تھوڑا سا کھانا اور پانی ۱۴۰۰ افراد کو کافی ہو رہا
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہٗ سے مروی ہے کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ہم رکاب ایک غزوہ کے لیے روانہ ہوئے۔ دوران سفر خوراک کی قلت سے دوچار ہوئے جس کی وجہ سے ہم نے سواری کا اونٹ ذبح کرنے کا ارادہ کیا۔ نبی اکرمﷺ نے حکم دیا کہ ہم اپنا زادہ راہ اکٹھا کرکے دستر خوان بچھادیں۔ پس سارا زادِ راہ دستر خوان پر جمع ہوگیا تو میں نے اندازہ کرنے کے لیے گردن دراز کی پس وہ توشہ اتنا تھا جتنا بھیڑ کا بچہ جگہ گھیرتا ہے۔ ہماری تعداد ’’چودہ سو‘‘ تھی پس ہم نے سیر ہوکر کھایا پھر بقیہ کھانے سے ہم نے اپنے توشہ دان بھرلیے۔ بعد ازاں رسول اللہﷺ نے فرمایا: کیا وضو کا پانی ہے؟ تو ایک شخص اپنی چھاگل لے آیا، اس میں تھوڑا پانی تھا۔ جسے آپ ﷺ نے ایک بڑے برتن میں ڈالا اور ہم سب نے اس سے وضو کیا اور پانی کا آزادانہ استعمال کیا (یعنی وہ تھوڑا سا پانی چودہ سو افراد کو کافی ہو رہا)