منظومات  

پھر اٹھا ولولۂ یاد مغیلانِ عرب

پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عربپھر کھنچا دامنِ دل سوئے بہابانِ عرب باغِ فردوس کو جاتے ہیں ہزارانِ عربہائے صحرائے عرب ہائے بیابانِ عرب میٹھی باتیں تِری دینِ عجم ایمانِ عربنمکیں حُسن تِرا جانِ عجم شانِ عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہرِ دامانِ عربجس میں دو لعل تھے زہرا کے وہ تھی کانِ عرب دل وہی دل ہے جو آنکھوں سے ہو حیرانِ عربآنکھیں وہ آنکھیں ہیں جو دل سے ہوں قربانِ عرب ہائے کس وقت لگی پھانس اَلم کی دل میںکہ بہت دور رہے خارِ مغیلانِ عرب فصلِ گل لا...

جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائیِ دوست

جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائیِ دوستخلد کا نام نہ لے بلبلِ شیدائیِ دوست تھک کے بیٹھے تو درِ دل پہ تمنّائیِ دوستکون سے گھر کا اُجالا نہیں زیبائیِ دوست عرصۂ حشر کجا موقفِ محمود کجاساز ہنگاموں سے رکھتی نہیں یکتائیِ دوست مہر کس منھ سے جلو داریِ جاناں کرتاسائے کے نام سے بیزار ہے یکتائیِ دوست مرنے والوں کو یہاں ملتی ہے عمرِ جاویدزندہ چھوڑے گی کسی کو نہ مسیحائیِ دوست ان کو یکتا کیا اور خلق بنائی یعنیانجمن کرکے تماشا کریں تنہائیِ دوست کعبہ و عرش می...

طوبیٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ

طوبیٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخمانگوں نعتِ نبی لکھنے کو روحِ قدس سے ایسی شاخ مولیٰ گلبن رحمت زہرا سبطین اس کی کلیاں پھولصدّیق و فاروق و عثماں، حیدر ہر اک اُس کی شاخ شاخِ قامتِ شہ میں زلف و چشم و رخسار و لب ہیںسنبل نرگس گل پنکھڑیاں قُدرت کی کیا پھولی شاخ اپنے اِن باغوں کا صدقہ وہ رحمت کا پانی دےجس سے نخلِ دل میں ہو پیدا پیارے تیری ولا کی شاخ یادِ رخ میں آہیں کرکے بَن میں مَیں رویا آئی بہارجھومیں نسیمیں، نیساں برسا، کلیاں چٹکیں، ...

بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر

بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادرسرِّ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبدالقادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملّت بھی ہےعلمِ اَسرار سے ماہر بھی ہے عبدالقادر منبعِ فیض بھی ہے مجمعِ افضال بھی ہےمہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبدالقادر قطبِ ابدال بھی ہے محورِ ارشاد بھی ہےمرکزِ دائرۂ سِرّ بھی ہے عَبدالقادر سلکِ عرفاں کی ضیا ہے یہی درِّ مختارفخرِ اشباہ و نظائر بھی ہے عَبدالقادر اُس کے فرمان ہیں سب شارحِ حکمِ شارعمظہرِ ناہی و آمر بھی ہے عبدالقادر ذی تصرف بھی...

گزرے جس راہ سے وہ

گذرے جس راہ سے وہ سیّدِ والا ہو کررہ گئی ساری زمیں عنبرِ سارا ہو کر رُخِ انور کی تجلّی جو قمر نے دیکھیرہ گیا بوسہ دہِ نقشِ کفِ پا ہو کر وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برسرہ گیا ہمرہِ زوّارِ مدینہ ہو کر چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مرغِ سدرہبرسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیالرشکِ گلشن جو بنا غنچۂ دل وا ہوکر گوشِ شہ کہتے ہیں فریاد رَسی کو ہم ہیںوعدۂ چشم ہے بخشائیں گے گویا ہو کر پائے شہ پر گرے یا رب تپشِ مہر س...

نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض

نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارضظلمتِ حشر کو دِن کردے نہارِ عارض میں تو کیا چیز ہوں خود صاحبِ قرآں کو شہالاکھ مصحف سے پسند آئی بہارِ عارض جیسے قرآن ہے ورد اُس گلِ محبوبی کایوں ہی قرآں کا وظیفہ ہے وقارِ عارض گرچہ قرآں ہے نہ قرآں کی برابر لیکنکچھ تو ہے جس پہ ہے وہ مَدح نگارِ عارض طور کیا عرش جلے دیکھ کے وہ جلوۂ گرمآپ عارض ہو مگر آئینہ دارِ عارض طرفہ عالم ہے وہ قرآن اِدھر دیکھیں اُدھرمصحفِ پاک ہو حیران بہارِ عارض ترجمہ ہے یہ صفت کا وہ خود آ...

تمھارے ذرّے کے پرتو ستارہائے فلک

تمھارے ذرّے کے پرتو ستارہائے فلکتمھارے نعل کی ناقص مثل ضیائے فلک اگرچہ چھالے ستاروں سے پڑ گئے لاکھوںمگر تمھاری طلب میں تھکے نہ پائے فلک سرِ فلک نہ کبھی تا بہ آستاں پہنچاکہ ابتدائے بلندی تھی انتہائے فلک یہ مٹ کے ان کی رَوِش پر ہوا خود اُن کی رَوِشکہ نقش پا ہے زمیں پر نہ صوتِ پائے فلک تمھاری یاد میں گزری تھی جاگتے شب بھرچلی نسیم ہوئے بند دیدہائے فلک نہ جاگ اٹھیں کہیں اہلِ بقیع کچی نیندچلا یہ نرم نہ نکلی صدائے پائے فلک یہ اُن کے جلوے نے کیں ...

کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل

کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گلپامال جلوۂ کفِ پا ہے جمالِ گل جنّت ہے ان کے جلوہ سے جو یائے رنگ و بواے گل ہمارے گل سے ہے گل کو سوالِ گل اُن کے قدم سے سلعۂ غالی ہوئی جناںواللہ میرے گل سے ہے جاہ و جلالِ گل سنتا ہوں عشقِ شاہ میں دل ہوگا خوں فشاںیا رب یہ مژدہ سچ ہو مبارک ہو فالِ گل بلبل حرم کو چل غمِ فانی سے فائدہکب تک کہے گی ہائے وہ غنج و دَلالِ گل غمگیں ہے شوقِ غازۂ خاکِ مدینہ میںشبنم سے دھل سکے گی نہ گردِ ملالِ گل بلبل یہ کیا کہا میں کہاں...

سر تا بقدم ہیں تن سلطان زمن پھول

سر تا بقدم ہے تنِ سلطانِ زمن پھوللب پھول، دہن پھول، ذقن پھول، بدن پھول صدقے میں تِرے باغ تو کیا، لائے ہیں بَن پھولاس غنچۂ دل کو بھی تو ایما ہو کہ بَن پھول تنکا بھی ہمارے تو ہلائے نہیں ہلتاتم چاہو تو ہو جائے ابھی کوہِ محن پھول وَاللہ! جو مِل جائے مِرے گل کا پسینہمانگے نہ کبھی عِطر نہ پھر چاہے دلھن پھول دل بستہ و خوں گشتہ نہ خوشبو نہ لطافتکیوں غنچہ کہوں ہے مِرے آقا کا دہن پھول شب یاد تھی کن دانتوں کی شبنم کہ دمِ صبحشوخانِ بہاری کے جڑاؤ ہیں ک...

ہے کلام الہی میں شمس الضحے

ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضُحٰی تِرے چہرۂ نور فزا کی قسمقسمِ شبِ تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلف ِ دوتا کی قسم تِرے خُلق کو حق نے عظیم کہا تِری خلق کو حق نے جمیل کیاکوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا تِرے خالقِ حُسن و ادا کی قسم وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملاکہ کلامِ مجید نے کھائی شہا تِرے شہر و کلام و بقا کی قسم ترا مسندِ ناز ہے عرشِ بریں تِرا محرمِ راز ہے رُوحِ امیںتو ہی سرورِ ہر دو جہاں ہے شہا تِرا مثل نہیں ہے خدا ...