/ Thursday, 25 April,2024

برہان الواصلین حضرت خواجہ پیر  غلام محی الدین نقشبندی (نیریاں شریف)

برہان الواصلین حضرت خواجہ پیر  غلام محی الدین نقشبندی (نیریاں شریف)رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ           حضرت خواجہ پیر غلام محی الدین ابن خواجہ محمد اکبر خاں قدس سرہما نستان کے مروم خیز محلہ غزنی میں ۱۔۱۳۲۰ھ؍۱۹۰۲ء میں پیدا ہوئے ،ابتدائی تعلیم اپنے موموں حضرت مولانا گل محمد رحمہ اللہ تعالیٰ سے حاصل کی ۔آپ کا سلسلۂ نسب حضرت سید اخادلین ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچتا ہے[1]           اوائل عمر میں اخروٹ کی تجارت کیا کرتے تھے ، ان دنوں بھی دینداری کا یہ عالم تھا کہ رات کو عبادت الٰہی میں مصروف رہتے ۔ ایک دفعہ سر راہ بابا اقبال سے ملاقات ہو گئی ، انہوں نے استفسا ر پر بتایا کہ مین اپنے پیر و مرشد حضرت خواجہ محمد قاسم موہڑوی کی خدمت میں حاضری دینے جا رہا ہوں آپ نے اس نام میں اتنا کیف و سرور محسوس کیا ک۔۔۔

مزید

پیر محمد اعظم شاہ جمالی

حضرت خواجہ پیر محمد اعظم شاہ جمالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ انجمن ضیائے طیبہ کے دفتر آمد: خانقاہِ سندیلہ شریف (ڈیرہ غازی خاں، پاکستان) کی عظیم روحانی شخصیت حضرت خواجہ فیض محمد شاہ جمالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے شہزادے اورحضرت  خواجہ غلام یاسین شاہ جمالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے برادرِ اصغر حضرت خواجہ پیر محمد اعظم شاہ جمالی دَامَتْ بَرَکَاتُھُمُ الْعَالِیَۃ  پیر کے دن، 11؍ ذُو القعدہ 1437ھ مطابق 15؍ اگست 2016ء کو دوپہر کے وقت، انجمن ضیائے طیبہ کے دفتر تشریف لائے، جہاں ضیائے طیبہ کے سرپرست مفتی محمد اکرام المحسن فیضی صاحب اور نگرانِ اعلیٰ سیّد محمد مبشر قادری صاحب  سمیت دیگر حضرات نے اُن کا پُر تپاک استقبال کیا۔ وصال پر ملال: جگر گوشۂ شاہجمالی کریم پیرِ طریقت رہبر ِشریعت قدوة السالكين زبدة العارفين استاذالعلماء سیدی وسندی حضرت علامہ خواجہ پیر محمد اعظم شا۔۔۔

مزید

حضرت میاں عبدالبصیرعرف اللہ ہو میاں

حضرت میاں عبدالبصیرعرف اللہ ہو میاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ پیر محمد قادری نوشاہی

حضرت شیخ پیر محمد قادری نوشاہی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت حاجی محمد نوشاہی گنج بخش کے اکابر خلیفوں سے تھے۔ خورد سالی ہی میں خدمتِ مرشد میں حاضر رہ کر تربیت اور تکمیل پائی تھی۔ بڑے صاحبِ ذوق و شوق تھے۔ وجد و سماع مین غلو رکھتے تھے۔ جو شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا آپ کی نظر فیض اثر سے صاحبِ وجد و حالت ہوجاتا تھا۔ اپنی راست گفتاری اور تقویٰ کے باعث بارگاہِ مرشد سے سچ یار یعنی راست گفتار کے خطاب سے معزز تھے۔ وفاتِ مرشد کے بعد موضع نوشہرہ مغلاں میں جارہے تھے جو دریائے چناب کے کنارے پر واقع ہے اور گجرات سے چھ کوس مشرق کی طرف ہے۔ شیخ پیر محمد کی صحیح تاریخ وفات ۲۵ ربیع الاوّل ۱۱۲۰ھ ہے۔ شیخِ دیں پیرِ محمّد مقتداءسالِ ترحیلش چو جستم از خردشد چوں از دنیا بجنّت راہگیرشد عیاں معصوم پیرِ دستگیر(خزینۃ الاصفیا قادریہ)۔۔۔

