منظومات  

ہے لبِ عیسیٰ سے جاں بخشی نرالی ہے

ہے لبِ عیسیٰ سے جاں بخشی نرالی ہاتھ میںسنگریزے پاتے ہیں شیریں مقالی ہاتھ میں بے نواؤں کی نگاہیں ہیں کہاں تحریرِ دسترہ گئیں جو پا کے جودِ یزالی ہاتھ میں کیا لکیروں میں ید اللہ خط سرو آسا لکھاراہ یوں اس راز لکھنے کی نکالی ہاتھ میں جودِ شاہِ کوثر اپنے پیاسوں کا جویا ہے آپکیا عجب اڑ کر جو آپ آئے پیالی ہاتھ میں ابرِ نیساں مومنوں کو تیغِ عریاں کفر پرجمع ہیں شانِ جمالی و جلالی ہاتھ میں مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیںدو جہاں کی نعمتیں ہیں ان...

راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں

راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیںمصطفیٰ ہے مسندِ ارشاد پر کچھ غم نہیں ہوں مسلماں گرچہ ناقص ہی سہی اے کاملو!ماہیت پانی کی آخر یم سے نم میں کم نہیں غنچے مَآ اَوْحٰی کے جو چٹکے دَنیٰ کے باغ میں بلبلِ سدرہ تک اُن کی بُو سے بھی محرم نہیں اُس میں زم زم ہےکہ تھم تھم اس میں جم جم ہے کہ بیشکثرتِ کوثر میں زم زم کی طرح کم کم نہیں پنجۂ مہرِ عرب ہے جس سے دریا بہہ گئےچشمۂ خورشید میں تو نام کو بھی نم نہیں ایسا امّی کس لیے منّت کشِ استاد ہوکیا کفای...

وہ کمال حسن حضورہیں

وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیںیہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانیِ دل و جاں نہیںکہو کیا ہے وہ جو یہاں نہیں مگر اک نہیں کہ وہ ہاں نہیں میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیںوہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں بخدا خدا کا یہی ہے در، نہیں اور کوئی مفر مقرجو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں کرے مصطفیٰ کی اہانتیں کھلے بندوں اس پہ یہ جرأتیںکہ ...

رخ دن ہے یا مہرِ سما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

رخ دن ہے یا مہرِ سما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیںشب زلف یا مشکِ ختا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں ممکن میں یہ قدرت کہاں واجب میں عبدیت کہاںحیراں ہوں یہ بھی ہے خطا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں حق یہ کہ ہیں عبدِ الٰہ اور عالمِ امکاں کے شاہبرزخ ہیں وہ سرِّ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں بلبل نے گل اُن کو کہا قمری نے سروِ جاں فزاحیرت نے جھنجھلا کر کہا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں خورشید تھا کس زور پر کیا بڑھ کے چمکا تھا قمربے پردہ جب وہ رُخ ہوا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں...

وصفِ رخ ان کا کیا کرتے ہیں

وصفِ رخ اُن کا کیا کرتے ہیں شرحِ والشمس و ضحیٰ کرتے ہیںاُن کی ہم مدح وثنا کرتے ہیں جن کو محمود کہا کرتے ہیں ماہِ شق گشتہ کی صورت دیکھو کانپ کر مہر کی رجعت دیکھومصطفیٰ پیارے کی قدرت دیکھو کیسے اعجاز ہوا کرتے ہیں تو ہے خورشیدِ رسالت پیارے چھپ گئے تیری ضیا میں تارےانبیا اور ہیں سب مہ پارے تجھ سے ہی نور لیا کرتے ہیں اے بلا بے خِرَدِیِّ کفّار رکھتے ہیں ایسے کے حق میں انکارکہ گواہی ہو گر اُس کو درکار بے زباں بول اٹھا کرتے ہیں اپنے مولیٰ کی ہے بس ...

