مولانا شاہ محمدرضاخان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
(برادروتلمیذِ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ (
نام ونسب:
محمد رضا خان بن نقی علی خان، بن رضا علی خان، بن کاظم علی خان، علیہم الرحمہ۔
ولادت:
آپ مولانا نقی علی خاں علیہ الرحمۃ کے سب سے چھوٹے فرزندِارجمند تھے۔
تعلیم وتربیت:
اِبتدائی تعلیم گھر پر ہی ہوئی۔ کم سِنی کے عالم میں والدِ ماجد داغِ مفارقت دے گئے اور آپ فیض وکرمِ پدری سے محروم، حالتِیتیمی میں پروان چڑھے۔لیکن مشفق بھائی کی بہترین تعلیم وتربیت کا نتیجہیہ ہوا کہ آپ ایک بالغ نظر فاضل اور پختہ فکرعالم بن کر منصۂ شہود پر جلوہ گرہوئے۔ علومِ معقول ومنقول خصوصاً علم الفرائض میں آپ مہارتِ تامہ اوریدِطولیٰ رکھتے تھے۔ دارالافتاء بریلی کا جب عالم ِاسلام میں شہرہ ہوا، اور کثرت سے اِستفتاء آنے شروع ہوگئے تو فرائض ومیراث سے متعلقفتاوٰی مولانا محمد رضا خاں ہی لکھاکرتے تھے۔
سیرت وکردار:
ٓ آپ علم وفضل میں ممتازہونے کے ساتھ خانگی معاملات اور حسنِ انتظامات میں بھیاپنی مثال آپ تھے۔ جب برادرِاکبر اعلیٰ حضرت کو آپ نے علمی مشاغل اور فقہ وفتاوٰی میں ہمہ تن مصروف دیکھا توان کی خانگی اورجاگیری ذمّے داریوں کو اپنے ذمّۂ کرم پرلے لیا۔ اس طرح آپ قوتِ بازوئے اعلیٰ حضرت بن کر اپنیجاگیر کے علاوہ امام احمد رضاکی جاگیر کا انتظام وانصرام بھی کرنے لگے اور اعلیٰ حضرت کو بس خدمتِ دین اور فروغِ علمِ مبین کے لیے آزاد کردیا۔ اعلیٰ حضرت بھی جملہ امور میں آپ پر کلی اعتماد فرماتے تھے۔تحریکِ پاکستان میں آپ کا بہت بڑا کرادار ہے۔
وصال:
بروزجمعرات۲۱؍شعبانالمعظّم۱۳۵۸ھ،بمطابق۵؍اکتوبر
۱۹۳۹ءکو آپ کا وصال پر ملال ہوا ۔
//php } ?>