منظومات  

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے کہ عرش کے چاند آرہے ہیں جھلک سے جن کی فلک ہے روشن وہ شمس تشریف لا رہے ہیں زمانہ پلٹا ہے رُت بھی بدلی فلک پہ چھائی ہوئی ہے بدلی تمام جنگل بھرے ہیں جل تھل ہرے چمن لہلہا رہے تھے ہیں وجد میں آج ڈالیاں کیوں یہ رقص پتوں کو کیوں ہے شاید بہار آئی یہ مژدہ لائی کہ حق کے محبوب آرہے ہیں خوشی  میں سب کی کھلی ہیں باچھیں رچی ہے شادی مچی ہے دھومیں چرند ادھر کھلکھلا رہے ہیں پرند ادھر چہچہا رہے ہیں نثار تیری چہل پہل پر ہزاروں عید...

بخدا خدا سے ہے وہ جدا

بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں وہ بشر ہے دین سے بے خبر جو رہِ نبی ﷺ میں گما نہیں اُسے ڈھوندے کیوں کوئی دربدر وہ ہیں جان سے بھی قریب تر وہ نہاں بھی ہے وہ عیاں بھی ہے وہ چنیں بھی ہے وہ چناں بھی ہے وہی جب بھی تھا وہی اب بھی ہے وہ چھپا ہے پھر بھی چھپا نہیں تیری ذات میں جو فنا ہوا وہ فنا سے نو کا عدد بنا جو اسے مٹائے وہ خود مٹے وہ ہے باقی اس کو فنا نہیں دو جہاں میں سب پہ ہیں وہ عیاں دو جہاں پھر انسے ہوں کیوں نہاں وہ کسی سے جب کہ ن...

تم ہی ہو چین اور دل بے قرار میں

تم ہی ہو چین اور دلِ بے قرار میں تم ہی تو ایک آس ہو قلبِ گنہگار میں روح نہ کیوں ہو مضطرب موت کے انتظار میں سنتا ہوں مجھ کو دیکھنے آئینگے وہ مزار میں خاک ہے ایسی زندگی وہ کہیں اور ہم کہیں ہے اسی زیست میں مزار جو دیارِ یار میں بارشِ فیض سے ہوئی کشتِ عمل ہری بھری خشک زمیں کے دن پھرے جان پڑی بہار میں دل میں جو آکر تم رہو سینے میں تم اگر بسو پھر ہو وہی چہل پہل اُجڑے ہوئے دیار میں ان کے جو ہم غلام تھے خلق کے پیشوا رہے اُن سے پھرے جہاں  پھر...

ہے جسکی ساری گفتگو وحی خدا یہی تو ہیں

ہے جسکی ساری گفتگو وحیِ خدا یہی تو ہیں حق جس کے چہرے سے عیاں وہ حق نمایہی تو ہیں جن کی چمک سورج میں ہے جن کا اجالا چاند میں جنکی مہک پھولوں میں ہے وہ مہ لقا یہی تو ہیں جس مجرم و بد کار کو سارا جہاں دھتکار دے وہ ان کے دامن میں چھپے مشکل کشا یہی تو ہیں ہر لب پہ جن کا ذکر ہے ہر دل میں جن کی فکر ہے گائے ہیں جن کے گیت سب صبح و مسا یہی تو ہیں چرچا ہے جن کا چار سو ہر گل میں جن کا رنگ و بو ہیں حسن کی جو آبرو  وہ دل رُبا یہی تو ہیں باغِ رسالت...

دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی

دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی اور آنکھ وہ ہی ہے جو ہو تیری تما شائی کیوں جان نہ ہو قرباں صدقہ نہ ہو کیوں ایماں ایماں ملا تم سے اور تم سے ہی جاں پائی خلقت کے وہ دولہا ہیں محفل یہ انہی کی ہے ہے انہی کہ دم سے یہ سب انجمن آرائی یا شاہِ رُسل چشمے بر حالِ گدائے خود کزحالِ تباہ دے دانائی و بینائی بے مثل خدا کا تُو بے مثل پیمبر ہے ظاہر تری ہستی سے اللہ کی یکتائی آقاؤں کے آقا  سے بندوں کو ہو کیا نسبت احمق ہے جو کہتا ہے آقا کو بڑا بھائ...

