رزق کا ضامن
رِزْق کا ضامِن
حضرتِ سیِّدُنا زِیاد بن حارِث رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم، نبی مُکَرَّم، صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ ذیشان ہے: «مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ تَكَفَّلَ اللهُ بِرِزْقِهِ». ”یعنی جو شخص طلبِ علم میں رہتا ہے، اﷲ تعالیٰ اس کے رِزْق کا ضامِن ہے“۔ [مسند الشهاب القضاعي، من طلب العلم تكلف الله برزقه، رقم: 391، ج 1، ص244].
علامہ عبد الرؤف مناوی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: ” اللہ تعالیٰ طالب علم کو خاص طور پرایسے ذریعے سے رزق عطا کریگاکہ اس کا گمان بھی نہ ہو گا، ان شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ۔ لہٰذا طالب العلم کو چاہے کہ اپنے ربّ ہی پر تَوُکُّل کرے اور تھوڑے کھانے اور کم لباس پرقَنَاعَت کرے۔امام مالک علیہ رحمۃ اللہ الخالق فرماتے ہیں :جو فَقْرپر راضی نہ ہوگا تو اسے اس کا مطلوب یعنی علم نہ مل سکے گا۔ [فیض القدیر،تحت الحدیث: 8838،ج6،ص228، ملخّصًا]۔
فقہ حنفی کے عظیم پیشوا اِمام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہونہار شاگرد امام ابویوسف رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے جب امامِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی شاگردی اختیار کی تو آپ مالی طور پر زبوں حالی کا شکار تھے۔ لیکن آپ نے ہمت نہ ہاری اور مسلسل علم حاصل کرتے رہے اور آخرِ کار فقہ حنفی کے امام کہلائے ۔