مزید

عرفان الدین صاحب، علامہ مولانا ڈاکٹر سید

عرفان الدین صاحب، علامہ مولانا ڈاکٹر سید امام الہند حضور صدرالافاضل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خلف اوسط رہنمائے ملت مولانا سید اختصاص الدین نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے حضرت مولانا ڈاکٹر سید عرفان الدین نعیمی کا آج بتاریخ 24 دسمبر بروز ہفتہ بعد نماز ظہر انتقال ہوگیا. انا للہ وانا الیہ راجعون موصوف اس وقت خانوادہ نعیمیہ کی سب سے بزرگ ہستی تھے. حضرت کی عمر قریب 65 سال تھی.. تعلیمی فراغت جامعہ نعیمیہ سے ہی ہوئی اس کے بعد آپ طب کی جانب راغب ہوئے اور اس میں بھی کمال حاصل کیا ....یونانی طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ ایلوپیتھی طریقہ علاج میں بھی آپ کو مہارت حاصل تھی..... حضرت ڈاکٹر سید عرفان الدین صاحب بڑے وجیہ لمبے چوڑے اور بارعب شخصیت کے مالک تھے, سیدانہ وقار, عالمانہ وجاہت اور خانقاہی انکساری کی چلتی پھرتی مورت تھے..... ہمیشہ بڑے پیار ومحبت سے ملتے اور محبت واپنائیت کے ساتھ "بابو" کہہ کر گ۔۔۔

مزید

عرفان الدین صاحب، علامہ مولانا ڈاکٹر سید

عرفان الدین صاحب، علامہ مولانا ڈاکٹر سید امام الہند حضور صدرالافاضل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خلف اوسط رہنمائے ملت مولانا سید اختصاص الدین نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے حضرت مولانا ڈاکٹر سید عرفان الدین نعیمی کا آج بتاریخ 24 دسمبر بروز ہفتہ بعد نماز ظہر انتقال ہوگیا. انا للہ وانا الیہ راجعون موصوف اس وقت خانوادہ نعیمیہ کی سب سے بزرگ ہستی تھے. حضرت کی عمر قریب 65 سال تھی.. تعلیمی فراغت جامعہ نعیمیہ سے ہی ہوئی اس کے بعد آپ طب کی جانب راغب ہوئے اور اس میں بھی کمال حاصل کیا ....یونانی طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ ایلوپیتھی طریقہ علاج میں بھی آپ کو مہارت حاصل تھی..... حضرت ڈاکٹر سید عرفان الدین صاحب بڑے وجیہ لمبے چوڑے اور بارعب شخصیت کے مالک تھے, سیدانہ وقار, عالمانہ وجاہت اور خانقاہی انکساری کی چلتی پھرتی مورت تھے..... ہمیشہ بڑے پیار ومحبت سے ملتے اور محبت واپنائیت کے ساتھ "بابو" کہہ کر گ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا نورالحق فرنگی محلی

سلطان العلماء حضرت مولانا نورالحق فرنگی محلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سلطان العلماء لقب، نور الحق نام، حضرت مولانا شاہ انوار الھق ابن ملا احمد عبدالحق ابن مولانا محمد سعید ابن ملک العلماء مولانا قطب الدین شہید سہالوی قدست اسرارہم کے بیٹے، والد ماجد اور حضرت مُلا مبین سے درسیات پڑھی، تکمیل حضرت مولانا عبدالعلی بحر العلوم فرنگی محلی قدس سرہٗ سے کی، والد ماجد کے مرید وخلیفہ تھے، بعد فراغت درس وتدریس میں مصروف ہوئے منکر المزاج، متواضع، اور بردبار تھے، آپ کے تلامذہ کا ذکر مولانا انوار الھق صاحب کے ذکر میں گذر چکا ہے،۔۔۔۲۳؍ربیع الاول شب یکشنبہ ۱۲۸۳ھ میں وصال ہوا، مرقد باغ مولانا انوار میں ہے، یہ قطعۂ تاریخ وفات میں ہے ؎ پے تاریخ ترحلیش چوبسملدُر معنیٰ بہ کلک فکرمی سفتسروش غیب ناگہ باول زاربسوئے حق گرفتہ نور حق گفت(تذکرہ علمائے ہند، اکمل التاریخ جلد دوم)۔۔۔

