مژدہ باد اے عاصیو! شافع شہِ ابرار ہے
مژدہ باد اے عاصیو! شافع شہِ ابرار ہے تہنیت اے مجرمو! ذاتِ خدا غفّار ہے عرش سا فرشِ زمیں ہے فرشِ پا عرشِ بریں کیا نرالی طرز کی نامِ خُدا رفتار ہے چاند شق ہو پیڑ بولیں جانور سجدے کریں بَارَکَ اللہ مرجعِ عالَم یہی سرکار ہے جن کو سوئے آسماں پھیلا کے جل تھل بھر دیےصدقہ اُن ہاتھوں کا پیارے ہم کو بھی درکار ہے لب زلالِ چشمۂ کُن میں گندھے وقتِ خمیر مُردے زندہ کرنا اے جاں تم کو کیا دشوار ہے گورے گورے پاؤں چمکا دو خدا کے واسطے نور کا تڑکا ہو پیارے گور ...