برتر قیاس سے ہے مقام ابوالحسین

بر تر قیاس سے ہے مقامِ ابو الحسینسدرہ سے پوچھو رفعتِ بام ابو الحسین وارستہ پائے بستۂ دامِ ابو الحسینآزاد نار سے ہے غلامِ ابو الحسین خطِّ سیہ میں نورِ الٰہی کی تابشیں کیا صبحِ نور بار ہے شام ابو الحسین ساقی سنادے شیشۂ بغداد کی ٹپک مہکی ہے بوئے گل سے مدامِ ابو الحسین بوئے کبابِ سوختہ آتی ہے مے کشو!چھلکا شرابِ چشت سے جامِ ابو الحسین گلگوں سحر کو ہے سَہَرِ سوزِ دل سے آنکھسلطانِ سہرورد ہے نامِ ابو الحسین کرسی نشیں ہے نقشِ مراد اُن کے فیض سے مو...

زائرو پاس ادب رکھو ہوس جانے دو

زائرو! پاسِ ادب رکھو ہوس جانے دو آنکھیں اندھی ہوئی ہیں اُن کو ترس جانے دو سوکھی جاتی ہے امیدِ غربا کی کھیتیبوندیاں لکۂ رحمت کی برس جانے دو پلٹی آتی ہے ابھی وجد میں جانِ شیریں نغمۂ ’’قُم‘‘ کا ذرا کانوں میں رس جانے دو ہم بھی چلتے ہیں ذرا قافلے والو! ٹھہرو گھٹریاں توشۂ امّید کی کس جانے دو دیدِ گل اور بھی کرتی ہے قیامت دل پرہم صفیرو! ہمیں پھر سوئے قفس جانے دو آتشِ دل بھی تو بھڑکاؤ ادب واں نالوکون کہتا ہے کہ تم ضبطِ نفس ...

چمنِ طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسو

چمنِ طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسوحور بڑھ کر شکنِ ناز پہ وارے گیسو کی جو بالوں سے تِرے روضے کی جاروب کشیشب کو شبنم نے تبرک کو ہیں دھارے گیسو ہم سیہ کاروں پہ یا رب! تپشِ محشر میں سایہ افگن ہوں تِرے پیارے کے پیارے گیسو چرچے حوروں میں ہیں دیکھو تو ذرا بالِ براق سنبلِ خلد کے قربان اتارے گیسو آخرِ حج غمِ امّت میں پریشاں ہو کرتیرہ بختوں کی شفاعت کو سدھارے گیسو گوش تک سنتے تھے فریاد اب آئے تا دوشکہ بنیں خانہ بدوشوں کو سہارے گیسو سوکھے دھانوں پہ ہ...

زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہد گل کو

زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہدِ گل کوالٰہی طاقتِ پرواز دے پر ہائے بلبل کو بہاریں آئیں جوبن پر گھرا ہے ابر رحمت کالب مشتاق بھیگیں دے اجازت ساقیا مل کو ملے لب سے وہ مشکیں مُہر والی دم میں دم آئےٹپک سن کر ’’قُمِ‘‘ عیسیٰ کہوں مستی میں قلقل کو مچل جاؤں سوالِ مدّعا پر تھام کر دامنبہکنے کا بہانہ پاؤں قصدِ بے تأمل کو دُعا کر بختِ خفتہ جاگ ہنگامِ اجابت ہے ہٹایا صبحِ رخ سے شانے نے شب ہائے کاکُل کو زبانِ فلسفی سے امن خرق وال...

یاد میں جس کی نہیں ہوشِ تن وجاں ہم کو

یاد میں جس کی نہیں ہوشِ تن و جاں ہم کوپھر دکھا دے وہ رخ اے مہر ِفروزاں ہم کو دیر سے آپ میں آنا نہیں ملتا ہے ہمیں کیا ہی خود رفتہ کیا جلوۂ جاناں ہم کو جس تبسّم نے گلستاں پہ گرائی بجلیپھر دکھا دے وہ ادائے گُلِ خنداں ہم کو کاش آویزۂ قندیلِ مدینہ ہو وہ دل جس کی سوزش نے کیا رشکِ چراغاں ہم کو عرش جس خوبیِ رفتار کا پامال ہوادو قدم چل کے دکھا سروِ خراماں ہم کو شمعِ طیبہ سے میں پروانہ رہوں کب تک دورہاں جَلا دے شرِرِ آتشِ پنہاں ہم کو خوف ہے سمع خر...