مزید

شیخ عبدالحق محدث دہلوی

شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:شیخ عبدالحق محدث دہلوی۔کنیت: ابوالمجد۔لقب: محقق علی الاطلاق،شیخِ محقق،خاتم المحدثین،افضل المحدثین،امام الہند۔سلسلۂ نسب اس طرح ہے: شیخ  عبدالحق محدث دہلوی  بن سیف الدین  بن سعداللہ بن فیروز بن ملک موسیٰ بن ملک معز الدین بن آغا محمد ترک بخاری۔علیہم الرحمہ حضرت شیخ کے اجداد کا وطن بخارا تھا سب سے پہلے آغاز محمد ترک سلطان علاء الدین  خلجی  کے زمانہ1296ء میں ترک وطن کر کے  دہلی آئے،ان کے ساتھ اعزہ و احباب اور مریدین  کی ایک بڑی تعداد بھی واردِ ہندوستان  ہوئی۔ شاہان دہلی اس خاندان کی ہمیشہ تعظیم و توقیر کرتےاور شاہانہ عنایتوں سے نوازتے رہتے۔ اور یہ خانوادہ دہلی میں علوم و معارف کی شمعیں روشن کرتا رہا۔(محدثین عظام حیات وخدمات:621) اسی طرح آپ کا ننھیال بھی علم وتقویٰ میں  اپنی مثال آپ تھا۔۔۔

مزید

وقار الدین قادری، علامہ مولانا مفتی محمد

وقار الدین قادری، علامہ مولانا مفتی محمد، رحمۃ اللہ تعالی علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: مفتی محمد وقارالدین۔لقب: فقیہ العصر،مفتیِ اعظم پاکستان، وقارالملت والدین۔والد کا اسم گرامی: حافظ حمید الدین﷫۔ حضرت مفتی صاحب﷫کے آباؤ اجداد زراعت سے وابستہ اور زمیندار تھے۔مذہب کے اعتبار سے سب صوم و صلوٰۃ کے پابند ،اور عقیدتاً سنی تھے۔آپ کے والد اور چچا حافظ قرآن تھے۔اسی طرح آپ کے خاندان میں حفاظِ کرام کافی تعداد میں تھے۔ (حیات وقار الملت:4) تاریخِ ولادت:آپ کی ولادت با سعادت بروز جمعۃ المبارک،14/صفر المظفر 1333ھ مطابق یکم جنوری/1915ء کو قصبہ’’کھمریہ‘‘ضلع پیلی بھیت (انڈیا) میں ہوئی۔(ایضا: 4) تحصیلِ علم:اسکول کی ابتدائی تعلیم چوتھی کلاس تک اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ پانچویں کلاس میں بریلی شریف کے اسکول میں داخلہ لیا۔ پانچویں کلاس کا امتحان ہوا تو ضلع بھر میں فرسٹ پوزیشن حاصل کی اور انع۔۔۔

مزید

حضرت مولانا عبد الحیٔ فرنگی محلی

حضرت مولانا عبد الحیٔ فرنگی محلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابو الحسنات کُنّیت، بمقام باندہ ذوقعدہ ۱۲۶۴ھ میں ولادت ہوئی، گیارہ برس کی عمر میں حافظ قرآن پاک اور سترہ۱۷برس میں علوم متعارفہ کی ولاد بزرگوار مولانا عبد الحلیم قدس سرہٗ سےتحصیل کر کے فارغہوئے دو بار حرمین معظمین کی حاضری وزیارت سے شاد کام ہوئے، پہلی مرتبہ ۱۲۷۹؁ھ میں اور دوسری بار ۱۲۹۶؁ھ میں، آپ کو شیخ الاسلام سیداحمد وحلان مکی قدس سرہٗ سے سند حدیث حاصل تھی، ایک عالم آپ کے فیجان علم سے مستفید ہوا، درجنوں وفنون کی کتابیں تصنیف کیں، نواب صدیق حسن بھوپالی کی غیر مقلدیت کی تردیدی میں رسالے تصنیف کیے، ۳۸برس کی مختصر عمر میں کاہائے نمایاں انجام دیئے۔ حضرت مولانا شاہ محمد حسین الہ آبادی، حضرت مولانا سید عین القضاۃ لکھنوی وغیرہ جیسے بڑے بڑے نامور علماء آپ کے شاگردوں میں سے تھے۔۔۔ ۱۹؍ربیع الاول ۱۳۰۴ھ بروز شنبہ آپ کا وصال ہوا، قبر باغ مولانا انو۔۔۔

مزید