علمائے اسلام  

سیّدنا مبرح بن شہاب الدین رضی اللہ عنہ

بن حارث بن ربیعہ بن بحیث بن شرحبیل الیافعی: یہ ابنِ مندہ اور ابونعیم کا قول ہے۔ ابو عمر نے ان کا سلسلۂ نسب یوں لکھا ہے: مبرح بن شہاب بن حارث الرعینی۔ یہ بنورعین کے ان لوگوں میں شامل تھے، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ یہ صحابی فتح مصر کے موقع پر حضرت عمرو بن العاص کے میسرہ کے کماندار تھے۔ ابوسعید بن یونس کا قول ہے کہ ان کی سکونت فسطاط کے نواح میں تھی۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ ...

سیّدنا متمم بن نویرہ تمیمی رضی اللہ عنہ

ہم ان کا تذکرہ ان کے بھائی مالک کے سلسلے میں کرچکے ہیں۔ یہ صحابی شاعر تھے۔ طبری لکھتا ہے کہ مالک بن نویرہ بن حمزہ کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو یربوع کے یہاں زکات وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ مالک اور ان کے بھائی دونوں مسلمان ہوچکے تھے۔ ابو عمر کہتا ہے کہ مالک کو خالد بن ولید نے قتل کردیا۔ صحابہ کرام اور بعد کے لوگوں میں ان کے اسلام کے متعلق اچھا خاصا اختلاف پایا جاتا ہے۔ بہرحال جناب متمم کے اسلام کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں۔ ی...

سیدنا محرز بن زہیر الاسلمی مدنی رضی اللہ عنہ

اُنہیں حضور اکرم کی صحبت میسر آئی۔ ان کی حدیث کبیر بن زید نے ام ولد محرز سے اس نے محرز سے روایت کی۔ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاموشی عالم کی زینت ہے، ان کی بیٹی نے ان سے روایت کی کہ میرے ابا اکثر کہا کرتے تھے۔ اے اللہ میں جھوٹوں کے زمانے سے پناہ مانگتا ہوں۔ بیٹی نے پوچھا، ابا، وہ کیسا زمانہ ہوگا؟ باپ نے جواب دیا، اس زمانے میں جھوٹ الم نشرح ہوچکا ہوگا۔ پھر ایک آدمی ان میں آشریک ہوگا۔ لیکن جب موضوع زیرِ بحث آئے گا، ت...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمرو بن ثابت الانصاری: ان کا تعلق بنو عمرو بن عوف سے تھا۔ اور ابوحبہ ان کی کنیت تھی۔ ابو حاتم الرازی نے بھی ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے۔ ابو عمر نے اختصاراً اس کی تخریج کی ہے۔ ہم کنیتوں کے عنوان کے تحت بھی ان کا ذکر کریں گے۔ ...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمرو الراسی: طارق بن علقمہ نے ان سے روایت کی ہے اور ابو عمر نے تخریج کی ہے اور اس کا خیال ہے کہ یہ صاحب الراسی کی بجائے الکلابی ہیں۔ جن سے زرارہ بن اوفی نے روایت کی ہے۔ کیونکہ رواسا سے مراد ابن الکلاب ہی ہے اور اس کا ذکر ہم مالک العقیلی کے تحت کر آئے ہیں۔ (باوجود تلاش مجھے یہ نام نہیں ملا)۔ ...