مبلغ اسلام مولانا ڈاکٹر فضل الرحمن انصاری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:اسمِ گرامی:مولانا محمدفضل الر حمن انصاری۔لقب:مبلغِ اسلام،ضیغمِ اسلام،سفیرِ اسلام۔والدکااسمِ گرامی:مولانا خلیل الرحمن انصاری علیہ الرحمہ۔آپ کا سلسلہ ٔنسب صحابی و میزبان ِرسول ﷺحضرت سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سےملتا ہے۔ آپ کے بزرگوں میں شیخ الاسلام حضرت خواجہ عبداللہ انصاری ہروی رحمتہ اللہ علیہ(ہرات۔ افغانستان )اور سلسلہ عالیہ چشتیہ کے حضرت مولانا کریم بخش انصاری المعروف میاں جی رحمۃ اللہ علیہ(مظفر نگر بھارت ) اپنے دور کی مشہور شخصیات ہوئے ہیں ۔(انوارعلمائے اہلسنت سندھ،ص،567)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بروزجمعۃ المبارک،14/شعبان المعظم1333ھ،25/جون1915ء،کو"مظفرنگر"انڈیا میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: مولانا فضل الرحمن انصاری نے نو عمری میں قرآن پاک حفظ کیا،پھر درس نظامی کی کتب پر عبور حاصل کیا ،1933ء میں آپ نے میرٹھ کالج سے ایف ۔ ایس ۔ سی کا امتحان پاس کیا اور اسی سال مدرسہ اسلامیہ میرٹھ سے فارغ التحصیل ہو کر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں داخلہ لیا ۔ 1935ء میں آپ نے بی ۔ ایس۔ سی کے امتحان میں گولڈ میڈل حاصل کیا، دوسراگولڈ میڈل فلسفہ میں 98 فی صد نمبر حاصل کرنے پر ملا۔ برصغیر میں فلسفہ میں اتنے نمبر حاصل کرنے کا نیاریکارڈ قائم کیا جواب تک برقرار ہے ۔ آپ نے علامہ سید سلیمان اشرف بہاری صدرشعبہ علوم اسلامیہ مسلم یونیورسٹی علی گڑ ھ کی نگرانی میں قرآن و حدیث کے علاوہ علم الکلام اور تصوف کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔ 1941 ء میں آپ نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے علوم دینیہ کا امتحان امتیازی حیثیت سے پاس کیا۔(ایضاً)
آپ اعلیٰ تعلیم کے لئے جرمنی جانا چاہتے تھے کہ دوسری عالمی جنگ چھڑ جانے کی وجہ سے نہ جاسکے ۔ مولانا فرماتے تھے:"جامعہ علی گڑھ سے سائنس میں فیکلٹی سے انٹر پاس کرنے کے بعد اسلامی عقائد کے بارے میں عجیب و غریب شکوک و شبہات دل میں پیدا ہونے لگے تھے بلکہ ایک وقت تو دماغ انکار پر مائل ہو گیا تھا"۔لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا ، عالم ِاسلام کے عظیم مبلغ خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا شاہ محمد عبد العلیم صدیقی قدس سرہ سے ملاقات ہوئی۔ان کی نگاہِ کیمیا اثر نے دل و دماغ کی کایا پلٹ دی اور فکر و نظر کا دھا را صحیح سمت کو موڑدیا،جو دل انکار اسلام پر مائل تھا،دین فطرت کی محبت اور عظمتِ مصطفیٰﷺ کا گہوارہ بن گیا۔(تذکرہ اکابرِ اہلسنت،ص،380)
بیعت وخلافت: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری کےخلیفہ،سفیرِاسلام،شیخِ طریقت حضرت علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی علیہ الرحمہ نے حطیمِ کعبہ میں آپ کو سلسلہ عالیہ قادریہ نقشبندیہ چشتیہ اور شاذلیہ میں بیعت کیا اور خلافت سے سر فراز فرمایا۔
