نیّت عمل سے بہتر ہے

نیّت عمل سے بہتر ہے

حضرتِ سیِّدُنا سہل بن سعد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول محتشم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ دلکش نشان ہے: «نِيَّةُ الْمُؤْمِنِ خَيْرٌ مِنْ عَمَلِهِ» یعنی ”مسلمان کی نیت اس کے عمل سے بہترہے“۔ [المعجم الکبیر للطبراني، الحدیث: 5642، ج6، ص185].

ابن حجر مکی ہیتمی فرماتتے ہیں: ”امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا علی المرتضی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہٗ الْکَرِیْم نے ارشاد فرمایا : بندے کو اچھی نیّت پر وہ انعامات دیئے جاتے ہیں جو اچھے عمل پر بھی نہیں دیئے جاتے کیونکہ نیّت میں ریاکاری نہیں ہوتی“۔ [الزّواجر عن اقتراف الکبائر،الکبیرة الثانية، باب الشرك الأصغر وهو الریاء، ج1،ص75].

حجۃ الاسلام امام غزالی علیہ رحمۃ الباری اس حوالے سے ایک حکایت نقل فرماتے ہیں: ”بنی اسرائیل کا ایک شخص قحط سالی میں ریت کے ایک ٹیلے کے پاس سے گزرا ۔ اس نے دل میں سوچا کہ اگر یہ ریت غلہ ہوتی تو میں اسے لوگوں میں تقسیم کردیتا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے نبی علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ اُس سے فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا صدقہ قبول کر لیا اور تیری اچھی نیت کے بدلے میں اس ٹیلے کے بقدر غلہ صدقہ کرنے کا ثواب دیا“ ۔ [إحیاء العلوم،کتاب النية والإخلاص، ج5،ص88].


متعلقہ

تجویزوآراء