پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم یا الٰہی! کیوں کر اتریں پار ہم کس بَلا کی مے سے ہیں سرشار ہمدن ڈھلا ہوتے نہیں ہشیار ہم تم کرم سے مشتری ہر عیب کےجنسِ نا مقبولِ ہر بازار ہم دشمنوں کی آنکھ میں بھی پھول تمدوستوں کی بھی نظر میں خار ہم لغزشِ پا کا سہارا ایک تمگرنے والے لاکھوں ناہنجار ہم صَدقہ اپنے بازوؤں کا المددکیسے توڑیں یہ بُتِ پندار ہم دم قدم کی خیر اے جانِ مسیحدر پہ لائے ہیں دلِ بیمار ہم اپنی رحمت کی طرف دیکھیں حضورجانتے ہیں جیسے ہیں بدکار...