سیرت وخصائص:سیاحِ عالم،مبلغ،مفکر،محقق،مصنف،جامع علومِ شرقیہ وغربیہ،عالمِ شریعت،سالکِ راہِ طریقت،فاضلِ فلسفہ جدیدہ وقدیمہ،عالمی مبلغِ اسلام،ضیغمِ اسلام،شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد فضل الرحمن انصاری رحمۃ اللہ علیہ۔آپ رحمہ اللہ تعالیٰ دنیا ئے اسلام کے مایۂ ناز مبلغ اور بین الاقوامی شخصیت کے حامل تھے۔ انہوں نے اپنی ساٹھ سالہ زندگی کا اکثر حصہ تبلیغ اسلام میں صرف کیا۔پاکستان کے علاوہ افریقہ،امریکہ،ایشیا اور یورپ کے مختلف ممالک میں تبلیغ اسلام کافریضہ اداکیا۔ مولانا انصاری اپنی دینی خدمات کی بنا پر عالم اسلام میں قدرت و منزلت کی نگاہ سےدیکھے جاتے تھے۔مولانا فضل الرحمن انصاری انگریزی میں سحر انگیز تقریر فرماتے تھے۔ یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں ممتاز اہل علم کے سامنے آپ نےبارہا تقریریں کیں، اور بیشماراہل ِعلم آپ کی تقریر سے متاثر ہو کر حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ قدرت نے آٓپ کو تحریر و تقریر میں یکساں کمال عطا فرمایا تھا۔ آپ نے تقریباً 25کتابیں دعوت اسلام کی تشریح اور افکار با طلہ کی تردید میں انگریزی زبان میں لکھیں اور اہل علم سے خراج تحسین حاصل کیا۔
پروفیسر ڈاکٹرمحمودحسین صدیقی فرماتے ہیں: مولانا کی ذات وہ مرکز تھی جہاں عشق و عقل دونوں آکر ملتے ہیں ، سیاح عالم مولاناحافظ شاہ محمد عبد العلیم صدیقی قادری کی چشم کرم نے مولانا فضل الرحمن صاحب کے قلب و دماغ کو حضور اکرم ﷺکی محبت کے نور سے منور کردیا تھا، ایک مبلغ اسلام کی خصوصیات میں بنیادی چیز حضور اکرمﷺسے والہانہ محبت ہے اور یہ محبت کی چنگاری کسی محبت میں فناہونےوالی نظر سےہی منتقل ہوتی ہے اور پھر شعلہ بن کر جسد خاکی کوجلاکر خاکستر کردیتی ہے۔ تب ہی تو حضورﷺکے کام سے وابستگی اوراس میں ہمہ تن انہماک پیدا ہوتا ہے۔غیر مسلم ان کی علمی بصیرت کے اس قدر مداح تھے کہ ان کو "Great Thinker"(عظیم مفکر)کا خطاب دیا گیا۔ وہ کوئی سیاسی شخصیت یا سرمایہ دار نہیں تھے ۔لیکن عالم اسلام میں لاکھوں افراد کے دلوں میں ان کا ایک مقام ہے ۔(ڈاکٹر فضل الرحمن انصاری،ص،285)
مولان انصاری کا یہ کارنامہ نا قابل فراموش ہے کہ آپ نے شمالی ناظم آباد، کراچی میں ایک ادارہ "المرکز الاسلامی"قائم کیا جہاں سے زیادہ تر غیر ملکی طلباء حالات حاضرہ کی ضروریات کے مطابق تبلیغ اسلام کی تربیت حاصل کر کے اپنے اپنے علاقوں میں فرائض تبلیغ انجام دیتے تھے۔اللہ تعالیٰ اس ادارےکومزیدترقی عطاءفرمائے۔(آمین)
تاریخِ وصال: بروزپیر،11/جمادی الاول1394ھ،مطابق 3/جون1974ءکو"اسم اللہ ذات"کاوردکرتے ہوئےمنزلِ مقصودکوپہنچے۔آپ کامزارپرانوار"المرکزالاسلامی"بلاک،بی،ناظم آبادکراچی میں ہے۔
جناب حافظ عبدالغفار حافظؔ فرماتے ہیں:
جان ریاضت،شانِ فصاحت،فضل الرحمن انصاری۔۔۔پیرِ طریقت،شیخِ شریعت،فضل الرحمن انصاری
دنیا کا ہر برِ اعظم اس کی گواہی دیتاہے ۔۔۔کی ہے جو اسلام کی خدمت فضل الرحمن انصاری
فلسفہ ہو یاعلمِ تقابل، منطق ہو، یاعلمِ کلام۔۔۔۔۔ہراک فن میں صاحبِ عظمت،فضل الرحمن انصاری
ماخذومراجع: تذکرہ اکابرِ اہلسنت۔انوارعلمائے اہلسنت سندھ۔ڈاکٹرمحمدفضل الرحمن انصاری کی حیات وخدمات۔