نیکی کی دعوت

نیکی کی دعوت

حضرتِ سیِّدُنا عبداﷲ بن عَمْرو رضی اﷲ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم شاہ بنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمايا: «بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً» یعنی ”میری طرف سے پہنچا دو، اگرچہ ایک ہی آیت ہو“۔ [صحیح البخاري،کتاب أحادیث الأنبیاء، باب ما ذکرعن بني إسرائیل، الحدیث: 3461، ج4، ص170].

حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: ”آیۃ کے معنی علامت اور نشانی کے ہیں ۔اس لحاظ سے حضور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے مُعْجِزَات ،اَحادیث، اَحکام ،قرآنی آیات سب آیتیں ہیں۔اِصطِلاح میں قرآن کے اس جملے کو آیت کہا جاتا ہے جس کا مستقل نام نہ ہو۔نام والے مضمون کو سورۃ کہتے ہیں۔یہاں آیت سے لُغوی معنی مراد ہیں یعنی جسے کوئی مسئلہ یا حدیث یا قرآن شریف کی آیت یادہو وہ دوسرے کو پہنچا دے۔تبلیغ صرف علماء دامت فیوضہم پر فرض ہے، ہر مسلمان بقدرِ علم مبلغ ہے اور ہو سکتا ہے کہ آیت کے اِصْطِلَاحِی معنی مراد ہوں اور اس سے آیت کے الفاظ معنی مطلب مسائل سب مراد ہوں یعنی جسے ایک آیت حفظ ہو اسکے متعلق کچھ مسائل معلوم ہوں لوگوں تک پہنچائے، تبلیغ بھی بڑی اہم عبادت ہے“۔ [مرآۃ المناجیح،ج1،ص185]۔


متعلقہ

تجویزوآراء