خواجہ علی رامتینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام و لقب: آپ کا اسمِ گرامی علی ، لقب غریزاں ہے ۔آپ غریزاں علی کے نام سے مشہور و معروف ہیں۔
تاریخ و مقامِ ولادت:آپ کی پیدائش موضع رامتین(بخارا شہرر سے چھ میل دور)591 ھ میں ہوئی۔
بیعت خلافت: آپ حضرت خواجہ محمود الخیر فغنوی قدس سرہ کے دست پر بیعت ہوئے اور آپ ہی سے خلافت بھی حاصل کی۔
سیرت و خصائص: آپ کے مقاماتِ عالیہ اور کراماتِ عجیبہ بہت ہیں۔آپ ضعتِ بافندگی میں مشغول و مصروف رہا کرتے تھے۔ عارف جامی رحمۃ اللہ علیہ نےاپنی شہرتِ عام اور بقائے دوام کی حامل کتاب نفحات الانس میں لکھا ہے کہ: میں نے بعض اکابر سے یوں سنا ہے کہ حضرت مولانا جلال الدین رومی قدس سرہ کے شعرِ ذیل میں خواجہ غریزاں علی ہی کی طرف اشارہ ہے۔
گرنہ علمِ حال فوق قال بودے کے شدے
|
بندہ اعیانِ بخارا خواجۂ نساج را
|
ترجمہ:علمِ حال اگر قال سے بہتر نہ ہوتا توسردارانِ بخارا خواجہ نساج(بافندہ)کے کب غلام بنتے
آپ رامتین میں دین کی تبلیغ و اشاعت کے بعد باورد میں تشریف لے آئے اور ایک مدت تک یہاں کے لوگوں کوراہِ خدا بتاتے رہے۔ بعدِ ازاں خوارزم شہر میں مقیم ہوگئے اور حسبِ معمول ہدایتِ خلق اور ریاضت و مجاہدہ میں مشغول رہے۔ خوارزم میں بہت سے لوگ آپ کے سلسلے میں داخل ہوئے۔
آپ حضرت خواجہ محمود الخیر فغنوی قدس سرہ کے خلفائے کبار میں سے ہیں۔ جب حضرت خواجہ محمود الخیر کا وقتِ آخر قریب پہنچاتو انہوں نے اپنی خلافت اور جمیع اصحاب آپ کے سپرد کر دیئے۔ آپ حضرت خضر علیہ السلام کے صحبت دار تھےاور انہی کے اشارے سے ہی خواجہ محمود فغنوی کے مرید ہوئے۔
وصال: آپ کا وصال 28 ذو القعدہ 721ھ /بمطابق22 فروری 1321ء کو خوارزم میں میں ہوااور وہی آخری آرام گاہ بنی۔
ماخذ ومراجع:تاریخِ مشائخِ نقشبند
//php } ?>