نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے
نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے کہ عرش کے چاند آرہے ہیں جھلک سے جن کی فلک ہے روشن وہ شمس تشریف لا رہے ہیں زمانہ پلٹا ہے رُت بھی بدلی فلک پہ چھائی ہوئی ہے بدلی تمام جنگل بھرے ہیں جل تھل ہرے چمن لہلہا رہے تھے ہیں وجد میں آج ڈالیاں کیوں یہ رقص پتوں کو کیوں ہے شاید بہار آئی یہ مژدہ لائی کہ حق کے محبوب آرہے ہیں خوشی میں سب کی کھلی ہیں باچھیں رچی ہے شادی مچی ہے دھومیں چرند ادھر کھلکھلا رہے ہیں پرند ادھر چہچہا رہے ہیں نثار تیری چہل پہل پر ہزاروں عید...