ غوثیہ رضویہ سکھر
۲۷ محرم الحرام ۱۴۳۸ھ مطابق ۲۹ اکتوبر ۲۰۱۶
_________________