وہ بندہ خاص خدا کے ہیں

وہ بندۂ خاص خدا کے ہیں اور ان کی ساری خدائی ہے ان ہی کی پہنچ ہے خالق تک ان تک خلقت کی رسائی ہے وہ رب کے ہیں رب ان کا ہے جو ان کا ہے وہ رب کا ہے بے ان کے حق سےجو ملا چاہے دیوانہ ہے سودائی ہے وہ سخت گھڑی اللہ غنی کہتے ہیں نبی نفسی نفسی اس وقت اک رحمت والے کو مجرم امّت یاد آئی ہے اچھوں کا زمانہ ساتھی ہے میں بد ہوں مجھ کو نبھا ہو تم کہلا کہ تمہارا جاؤں کہاں بے بس کی کہاں شنوائی ہے آجاؤ بدن میں جاں ہو کر اور دل میں رہو ایمان بن کر ہے جسم ترا یہ ...

بشر وہ ہے جس کو تیری جستجو ہے

بشر وہ ہے جس کو تیری جستجو ہے وہی لب ہے جس پر تیری گفتگو ہے تری یاد آبادئ خانۂ دل دلوں کی تمنا تیری آرزو ہے اُسے ایک اللہ نے ایک بنایا وہ ہر وصف میں لا شریک لہٗ ہے میں وہ سگ نہیں ہوں بہت در ہوں جس کے میں وہ سگ ہوں جس  کا فقط ایک تو ہے نماز و اذاں کلمہ و ذکر و خطبہ یہ سب پھول ہیں ان کا تو رنگ و بو ہے تمہاری سلامی نمازوں میں داخل تصوّر تیرا شرطِ مثلِ وضو ہے تمہاری اطاعت خدا کی عبادت تیرا تذکرہ ذکرِ حق ہو بہو ہے دمِ نزعِ سالکؔ کا سر ہو...

جنہیں خلق کہتی ہے مصطفی

جنہیں خلق کہتی ہے مصطفیﷺ میرا دل انہیں پہ نثار ہےمیرے قلب میں ہیں وہ جلوہ گرکہ مدینہ جن کا دیار ہے ہے جہاں میں جن کی چمک دمک ہے چمن میں جن کی چہل پہل وہ ہی اک مدینہ کے چاند ہیں سب انہیں کے دم کی بہار ہے وہ  جھلک دکھا کے چلے گئے میرے دل کا چین بھی لے گئے میری روح ساتھ نہ کیوں گئ مجھے اب تو زندگی بار ہے وہی موت ہے وہی زندگی جو  خدا نصیب کرے مجھے کہ مَرے تو انہی کے نام پر جو جئیے تو ان پہ نثار ہے وہ ہے آنکھ جس کے یہ نور ہیں وہ ہے دل ...

جوت سے ان کی جگ او جیالا

منظوم تفسیر جوت سے ان کی جگ او جیالا وہ سورج اور سارے تارے اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرْ تم رب کے ہم سب ہیں تمہارے یُعْطِیْ ربک حتیٰ تَرْضیٰ مر ضئ رب ہیں تمہارے اشارے کلمہ و خطبہ نماز و اذاں میں بولتے ہیں سب بول تمہارے اہلِ زمیں کے نصیبے چمکے جب وہ فرش سے عرش سد ہارے ہم نے ناؤ بھنور میں ڈالی تم  اس ناؤ کے کھیون ہارے ہم  نے ہمیشہ کام بگاڑے تم نے بگڑے کام سنوارے آقا حشر میں عزت رکھنا عیب نہ یہ کھل جائیں ہمارے ہم کو نہ دیکھو ...

اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھی

اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھیجانا اس گنبدِ خضرا میں کہ ہیں جس میں نبیﷺہاتھ سے اپنے پکڑ کر وہ سنہری جالیعرض کرنا میری جانب سے بصد شوقِ دلی ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ   عمر ساری تو کٹی لہو ولعب میں آقاﷺ زندگی کا کوئی لمحہ نہیں اچھا گزرا سارے اعمال سیہ جرم سے دفتر ہے بھرا آرزو ہے کے گناہوں کا ہو یوں کفارا ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ  ...